حاجی انعام الہی 1927ء کو پنجاب کے مشہور شہر "چنیوٹ "
میں پیدا ہوئے ۔یہ ایسا مردم خیز خطہ زمین ہے جہاں پیدا ہونے والے ہربچے کو
قدرت کی جانب سے کاروباری سمجھ بوجھ ورثے میں ملتی ہے ۔یہ بات دعوی سے کی
جاسکتی ہے کہ برآمدات کا سال میں جتنا زرمبادلہ پاکستان کو حاصل ہوتا ہے اس
کا بڑا حصہ چنیوٹ کے کاروباری افراد ادا کرتے ہیں ۔جو کسی اعزاز سے کم نہیں
۔آپ نے ابتدائی تعلیم اسلامیہ ہائی سکول چنیوٹ سے حاصل کی ۔میٹرک پاس کرنے
کے بعد جب آپ کی عمر ابھی سولہ سال تھی تو والد کی وفات کی وجہ سے آپ کو
کاروبار کے لیے کلکتہ جانا پڑا ۔جب وہاں خاطر خواہ نتائج حاصل نہ ہوئے تو
آگرہ چلے گئے ۔جب نیک نیتی سے کاروبار کیا جائے تو اﷲ بھی اس میں برکت ڈال
دیتا ہے،کاروبار عروج پر پہنچا تو ایک آزاد اور خود مختار وطن کی تحریک
عروج پر تھی ،جب پاکستان دنیا کے نقشے پر ابھر کر سامنے آیا تو آپ ممبئی کے
راستے کراچی تشریف لے آئے جہاں انہوں نے انتہائی چھوٹے پیمانے پر ہارڈ ویئر
کا کاروبار شروع کیا جو اﷲ کے فضل سے خوب چلا ۔1953ء میں آپ لاہور تشریف لے
آئے ،اڈہ کراؤن بس ،سرکلر روڈ کے نزدیک ہارڈ ویئر کی دکان شروع کیا اور
ہمیشہ کے لیے اسی شہر کے ہو رہے ۔آپ کا شمار نہ صرف ممتاز بزنس مینوں میں
ہوتا تھا بلکہ دکھی انسانیت کی خدمت کا جذبہ بھی آپ کے دل ہمیشہ سے موجزن
تھا ،آپ فرمایا کرتے تھے جب میں بنکوں سے سود پر قرض لیا کرتا تھا تو زکوۃ
نہیں دیتا تھا جب میں سود پر پیسے لینے بند کردیئے اور زکوۃ دینا شروع کردی
تو اﷲ تعالی نے مجھ پر رزق کے دروازے کھول دیئے ،مولانا مودوی ؒ کی تفہیم
القرآن نے ان کی زندگی میں انقلاب برپا کردیا ۔1968ء میں آپ کی زندگی نے
ایک کروٹ لی اور آپ کا ذہن خدمت انسانی کی جانب مرکوز ہوگیا۔ آپ نے ہمت
کرکے 3600گز زمین سرسید روڈ گلبرگ تھرڈ لاہور میں خریدی جہاں گھراور مسجد
تعمیر کی۔ بعدازاں یہیں پر ڈسپنسری کا آغاز ہوا ۔اﷲ وسیلہ بناتا چلا گیا
اور دوستوں کا مالی تعاون حاصل ہوتا گیا ۔وہی ڈسپنسری آج کل ایک مکمل
ہسپتال ( حجاز ہسپتال )کے نام سے دکھی انسانیت کی خدمت میں مصروف عمل ہے ۔اس
وقت حجاز ہسپتال میں32سپیشلسٹ ڈاکٹر زصبح اور شام کی الگ الگ شفٹوں میں صرف
200روپے کی پرچی کے عوض خود مریضوں کو چیک کرکے بہترین ادویات تجویز کرتے
ہیں ۔ان سپشلسٹ معالجین میں دو میڈیکل سپشلسٹ ،تین جنرل سرجن ، پانچ
گائناکالوجسٹ ، دو چائلڈ سپیشلسٹ، ایک ای این ٹی سپیشلسٹ، دوآرتھوپیڈک
سپیشلسٹ ، ایک ماہر امراض چشم ،، ایک کنسلٹنٹ گیسٹروانٹرولوجسٹ دو کنسلٹنٹ
یورالوجسٹ ،ایک،نیفرالوجسٹ، چارانیستھٹسٹ ، ایک کنسلٹنٹ پتھالوجسٹ، دوسونا
وریڈیالوجسٹ،ایک سپیشلسٹ ریڈیالوجی ،دو ڈینٹل سرجن دوخدمات انجام دے رہے
ہیں جبکہ ایمرجنسی اور مختلف وارڈز میں 44 کے لگ بھگ میڈیکل آفیسر ڈاکٹرتین
شفٹوں میں خدمت انسانی کے فرائض انجام دیتے ہیں ۔ حجاز ہسپتال میں غریب
مریضوں کی مالی استطاعت کے پیش نظر ادویات کی مفت فراہمی کا بھی انتظام
موجود ہے ۔الٹراساؤنڈ ، ڈیجیٹل ایکسرے ، میموگرافی ،جدید سہولتوں سے آراستہ
لیبارٹری اور ڈیلسسز وارڈ بھی موجود ہے۔(حاجی انعام الہی کے جانثار رفقائے
کار جناب سہیل اقبال کی قیادت میں حجاز ہسپتال کو رواں دواں رکھے ہوئے ہیں
۔)جب حاجی انعام الہی اثر کی انسانیت کی فلاح کے حوالے سے خدمات کا چرچا
ہرطرف پھیلا تو دیگر رفاہی تنظیموں کی جانب سے بھی آپ کو اپنی جانب سے خدمت
انسانی کے لیے مدعو کیا گیا ۔ دنیا سے رخصتی سے پہلے آپ حجاز ہسپتال کے
بانی صدر اور پراجیکٹ ڈائریکٹر تھے جبکہ فونٹین ہاؤس ، انجمن حمایت اسلام ،
پاکستان سوسائٹی برائے بحالی معذوراں ،اسحاق ہسپتال ، لاہور بزنس مین
ایسوسی ایشن برائے بحالی معذوراں، چوہدری رحمت علی ٹرسٹ ہسپتال ، پاکستان
ایجوکیشنل سوسائٹی برائے نادار طلبا ، گورنمنٹ ڈاکٹر مقبول احمد میموریل
ہسپتال ، شالیمار ہسپتال ، گلاب دیوی چیسٹ ہسپتال ، ٹرسٹ سکول ٹھوکر نیاز
بیگ ، انجمن چنیوٹ بیت المال کے خیراتی اداروں کے بھی اعزازی ممبر تھے ۔
ڈیفنس ویلفیئر سوسائٹی کے بانی اور سرپرست تھے ۔ آپ کی سخاوت کا یہ عالم
تھا کہ انہوں نے اپنی منقولہ جائیداد بھی حجازہسپتال کے لیے وقف کررکھی تھی
۔بلکہ ڈیفنس ڈبلیو بلاک کا وہ خوبصورت بنگلہ جہاں وہ رہائش پذیر تھے ، جس
کی اندازا مالیت پچاس کروڑ تو ہو گی ،اپنی زندگی ہی میں حجاز ہسپتال کے نام
وقف کردی ۔یہ وہ انعام الہی اثر تھے جنہیں مجدد طب حکیم محمد سعید نے "ابوذرغفاری"
کا لقب عطا کررکھا تھا وہ اسی نام سے جانے اور پہچانے جاتے تھے ۔حاجی انعام
الہی اثر جو بلاشبہ دکھی انسانیت کے لیے ایک مسیحا کا درجہ رکھتے تھے وہ
25جنوری 2016ء کو جسمانی طور پر اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔بیشک ہم اﷲ کے لیے
ہیں اور اسی کی جانب لوٹ کرجانے والے ہیں ۔
|