عظمت سیدنا ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ اور مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کی جدوجہد

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

سیدنا عبداﷲ بن عثمان یعنی ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ سب سے پہلے اسلام لانے والے خوش نصیب ہیں،خلیفۃ الرسول،خلیفہ بلافصل اور پہلے خلیفہ راشد ہیں، آپ عشرہ مبشرہ میں شامل ہیں، پیغمبر اسلام ﷺکے وزیراور مشیر، صحابی و خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت خاتم الانبیاء ﷺ کے رفیق سفر ہیں۔ سیدنا ابو بکر صدیق اؓنبیا اور رسل کے بعد انسانوں میں سب سے بہترہیں، صحابہ میں ایمان ،زہد ،تقویٰ ،ایثار ،قربانی اور فدائیت کے لحاظ سے سب سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابی بکر کے بعد پیغمبر اسلام کے محبوب تر ہیں۔ تمام صحابہ کرام میں سے صرف سیدنا صدیقِ اکبر رضی اﷲ عنہ ہی ہیں، جن کی چار پشتیں صحابی ہیں،والدین،بیٹے اور پوتے سب صحابی تھے یعنی ابو عتیق محمد بن عبدالرحمن بن ابی ابکرالصدیق بن ابی قحافہ رضی اﷲ عنھم "عتیق'' (آگ سے آزاد شدہ) کا لقب خصوصی حضرت ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کو ہی حاصل ہے،حدیث میں ہے ،نبی کریم نے فرمایا کہ '' جس شخص کو پسند ہے کہ آگ سے آزادہ شدہ انسان کو دیکھے تو وہ ابوبکرصدیق رضی اﷲ عنہ کی طرف نظر کرے''قیام غارِ ثور کا شرفِ معیت اور حاضری سیدنا صدیقِ اکبر رضی اﷲ عنہ کو ہی حاصل ہوئی ہے، جس کا ذکر قرآنِ کریم نے ''ثانی اثنین اذہما فی الغار'' میں فرمایا ہے۔

حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کا امام مقرر ہونا بحکم رسول اﷲﷺ تھا،مرض الوصال میں نمازکی امامت کے لئے آنحضورﷺ نے تمام صحابہ کرام رضی اﷲ عنھم اجمعین میں سے صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کو منتخب فرمایاتھا۔ جب بلال رضی اﷲ عنہ نے آکر نماز کے وقت کی اطلاع دی، تو نبی کریمﷺ نے فرمایا ''مروا ابا بکر فلیصل بالناس'' یعنی ابوبکر کو کہا جائے کہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔حضورﷺ کی زندگی مبارک میں دورانِ مرضُ الوفات حضورﷺ کے فرمان کے مطابق سیدنا صدیق اکبر رضی اﷲ نے تقریبا سترہ نمازوں میں تمام مسلمانوں کی امامت فرمائی تھی۔

حضرت سیّدنا محمد بن حنفیہ رحمہ اﷲ نے اپنے والدِ ماجد حضرت سیّدنا امیر المومنین علی ؓسے پوچھا: رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم کے بعد (اس اُمّت کے) لوگوں میں سب سے بہترین شخص کون ہیں؟ تو حضرت سیّدنا علی ؓنے ارشاد فرمایا: حضرت ابو بکر صدیق رضی اﷲ عنہ)بخاری،ج2(خلیفۃ الرسول حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے کچھ امتیازی اوصاف ایسے ہیں جن کا کوئی ثانی نہیں ہے۔

ﷲ کریم نے حضرت ابوبکر صدیق رضیَ اﷲُ عنہ کے لیے قرآنِ مجید میں’’صَاحِبِہٖ‘‘یعنی ’’نبی کے ساتھی‘‘ اور ’’ثَانِیَ اثْنَیْنِ‘‘(دو میں سے دوسرا)فرمایا ہے۔)پ10، التوبۃ:40(آپ رضی اﷲ عنہ کا نام صدیق آپ کے رب نے رکھاہے،آپ کی خصوصیات میں سے یہ بھی ہے کہ جب کفّارِ مکّہ کے ظلم و ستم اور تکلیف رَسانی کی وجہ سے نبی کریم ﷺ نے مکّہ معظمہ سے ہجرت فرمانے کا ارادہ کیا تو آپ رضی اﷲ عنہ ہی سرکارِ دو عالَم صلَّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے رفیقِ ہجرت تھے۔ اسی ہجرت کے موقع پر صرف آپ رضیَ اﷲُ عنہ ہی رسولُ اﷲ ﷺکے غار کے ساتھی (یار غار)تھے۔ امام الانبیاءﷺ نے اپنے آخری ایام میں حکم ارشاد فرمایاتھا کہ مسجد (نبوی) میں کسی کا دروازہ باقی نہ رہے،مگر ابوبکر کادروازہ بند نہ کیا جائے۔(بخاری،ج 1،ص177)حضورِ اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا: جبریلِ امین علیہِ السَّلام میرے پاس آئے اور میرا ہاتھ پکڑ کر جنّت کا وہ دروازہ دکھایاجس سے میری اُمّت جنت میں داخل ہوگی۔ حضرت سیّدناابوبکر صدیق ؓنے عرض کی: یَارسولَ اﷲ!میری یہ خواہش ہے کہ میں بھی اس وقت آپ کے ساتھ ہوتا، تاکہ میں بھی اس دروازے کو دیکھ لیتا۔ رحمتِ عالَم ﷺ نے فرمایا: ابوبکر! میری اُمّت میں سب سے پہلے جنّت میں داخل ہونے والے شخص تم ہی ہوگے۔(ابو داؤد،ج 4)

ایک مرتبہ نبی کریم ﷺ نے کھانا تیار کیا اور صحابہ کرام ؓکو بُلایا، سب کو ایک ایک لُقمہ عطا کیا جبکہ حضرت ابو بکر صدیق ؓ کو تین لُقمے عطا کئے۔ حضرت سیّدنا عباس ؓنے اس کی وجہ پوچھی تو ارشاد فرمایا: جب پہلا لقمہ دیا تو حضرت جبرائیل علیہِ السَّلام نے کہا: اے عتیق! تجھے مبارک ہو،جب دوسرا لقمہ دیا تو حضرت میکائیل علیہِ السَّلام نے کہا: اے رفیق! تجھے مبارک ہو، تیسرا لقمہ دیا تو اﷲ کریم نے فرمایا: اے صدیق! تجھے مبارک ہو۔(الحاوی للفتاویٰ،ج 2،ص51)

حضرت سیّدنا ابو دَرْدَاء ؓکا بیان ہے کہ نبیوں کے سردار ﷺ نے مجھے ابوبکر صدیق رضیَ اﷲُ عنہ کے آگے چلتے ہوئے دیکھا تو ارشاد فرمایا: کیا تم اس کے آگے چل رہے ہو جو تم سے بہتر ہے؟کیا تم نہیں جانتے کہ نبیوں اور رسولوں کے بعد ابوبکر سے افضل کسی شخص پر نہ تو سورج طلوع ہوااور نہ ہی غروب ہوا۔

ہجرت سے قبل حضرت ابو بکر صدیق ؓنے اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنائی ہوئی تھی چنانچہ حضرت سیّدتنا عائشہ ؓفرماتی ہیں: میں نے ہوش سنبھالا تو والدین دینِ اسلام پر عمل کرتے تھے،کوئی دن نہ گزرتا مگر رسول اﷲ ﷺ دن کے دونوں کناروں صبح و شام ہمارے گھر تشریف لاتے۔ پھر حضرت ابوبکر کو خیال آیا کہ وہ اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنالیں، پھر وہ اس میں نماز پڑھتے تھے اور (بلند آواز سے) قرآنِ مجید پڑھتے تھے،مشرکین کے بیٹے اور ان کی عورتیں سب اس کو سنتے اور تعجب کرتیاور حضرت ابوبکر کی طرف دیکھتے تھے۔

امام الانبیاء ﷺنے ایک مرتبہ یوں ارشاد فرمایا: جس شخص کی صحبت اور مال نے مجھے سب لوگوں سے زیادہ فائدہ پہنچایا وہ ابوبکر ہے اور اگر میں اپنی اُمّت میں سے میں کسی کو خلیل(گہرا دوست) بناتا تو ابوبکر کو بناتا لیکن اسلامی اخوت قائم ہے۔(بخاری،ج 2 حدیث: 3904)

پیارے نبی ﷺ نے ایک دفعہ حضرت صدیق رضیَ اﷲُ عنہ سے فرمایا: تم میرے صاحب ہوحوضِ کوثر پر اور تم میرے صاحب ہو غار میں۔(ترمذی/حدیث:3690)

شفیعِ اُمّت ﷺ نے حضرت سیّدنا جبریلِ امین علیہِ السَّلام سے اِسْتِفْسار فرمایا: میرے ساتھ ہجرت کون کرے گا؟ تو سیّدنا جبریلِ امین علیہِ السَّلام نے عرض کی: ابو بکر (آپ کے ساتھ ہجرت کریں گے)، وہ آپ کے بعد آپ کی اُمّت کے معاملات سنبھالیں گے اور وہ اُمّت میں سے سب سے افضل اوراُمّت پر سب سے زیادہ مہربان ہیں۔(جمع الجوامع/ حدیث:160)نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا: مجھ پر جس کسی کا احسان تھا میں نے اس کا بدلہ چُکا دیا ہے، مگر ابوبکر کے مجھ پر وہ احسانات ہیں جن کا بدلہ اﷲ پاک اُنہیں روزِ قیامت عطا فرمائے گا۔(ترمذی/ حدیث:3681)

خاتم الانبیاء ﷺ غارِ ثور تشریف لے جانے لگے تو حضرت ابوبکر صدیق رضیَ اﷲُ عنہ نے اُونٹنی پیش کرتے ہوئے عرض کیا،یا رسولَ اﷲ!اس پر سوار ہوجائیے۔ آپ صلَّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سوار ہوگئے پھر آپ نے حضرت ابوبکر صدیق ﷺ کی طرف متوجہ ہوکر ارشاد فرمایا: اے ابوبکر! اﷲ پاک تمہیں رضوانِ اکبر عطا فرمائے۔ عرض کی،وہ کیا ہے؟ آپ صلَّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اﷲ پاک تمام بندوں پر عام تجلّی اور تم پر خاص تجلّی فرمائے گا۔(الریاض النضرۃ،ج 1،ص166)

آپ رضی اﷲ عنہ کا وصال 22 جُمادَی الاخریٰ 13ھ شب سہ شنبہ (یعنی پیر اور منگل کی درمیانی رات) مدینہ منورہ (میں) مغرب و عشاء کے درمیان تریسٹھ (63) سال کی عمر میں ہوا۔ حضرت سیّدنا عمر بن خطّاب رضی اﷲ عنہ نے نمازِ جنازہ پڑھائی،اورآپ رضی اﷲ عنہ کوپیارے آقا صلَّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے پہلو میں دفن کیا گیا(طبقاتِ ابن سعد،ج3،ص157)اﷲ پاک کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْاَمِیْن صلَّی اﷲ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

خوف خدا،عشق مصطفیٰ اور حب صحابہ کے زرین اصول پر چلنے والی طلبہ تنظیم مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے روز اول سے ہی طلبہ کا اسلاف اور اکابرین اسلام سے رشتہ جوڑنے کی سعی کررہی ہے،باالخصوص حضرات صحابہ کرام اور اہلبیت عظام کی سیرت و کردار سے روشناس کرواناایم ایس او پاکستان کی اولین ترجیح رہی ہے،صحابہ کرام میں نمایاں اور سب سے افضل سیدنا ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ ہیں،آپ سب سے پہلے ایمان لانے والے،اسلام کے لیے سب کچھ قربان کرنیوالے،عشق امام الانبیاء میں فنائیت کا درجہ حاصل کرنے والے اور خلیفہ الرسول اور خلیفہ بلافصل ہیں،جتنا اسلام میں آپ کو غیر معمولی مقام حاصل ہے اتنا ہی اعداء اسلام کے تیروں کا ہدف بھی آپ ہی ہیں،مسلم سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ہر سال جمادی الثانی کے آخری عشرہ کو عشرۃ صدیق اکبر رضی اﷲ عنہ کے عنوان سے مناتی ہے،آپ رضی اﷲ عنہ کی سیرت وکردار،اسلام میں مقام ومرتبہ ،عظمت اور عشق مصطفی ﷺ کو اجاگر کرنے کے لیے سیمینارز،کنونشنز،دروس قرآن اور تربیتی نشستوں کا اہتما م کیا جاتا ہے،پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ان موضوعات کو خوب اجاگر کیا جاتا ہے،ایم ایس او پاکستان نے مقدس شخصیات باالخصوص خلیفہ بلا فصل حضرت ابوبکر صدیق کی توہین و تنقیص کے خلاف صدائے احتجاج بلند کی ہے،اور مقتدر حلقوں کو اس کے سدباب کے لیے اقدام اٹھانے کے لیے قائل کیا ہے،اس سال بھی ایم ایس او پاکستان نے یکم تا دس فروری عشرہ حضرت سیدنا یار غار ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ کے عنوان سے منانے کافیصلہ کیاہے،تاکہ نوجوان نسل کا تعلق سلف صالحین سے جوڑا جائے،اسلامی تاریخ،اسلام تہذیب اور اقدار کو فروغ دیا جاسکے اور آزادی اظہار رائے کے نام پر پھیلنے والی توہین،تنقیص اور انتہاء پسندی کا راستہ روکا جاسکے۔

 

Molana Tanveer Ahmad Awan
About the Author: Molana Tanveer Ahmad Awan Read More Articles by Molana Tanveer Ahmad Awan: 212 Articles with 275502 views writter in national news pepers ,teacher,wellfare and social worker... View More