کتب خانہ

کتب خانہ علم کے فروغ میں اہم کردار ادا کرتا ہے اسکے قیام اور علم کے بغیر کوئی قوم عروج حاصل نہیں کر سکتی ۔کتب خانوں کا بنیادی مقصد علم کی حفاظت اور ترسیل ہے ۔مسلمانوں نے ہندوستان پر ہزار سال حکومت کی اس دوران انہوں نے بہت سے کتب خانے قائم کیۓ شا ہا ن دہلی وا و د ھ کے گراں بہا کتب خانے نیز ٹیپو سلطان اور دیگر امرا ءکے کتب خانے اسوقت نوادرات کے ذخیروں میں شمار کئے جاتے تھے جب مسلمان حکمران زوال پذیر ہوے تو انگریز حکمران ایک ایک کر کے انہیں اٹھا لے گئے بنی نو ع انسان کے تہذیب یافتہ دور میں قدم رکھتے ہی کتب خانہ کا آغا ز ہو گیا تھا ۔ان کتب خانوں سے بڑے بڑے علما ء فقہا ء و محدثین نے استفادہ کیا اور کتب خانوں کا مقام بلند کیا اب موبائل اور انٹرنیٹ کے دور میں کتب خانوں کی اہمیت بہت کم رہ گئی ہے اس لئے معیار تعلیم بھی گرتا جا رہا ہے پہلے انسان کے آنکھ کھولتے ہی ککھنے پڑھنے کا رحجان تھا جس مقصد کے لیے مٹی کی تختیوں ،جانوروں کی جهلی اور لکڑی کا استعمال کیا جاتا تھا بعد میں چین نے کاغذ ایجاد کر لیا پھر فن تحریر کے ساتھ ساتھ کتب خانوں کا وجود بھی ہونے لگا ۔تعلیمی ضرورت محض نصابی کتب سے پوری نہیں ہو سکتی اسکول ،کالج اور یونیورسٹیوں میں صرف نصابی تعلیم دی جاتی ہے عملی راستوں پر مسلسل گامزن رہنے کا ذریعہ کتب خانے ہیں ۔جو راستہ تعلیمی ادارے سے نکلتا ہے وہ کتب خانے میں آ کر کھلتا ہے اجکل کتب خانے کا رحجان کم ہونے کی وجہ سے تعلیمی استعداد بھی محدود ہو گئی ہے طلبا کسی ایک فن میں مہارت حاصل کر کے کا رو بار میں لگ گئے ہیں ۔بطور والدین اور اساتذہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم بچوں کو کتب خانوں کی جانب راغب کریں تا کہ یہ ان علمی سرچشموں سے اپنی فکری پیاس بجھا سکیں ان کے علم میں رسوخ پیدا ہو اور ترقی کی را ہیں ہموار ہو سکیں ۔
 

Rizwana aziz
About the Author: Rizwana aziz Read More Articles by Rizwana aziz: 36 Articles with 40613 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.