تحریر: قمرالنساء قمر
کروں تیرے نام پر جان فدا۔ ۔۔ ہر مسلمان کے دل کی آواز ہے مگر ہم جان فدا
کرنے والے نفس کی خواہش تک کو قربان نہیں کر سکتے ہمارے کردار سے محبت رسول
اﷲ صلی اﷲ علیہ و آلہ سلم کی خوشبو نہیں آتی ظاہر کو سجا کر باطن سجانے کی
فکر سے غافل ہیں ہم !! صادق امین نبی پاکﷺ کے پیروکاروں کا کلام ابتدا سحر
سے لے کر رات کے اختتام تک جھوٹ بہتان اور دھوکے سے بھرا ہوتا ہیں منافقت
کا چولا جس نے جتنا خوبصورت پہنا ہے وہ نگاہ دنیا میں اتنا ہی سمجھ دار
سمجھا جاتا ہے، حسد کی آگ اور تکبر کی چنگاریاں ہمیں تباہی کے عمیق گڑھے
میں گرا چکی ہے لیکن ہم تو اسی میں مست ہیں، ہم تو کسی ماہ کی مبارک دے کر
جنت واجب کروا لیں گے جاہلیت اور دین سے دوری کا یہ حال ہے کہ بارہ پیغام
بھیج کر خوش خبری کا انتظار کرنے لگ جاتے ہیں
نفس پرستی مغرب پرستی کی تباہی سے غافل رکھتی ہے
اے مسلمان تیرے کردار سے دنیا کی بو آتی ہے،
حقیقت تلخ ہے تو اسے عیاں نہ کرنا میرے ضمیر پر گراں ہے
نا ساقی نا از پیمانہ گفتم حدیث عشق بے باکانہ گفتم
تو مجھے کہنے دیجئے رسول خدا صلی اﷲ علیہ و آلہ سلم جس دنیا کو ٹھکرا چکے
مسلمان دن رات اس کے پیچھے ذلیل ہو رہا ہے یہاں تک کہ رسول صلی اﷲ علیہ و
آلہ وسلم کی مدحت کو موسیقی کی طرز پر بیچ رہا ہے، حلال میں حرام کو شامل
کر رہا ہے غلط اور صحیح کا شعور ہی نہیں نماز سے غافل
قرآن کے پیغام سے بے نیاز واہ تیری محبت خدارا !!
اپنے اندر جھاتی مار کے دیکھ اے مسلمان!
کیا یہ ایک عاشق رسول کا کردار ہے یا مسلمان کے معیار پر بھی بڑی دور کی
بات انسان کے معیار پر بھی پورا نہیں اتر رہا؟ لباس کے نام پر جسم کی نمائش
کرتی عورتیں اور مصلحت کے نام پر غیرت سے عاری مرد اس معاشرے کا طرہ امتیاز
ہیں آزادی اظہار رائے کے نام پر دنیا ایسے ہی تو نہیں مسلمان کے جذبات کے
ساتھ کھیل رہی کیوں کہ وہ جان چکے ہیں کہ آج کا مسلمان کردار کا نہیں گفتار
کا غازی ہے اب صلاح الدین ایوبی پیدا کرنے والی مائیں دنیا سے ناپید ہو گئی
ہیں، آج عشق کردار میں نہیں زبان پہ ہے اور عشق رسول صلی اﷲ علیہ و آلہ
وسلم کے بنا مسلمان کا ایمان کامل نہیں۔
تیرا شوق اگر نہ ہو میری نماز کا امام
میرا قیام بھی حجاب میرا سجود بھی حجاب
اسٹیٹس پر لگے خوبصورت اقوال اور خوبصورت تصاویر ہی ہمارے اچھے مسلمان ہونے
کی ضامن ہیں، مثبت سوچ کا درس دے کر دن رات دوسروں کی جڑیں کاٹنے والے کیا
تجھے اچھائی کا سرٹیفکیٹ دنیا سے لینا ہے؟ کیا تجھے رب کے حضور حاضر نہیں
ہونا!! کیا تجھے اندھیروں کا مقام یاد نہیں آتا!! کیا تیرے مظبوط بنگلے
تجھے موت سے بچا سکیں گے!! کیا تیرے بودے بہانے تیرے رب کے سامنے چل جائیں
گے !!کیا تیری اولاد تجھے موت کی تلخی سے بچا سکے گی !! کیا تیرے دوست تیری
قبر کی تنہائی بانٹ لیں گے !! کیا اس عمل کے ساتھ رسول صلی اﷲ علیہ و آلہ
وسلم کے سامنے حاضر ہو سکیں گے ہم؟؟؟
تیرے حسن خلق کی ایک رمق میری زندگی میں ناآ سکی
اورہم اسی میں خوش رہیں کہ شہرکے در بام کوسجا دیا
|