سیرت امام کائنات صلی اللہ علیہ والہ وسلم (حصہ 17)

ازقلم..... بابرالیاس
غزوہ احزاب( خندق) حصہ پنجم آخری
تاریخ اسلام کی روشنی میں مختصرجائزہ اور بنو قریظہ کا تزکرہ

غزوہ خندق یا احزاب​
یہ غزوہ شوال 5ھ میں پیش آیا جب مشرکین نے مدینہ منورہ پر مشترکہ چڑھائی کی اور ابوسفیان کی قیادت میں قریش ، عینیہ بن حصن کی قیادت میں غطفان کے مشرک بنوفزارہ بنومرہ اور اشجع قبائل کے مشرکین کے ساتھ مل کر دس ہزار کی تعداد میں مدینہ منورہ کی طرف بڑھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی تین ہزار مسلمانوں کو جمع فرمایا اور ان کے مشورے سے مدینہ کے باہر خندق کھودی ، مشرکین کا لشکر اس خندق کے پاس آکر رک گیا ۔ خندق کے دوسری طرف مسلمانوں کا لشکر تھا ۔ بیس دن سے زائد دونوں لشکر ایک دوسرے کے سامنے پڑے رہے اور تیروں اور پتھروں کا تبادلہ ہوتا رہا ۔ مشرکین کی طرف سے عمرو بن عبدود خندق پار کرنے میں کامیاب ہوا مگر وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں مارا گیا ۔ مسلمانوں کو اس لڑائی میں سخت خوف ، سردی ، اور بھوک پیاس کا سامنا کرنا پڑا ۔ پھر حضرت نعیم بن مسعود اشجعی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسول اللہ میں اپنی قوم سے چھپ کر مسلمان ہو چکا ہوں آپ جو چاہیں مجھے حکم دیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : تم ایک تجربہ کار آدمی ہو تم سے جو ہو سکے مشرکین کے خلاف تدبیر کرو کیونکہ جنگ نام ہی اصل میں حیلہ اور تدبیر کا ہے ۔ حضرت نعیم بن مسعود پہلے یہودیوں کے قبیلے بنو قریظہ کے پاس آئے جاہلیت کے زمانےمیں آپ کےان سے قریبی تعلقات تھے آپ نے ان سے آکر پہلے خوب اپنی محبت جتائی اور پھر انہیں سمجھایا کہ قریش اور غطفان تو باہر سے آئے ہوئے لوگ ہیں جبکہ تم تو مدینہ کے رہنے والے ہو ۔ آج قریش اور غطفان محمد اور ان کے ساتھیوں پر حملے کے لئے آئے ہیں اور تم بلا شرط ان کی مدد کر رہے ہو حالانکہ صورت حال یہ ہے کہ اگر قریش کو فتح ہو گئی تو ٹھیک ہے لیکن اگر انہیں شکست ہوئی تو وہ اپنے علاقوں میں چلے جائیں گے اور تم یہاں مسلمانوں کے سامنے اکیلے رہ جاؤ گے اور پھر جو کچھ تمھارے ساتھ ہو گا وہ تمھیں معلوم ہے اس لئے میری نصیحت یہ ہے کہ تم قریش اور غطفان کی اس وقت تک مدد نہ کرو جب تک وہ اپنے چند بڑے معزز لوگ تمھارے ہاتھوں میں رہن نہ رکھ دیں یہودیوں نے کہا یہ تو بہت اچھا مشورہ ہے اور ہم اسی کے مطابق کریں گے ۔ اس کے بعد حضرت نعیم رضی اللہ عنہ قریش کے پاس آئے اور ان سے اپنی محبت اور دوستی جتائی جس کا قریش نے اقرار کیا پھر انہیں فرمایا کہ مجھے ایک اہم بات پتا چلی ہے جو میں تمہیں بتانا ضروری سمجھتا ہوں تاکہ تم دھوکہ نہ کھا جاؤ لیکن میں اس شرط پر بتاؤں گا کہ تم میرا نام نہیں لو گے۔ قریش نے یہ شرط مان لی تو حضرت نعیم نے فرمایا کہ یہوودی محمد [ صلی اللہ علیہ وسلم ] سے مل چکے ہیں اور انہوں نے ماضی کی ندامت اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ناراضگی دور کرنے کے لئے وعدہ کر لیا ہے کہ وہ قریش اور غطفان کے چند بڑے معزز لوگ محمد کے حوالے کریں گے تاکہ انہیں قتل کر دیں اور پھر یہودی اور محمد [ صلی اللہ علیہ وسلم ] مل کر باقی قریش والوں کو ختم کردیں اس لئے اگر یہودی تم سے کچھ معزز لوگ بطور ضمانت کے مانگیں تو تم نہ دینا اس کے بعد حضرت نعیم رضی اللہ عنہ غطفان قبیلے والوں کے پاس تشریف لائے اور ان سے اپنے تعلق اور محبت کو جتلا کر انہیں بھی وہی باتیں بتائیں جو قریش کو بتائی تھیں۔ شوال 5ھ ہفتے کی رات اللہ کی کرنا یہ ہوا کہ ابو سفیان اور غطفان کے رؤسا نے اپنا ایک وفد بنو قریظہ کے پاس بھیجا کہ ہم اس طرح پڑے پڑے تباہ ہو رہے ہیں تم لوگ لڑائی کے لئے تیار ہو جاؤ تاکہ ہم صبح حملہ کرکے مسلمانوں کو ختم کر دیں ۔ یہودیوں نے جواب دیا کہ آج ہفتے کا دن ہے ماضی میں بھی اسی دن میں تجاوز کی وجہ سے ہماری قوم پر عذاب آیا تھا اور دوسری بات یہ ہے کہ جب تک تم اپنے کچھ افراد ہمارے پاس رہن نہیں رکھواؤ گے ہم لڑائی کے لئے نہیں نکلیں گے مشرکین کو جب یہ پیغام پہنچا تو انہوں نے کہا ۔ واقعی نعیم بن مسعود نے سچ کہا تھا چنانچہ انہوں نے یہودیوں کو جواب بھیجا کہ ہم کسی کو تمھارے پاس رہن نہیں رکھیں گے اگر تم لڑائی کے لئے نہیں نکلتے ہو تو پھر ہمارے اور تمھارے درمیان کوئی معاہدہ نہیں ہے ۔ یہودیو ں نے جب یہ پیغام سنا تو کہنے لگے بے شک نعیم بن مسعود نے سچ کہا تھا اس طرح ان میں پھوٹ پڑ گئی اور اللہ تعالٰی نے سخت طوفانی ہوا بھیج دی جس نے ان کے پورے لشکر کو الٹ کر رکھ دیا۔

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب ان کے درمیان انتشار کی خبر ملی تو آپ نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کو ان کی خبر لینے کے لئے بھیجا اور ان کے لئے گرفتاری سے حفاظت کی دعاء فرمائی حضرت حذیفہ ان کے مجمع میں گھس گئے اس وقت ابوسفیان نے اعلان کیا کہ ہر شخص اپنے ساتھ والے کو پہچان لے [ تاکہ ہم میں کوئی مخبر نہ گھسا ہوا ہو ] حضرت حذیفہ فرماتے ہیں کہ یہ اعلان سنتے ہی میں نے اپنے ساتھ والے کا ہاتھ پکڑ کر پوچھا کہ تم کون ہو اس نے اپنا نام بتا دیا [ اور مجھ سے کچھ نہیں پوچھا] اس کے بعد ابوسفیان نے کہا اے قریشیو ! یہ ٹھہرنے کی جگہ نہیں ہے ہمارے جانور ہلاک ہو چکے ہیں بنو قریظہ نے ہمارا ساتھ چھوڑ دیا ہے اور اس نے ہمیں سخت پریشان کر دیا ہے اور ہمارا چلنا پھرنا اور بیٹھنا مشکل ہو گیا ہے اس لئے تم واپس لوٹ چلو میں تو جار ہا ہوں یہ کہہ کر وہ اپنے اونٹ پر بیٹھ گیا ۔ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اس وقت مجھے خیال آیا کہ میں تیر مار کر ابوسفیان کو ہلاک کر دوں مگر مجھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان یاد آگیا کہ اے حذیفہ کوئی نئی بات نہ کرنا چنانچہ میں واپس آگیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے میں نے آپ کو خوشخبری سنائی تو آپ نے اللہ کا شکر اداء کیا جب غطفان والوں کو قریشیوں کی واپسی کا پتہ چلا تو وہ بھی فوراً واپس لوٹ گئے ۔
( 18 ) غزوہ بنی قریظہ​

غزوہ خندق سے واپسی پر صبح کے وقت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مسلمانوں کو لے کر مدینہ منورہ واپس تشریف لائے اور سب نے اپنا اسلحہ رکھ دیا ظہر کے وقت جبرئیل امین تشریف لائے اور فرمانے لگے یا رسول اللہ کیا آپ نے اسلحہ اتار دیا ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہاں جبرئیل علیہ السلام نے فرمایا فرشتوں نے تو ابھی تک اسلحہ نہیں اتارا ۔ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالٰی نے آپ کو بنو قریظہ کی طرف کوچ کا حکم دیا ہے میں ان کی طرف جا کر انہیں لرزاتا ہوں ۔ یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اعلان فرما دیا کہ جو مسلمان بھی فرمانبردار ہے وہ عصر کی نماز بنو قریظہ میں جا کر پڑھے ۔ یہ 23 ذی القعدہ 5ھ بدھ کے دن کا واقعہ ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تین ہزار صحابہ کرام تھے اور لشکر میں چھتیس گھوڑے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو قریظہ کا محاصرہ فرما لیا اور یہ محاصرہ پچیس راتوں تک جاری رہا بنو قریظہ والے سخت تنگی میں پڑ گئے اور اللہ تعالٰی نے ان کے قلوب میں رعب ڈال دیا چنانچہ وہ قلعوں سے اتر آئے اور ان کی خواہش پر حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کو ان کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار دیا گیا آپ نے یہ فیصلہ فرمایا کہ ان کے بالغ مردوں کو قتل کر دیا جائے اور عورتوں اور بچوں کو باندیاں اور غلام بنا لیا جائے۔

اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سعد کو فرمایا کہ آپ نے ان کے بارے میں اللہ کے حکم کے مطابق فیصلہ کیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس فیصلے کو جاری فرما دیا اور بنو قریظہ کے چھ سو یا سات سو اسلام دشمن یہودیوں کو قتل کر دیا گیا ۔
اللہ پاک کمی معاف فرماۓ.آمیں
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 461802 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More