پاکستانی قوم کا کرب
(shabbir Ibne Adil, Karachi)
تحریر: شبیر ابن عادل پوری قوم ان دنوں شدید کرب سے گزر رہی ہے۔ کراچی سے خیبر تک سب کا ایک ہی حال ہے۔ مساءل و مشکلات، مہنگائی، بھتے، غنڈہ گردی، امن و امان اور دیگر مسائل و مشکلات کا سامنا تو برسوں سے ہے۔ مگر حالیہ دنوں میں ایک عجیب سے کرب نے پوری قوم کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اسی سال اکتوبر ختم ہوتے ہوتے نو سال قدیم آسیہ بی بی کیس پر سپریم کورٹ کے فیصلے اور اس کی رہائی نے پوری قوم کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا۔ اس کے ردّعمل میں ہونے والے احتجاج نے ملک کی معیشت کی چُولیں ہلا کر رکھ دیں۔ اس کے بعد موجودہ حکومت کی قادیانیوں کو نوازنے کی باتیں ہونے لگیں۔ جن میں وزیراعظم کے قادیانی مشیر اور عوامی ردعمل کے نتیجے میں ان کی برطرفی ، لیکن اس حوالے سے باتیں ختم نہیں ہوئیں۔ پھر نومبر ہی میں اسرائیل کے طیارے کی دارالحکومت اسلام آباد میں رات کی تاریکی میں آمد اور اس حوالے سے سیاسی حلقوں کے شکوک وشبہات نے عوامی کرب میں مزید اضافہ کیا۔ اب بھی یہ افواہیں موجود ہیں کہ موجودہ حکومت اسرائیل کو تسلیم کرنے کی راہ ہموار کررہی ہے۔ اور نومبر میں قومی اسمبلی میں سرکاری بنچوں کی رکن محترمہ عاصمہ کی تقریر اور یہ باتیں کہ مسلمان ہر نماز میں یہودیوں پر درود و سلام بھیجتے ہیں۔ ان کے مطابق ہم نمازوں میں درودِ ابراہیمی پڑھتے ہیں اور حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر درود بھیجتے ہیں تو اُن کی آل میں بنی اسرائیل بھی شامل تھے۔ اس طرح یہودیوں پر بھی درود و سلام پیش ہوا تو پھر پاکستانی یہودیوں سے اتنی نفرت کیوں کرتے ہیں۔ فاضل رکن قومی اسمبلی محترمہ عاصمہ نے اپنی تقریر میں بعض ایسے رکیک الفاظ استعمال کئے تھے ، جو حضور اکرم ﷺ کی شان میں گستاخی کے زمرے میں آتے ہیں۔ مگر کسی کو ان کا نوٹس لینے کی ہمت ہی نہ ہوئی۔ اسی دوران پورے ملک میں تجاوزات کے خاتمے کے نام پر بسے بسائے گھروں، دکانوں اور دیگر تعمیرات کو گرانے اور غریبوں کو بے روزگار اور بے گھر کرنے کے سلسلے نے قوم کے کرب میں مزید اضافہ کردیا۔ اس حوالے سے یہ کہا گیا کہ یہ سپریم کورٹ کا حکم ہے۔ لیکن اس حکم پر ظالمانہ انداز میں عمل کیا گیا۔ یعنی غریبوں کو متبادل فراہم کئے بغیر بے گھر اور بے روزگار کیا گیا ۔ صرف کراچی میں تجاوزات کے خاتمے کے نام پر ایک لاکھ سے زائد دکانیں مسمار کی گئیں۔ جس سے ایک محتاط اندازے کے مطابق دس لاکھ افراد بالواسطہ یا بلاواسطہ طور پر متاثر ہوئے۔ حالیہ مہینوں میں مہنگائی کے طوفان نےغریبوں کو خاص طور پر بہت پریشان کیا۔ جبکہ ڈالر کی اونچی اڑان نے تباہی پھیر کر رکھ دی۔ اطلاعات ہیں کہ مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔ جس کی بنیادی وجہ ڈالر کی قدر میں بے پناہ اضافہ ہے۔ حکومت نے یہ احسان کیا ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا۔ حالانکہ عالمی منڈی میں پیٹرول کی قیمتوں میں کمی ہوئی ہے اور پیٹرول کو کم از کم دس روپے فی لیٹر کم ہونا چاہئے۔ اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں اضافہ کیا۔ اسٹاک مارکیٹیں مسلسل مندی کا شکار ہیں۔ ان سب مشکلات کے باوجود اس ملک کے عوام نئی حکومت یعنی وزیراعظم عمران خان کو موقع دینا چاہتے ہیں ، تاکہ وہ اپنے خواب پورے کرسکیں اور ممکن ہے کہ اس کے نتیجے میں ملک کی معیشت کا پہیہ ترقی کی راہ پر چل پڑے۔ کیونکہ عمران خان نے عام انتخابات کے دوران، اس سے قبل اور حکومت میں آنے کے بعد بھی اس حوالے سے عوام سے وعدے کئے ہیں کہ وہ قوم کو اس کے خوابوں کی تعبیر دیں گے ، قائداعظم کا پاکستان دیں گے۔ اور امید پر دنیا قائم ہے ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
|