نماز، الله اور بندے کا راز

نعم و نزاکت سے بھرتا دل الله کی کبریائی کے سامنے لرزتا ہے، ہیبت سے وجود کانپ اٹھتا ہے، میں کس کے سامنے کھڑا ہوں. کون ہے جو مجھے دیکھ رہا ہے. اور اتنا قریب..'' تم اسے نہیں دیکھتے لیکن وہ تو تمہیں دیکھتا ہے" اور اسکا دیکھنا کتنا مکمل اور کتنا درست ہے. بیت معمور میں ستر ہزار فرشتے ہر وقت الله کی عبادت میں مصروف رہتے ہیں لیکن الله کو اپنے بندے سے محبت ہے...کیوں...اب اسکی کیسی نماز ہوگی کہ الله اسے فرشتوں سے بڑھ کر چاہے...انسان پر الله نے کوئی مشقت نہیں رکھی. ہر لمحے کا تصرف ایک ایک کر کے بتایا ہے.. کونسا وقت عبادت کا ہے، کونسا وقت اپنی اصلاح کا ہے، کونسا وقت دوسروں کے حقوق ادا کرنے کا ہے. جب ایک ایک چیز الله کے ہاں سے مقرر مل گئی تو انسان پر کیسا بوجھ باقی رہ گیا. ایک بنے ہوئے منصوبے پر عمل کرنا آسان ہے نسبتا اس کے کہ منصوبہ بنایا جائے جو انسان بنانے سے قاصر ہے.

الله کے انعامات میں سے ایک انعام اسکے فرض کو ادا کرنے کی توفیق کا مل جانا ہے.! جس میں سب سے احسن عمل نماز کا ادا کرنا ہے. جس نے کوشش کی ہو کہ اس نے تسلی ، خشوع و خضوع ریاضت کے ساتھ نماز ادا کی ہے. جس نے جانا ہو کہ اس نے اپنے باطن کو دنیاوی غرض و غایت سے آزاد کر کے نماز ادا کی ہے. جس نے الله کے بتائے ہوئے طریقے کے مطابق ادا کی ہے. جس نے خالق کا حکم جان کر اسے ادا کیا. جسکے لئے کوئی عذر نہ رہا. جس نے حاکم کو خود سے برتر جان لیا، جس نے اپنے وجود کو سجدہ کرنے والا بنا لیا. اس کی محبت ادا ہو گئی...!

پس جسے پڑھنا ہے وہ جان لے کہ اس قید سے آزاد ہے دنیا والے اسکی نماز کے بارے میں کیا رائے رکھیں گے. انسان کو اپنا حساب عرش والے کے ہاں پیش کرنا ہے، فیصلہ الله کے ہاں موجود ہے کس نے کیا پڑھا کس حد تک درست پڑھا ، کتنا خوبصورت پڑھا، کس آزمائش میں کیسا حق ادا کیا. سب الله جانتا ہے، انسان خود بھی اپنی نماز کو نہیں جانتا کوئی دوسرا اسکے بارے میں کوئی رائے کیسے قائم کرے گا. نماز الله اور بندے کے درمیان ایک گہرا راز ہے. یہی راز اسے اوپر والے سے آشنا کرواتا ہے. لم یزل کے دربار میں جھکنے اٹھنے کی سعی کرواتا ہے. جب انسان الله اکبر ہی کہتا ہے تو انا کے سب بت پاش پاش ہو جاتے ہیں. کہ زبان و دل اس بات کا اقرار و اعتراف کر لیتے ہیں کہ الله ہی سب سے بڑا ہے.

پھر وہ اسکے فعل کو اپنے لئے پسند فرماتا ہے، وہ اپنے بندے کا جھکنا پسند فرماتا ہے، جب دل محبت سے سرشار ہو، باطن اخلاص کا پیکر بن جائے. روح سجدے کو پسند کر لے. زبان تسبیحات سے ماورا الله کی بڑائ کا ورد کرے. انسان کو اپنا خاک اور اسکا جمال و با احسان ہونا یاد رہے. انسان کو اپنی غلامی اور اسکی بادشاہت یاد رہے. اسے یاد رہے وہ زرہ ہے جو کائنات کے مالک کے سامنے سر بسجود ہے. تو وہ تمہارا ہے.! بس وہ تمہارے ہر فعل کو خالص اپنے لئے ہی تو کرتا دیکھنا چاہتا ہے...وہ تمہیں اپنے لئے ہی جیتے دیکھنا چاہتا ہے...

تو جو اسکے قریب ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں ہم نے کوئی اچھا کام کیا، بس ہم نے حکم پورا کیا ، اس کی کوشش کی لیکن یہ معاملہ الله کہ ہاں محفوظ ہے کہ ہم نے کونسا کام کس نیت پر کیا، کیا ہم الله کو راضی کرنے میں کامیاب ہوئے؟ کیا ہم نے اسکی اس طرح عبادت کی جیسے اسکا حق ہے...لیکن اس سے محبت کرنے والے اسی کے ہو کر رہتے ہیں وہ جزا کو اپنے رب کی جانب سے مانتے ہیں وہ جھگڑا نہیں کرتے، وہ فتویٰ نہیں گڑتے. وہ سر جھکا کر حکم پر آمین کہتے ہیں. وہ اپنے نفس کو عبادت سے قابو کرتے ہیں. وہ نہیں رہتے کہ الله کے نعم کے بنا نگاہ کا چین اور دل کا آرام پائیں. الله انکے معاملات درست فرما دیتا ہے. بس یقین اور محبت انسان کے پاس ہر شے سے بڑھ کر موجود ہے، کچھ کو عطا ہو چکا کچھ کو اسکا سراغ لگانا ہے اور اپنے وجود میں اسے شامل کر لینا ہے کہ کوئی بار تحقیق اس سے متزلزل نہ ہو...بس وہ تو تہمارا اپنا ہے جسکے سامنے تم جھکی نگاہیں لے کر پیش ہوتے ہو...!!


 

Quratulain Ashraf
About the Author: Quratulain Ashraf Read More Articles by Quratulain Ashraf: 11 Articles with 28316 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.