جب ھلاکو خاں نے بغداد پر حملہ کیا اس وقت مسلمانوں
کے پاس وسیع سلطنت تھی اورمسلمان آدھی دنیا پر حکومت کرتے تھے ہر صوبے سے
مال آتا تھا حکمران اور اہل بغداد بے فکری کی زندگی گزار رہے تھے مگر علمی
انحطاط کا عالم یہ تھا کہ اس وقت بغداد میں یہ بحث ہورہی تھی کہ مسواک کا
کیا سائز ہونا چاہیے ،اگر ایک بھیڑ کو بھیڑیے کی شکل دے کر بھڑیوں کے ریوڑ
میں شامل کر دیا جائے تو وہ کتنے دن گزار سکتی ہے یعنی نان ایشو کو ایشو
بنایا ہوا تھا ، سائنسی ترقی نہیں تھی کوئی ویپین [wapen] فیکٹری نہیں تھی
کوئی تربیت یافتہ فوج نہیں تھی ، اسلامی مملکت کا دفاع غیر ضروری ہو چکا
تھا ۔ ھلاکو خان کی فوج تھوڑی تھی مگر تربیت یافتہ اورمنظم تھی اس نے چند د
ن بغداد کے باہر قیام کیا اور بغداد کی صورت حال کا جائزہ لیا اور پھر
بھرپور حملہ کر دیا بغداد کے حکمران اس بات سے غافل تھے کہ ان کے ساتھ کیا
ہونے والا ہے اور پھر وہ کچھ ہوا جو ہونا چاہئے تھا ۔
اسطرح مغلیہ خاندان نے ہندوستان پر 359 سال حکومت کی لیکن اسلام کی روح سے
دور رہے مغلوں نے ہندوستان میں بڑے بڑے محل بنوائے قلعے بنوائے صرف اپنی
عیاشی کے لئے کسی غیرملکی دفاع کیلئے نہیں کوئی سکول کالج ؍ یونیوسٹی کوئی
میڈیکل کالج نہیں بنوایا جس کی وجہ سے ہندوستان پسماندہ ہوتا چلا گیا اس
وجہ سے انگریز آیا اس نے ایک بادشاہ کا علاج انگریزی دوائی سے کیا اور
ہندوستان میں کاروبار کرنے کی اجازت حاصل کی اور مسلمانوں کی کمزوریوں کی
وجہ سے پورے ہندوستان پر قابض ہو گیا اور اسے اپنی مرضی سے چلایا 1857 ء
میں مسلمانوں نے شکست کا منہ دیکھا اور انگریز نے فتح کا جشن منایا 1857 ء
کے بعد مسلمانوں نے مدارس بنائے جس میں سائنس کوا سلا م سے باہر اور سیاست
کو شامل کیا گیا اس میں اسلام کی تقسیم کے علاوہ کچھ نہ تھا ایک مدرسے کے
تعلیم یافتہ کہتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ حاضر ہیں دوسرے کہتے ہیں غیر حاضر ہیں
، ایک کہتا ہے آپ ﷺغائب جانتے ہیں دوسرا کہتا ہے کہ آپﷺ غائب نہیں جانتے
ایک کہتا ہے کہ آپﷺ نوری اور دوسرا خاکی کہتا ہے یعنی ان سب نے آپﷺ کی ذات
کو ہی وجہ تنقیدبنا لیا ہے جبکہ ایسا ہونا نہیں چاہے تھا کیونکہ جو نصاب
ہمیں دیا گیا ہے اس میں یہ شامل نہیں اور نہ ہی اس کے متعلق سوال ہوگا یہ
سب نان ایشو ہیں ۔ ایشویہ ہے کہ سود حرام ہے جھوٹ نہ بولو کسی کی دل آزاری
نہ کرو دھوکا نہ دو وعدہ خلافی نہ کرو اگر کوئی فیکٹری ایک چیز بناتی ہے
اسکا معیار دس سال بعد بھی وہی ہونا چاہئے شراب حرام ہے جو ا ٔ حرام ہے ان
باتوں پر کوئی بات نہیں کرتا اور مدرسوں میں بھی یہی پڑھایا جاتا ہے کس
مدرسے میں سائنس نہیں پڑھائی جاتی جب سب لوگ اسلام کی روح کی بات کریں گے
تو سب مسائل حل ہو جائیں گے سعودیہ نے سب تیل امریکہ اور مغرب کو بیچ دیا
اسکے بدلے میں اچھی سڑکیں بنوائیں اچھی گاڑیاں خریدیں اچھی بیویاں باہر سے
منگوائی مگر ملک کے لئے ایک بھی اچھا کارخانہ کوئی سائنس یونیورسٹی کوئی
اٹیمی پاور پلانٹ نہ بناسکے اسی طرح دوبئی میں بڑے بڑے ہوٹل ہیں عمارتیں
ہیں ان میں آرام دہ کمرے ہیں اچھی اچھی خوبصو رت عورتیں ہیں چاہنے والوں کو
ہر روز نئی عورت ملے گی مگر کوئی اچھا کارخانہ یا یونیورسٹی نہیں ملے گی
یعنی غیر مسلم نے مسلمانوں کو عیاشی پر لگا دیا ہر سہولت کے بدلے میں رقم
لیتے ہیں اور ان کو امیر کی بجائے غریب کرتے جا رہے ہیں ۔ چند دن کے بعد ان
کے ہاتھ میں کاسا ہو گا اور یہ ان سے بھیک مانگیں گے کیوں کہ ان کے پاس کچھ
نہیں ہوگا اور وہ ملک جن کے پاس دولت ہو گی ان سے ان کی زمین ان کی عورتیں
ان کا دین ان کا ایمان ان سے چھین کر لے جائیں گے اس کا حل نکالنے کے لیے
مسلم مفکرین کا متفقہ اجلاس ہونا چاہئے جس میں ان امور پر سوچ بچار کرنا
چاہیے ۔
|