ویلنٹائن یوم اُلشیطان

دنیا بھر میں محبت کے پجاری ’’ ویلن ٹائن ڈے ‘‘ کو ’’یومِ محبت ‘‘کے طور پر مناتے ہے مگر افسوس ویلن ٹائن ڈے کے دن سب سے بڑا دھوکہ محبت کے نام پر ہوتا ہے۔ سچی اور اصلی محبت کی اس سے بڑھ کر اور کیا توہین ہوگئی کہ عمر بھر کی چاہت خلوص پیار کو ایک دن وہ بھی ’’ ویلن ٹائن ڈے ‘‘ کے نام سے منسوب کیا جائے ۔حالانکہ دنیا بھر کے باشعور اور محبت کے پجاری اچھی طرح جانتے اور سمجھتے ہیں کہ ویلن ٹائن ڈے محبت کا دن نہیں !!!

تیسری صدی عیسوی میں ویلن ٹائن نام کے ایک پادری تھے جو ایک راہبہ Nun کی محبت کے شکار ہوگئے، چونکہ عیسائیت میں راہبوں اور راہبات کیلئے نکاح ممنوع تھا، اس لئے اس دن ویلنٹائن نے اپنی معشوقہ کی تشفی کیلئے اسے بتایا کہ اسے خواب میں بتایا گیا ہے کہ 14 فروری کا دن ایسا ہے کہ اس دن اگر کوئی راہب اور راہبہ جنسی تعلقات بھی قائم کرلیں تو اسے گناہ نہیں سمجھا جائے گا۔

راہبہ نے اس پر یقین کیا دونوں جوشِ عشق میں یہ سب کچھ کر گزرے، اس طرح سے جنسی تعلقات کے قائم کرکے کلیسا کی بے ادبی کرنے پر اسے قتل کردیا گیا بعد میں کچھ نوجوان عیاشوں اور منچلوں نے ویلنٹائن کو شہیدِ محبت پر فائز کرتے ہوئے ان کی یاد میں یہ دن منانا شروع کردیا۔

دنیا بھر میں 14 فروری کو ’’ ویلن ٹائن ڈے ‘‘ جو منایا جاتا ہے اس کو محبت کادن نہیں بلکہ ہوس کا دن کہنا چاہیے ۔ محبت ایک پاک جزبہ ہے جبکہ ہوس وقتی تسکین ہے ۔ وقتی یا مستقل ہوس کو کسی بھی طرح محبت پیار یا عشق نہیں ہوسکتی ۔ محبت کو سمجھنے کے لئے مچھلی اور پانی کو دیکھیے مچھلی پانی میں رہے تو زندہ سلامت اور خوش مگر پانی سے باہر نکلتے ہی تڑپنا پھڑکنا اور پھر مرنا۔۔۔۔ یہاں تک مچھلی کا پانی سے پیار اور محبت تھی مگر کیا چیز ہے مچھلی جس نے پانی سے پیار اور محبت ہی نہیں کیا مگر سچا عشق پانی سے کر کے عاشقوں کے لئے قیامت تک سبق چھوڑ دیا۔ جی ہاں ! وہ مچھلی جو پانی سے عشق کرتی ہے وہ پانی کے بغیر موت کو گلے سے لگا کر ثابت کردیتی ہے کہ سچا پیار سچی محبت کے لئے صرف زندہ نہیں بلکہ مرنا بھی ضروری ہوتا ہے ۔ عشق بھی کیا چیز ہے ؟ ظاہر ہوتا ہے تو مرنے کے بعد! جب مچھلی پانی کے بغیر سانس لینا چھوڑ دیتی ہے ۔ ہم لوگ مچھلی کو بڑے شوق سے کھاتے ہے کیا کبھی غور کیا ہے؟ مچھلی کھانے کے بعد ہماری پیاس میں شدت ہو جاتی ہے یا ہمیں بار بار پانی کی طلب ہوتی ہے؟ کیونکہ مچھلی کو پانی سے محبت یا پیار ہی نہیں تھا بلکہ مچھلی کو پانی سے عشق تھا اور یہ عشق مچھلی کی موت کے بعد ظاہر ہوا ہے کیونکہ مچھلی کا پانی سے سچا عشق تھا۔
محبت ، پیار کو سمجھنے کے لئے ہمیں سیرت النبی ﷺ کی جھکنا اور عمل کرنا ہوگا ۔ محبوبِ خدا ﷺ کی اپنی امت سے محبت کا اندازہ لگائیں ۔ایک دفعہ آپ صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
ترجمہ:’’مجھے شفاعت اور نصف امت جنت میں داخل کرنے کے درمیان اختیار دیا گیا، (کہ چاہے تو آدھی امت بخشوا لیں، چاہے شفاعت کا اختیار لے لیں) میں نے شفاعت کو اختیار کرلیا ہے۔ (اے میرے غلامو!) کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ صرف متقی لوگوں کے لئے ہے؟ نہیں، یہ گناہوں اور خطاؤں کی گندگی میں لتھڑے ہوئے لوگوں کے لئے ہے‘‘۔(ابن ماجہ۔ یہ ہے محبت یہ ہے پیار ۔ یااﷲ ہمیں عشقِ رسول ﷺ عطا فرمانا ( آمین)

افسوس ہم نے ویلن ٹائن ڈے کو سمجھے بغیر شیطانی بہکاؤے میں آکرمحبت کے نام پر سچی محبت کا جنازہ نکال دیا ہے۔ شرم و حیاء کو رسوا کر کے دنیا اور آخرت کی بربادی میں اپنا حصہ ڈال رہے ہے۔ ویلن ٹائن ڈے کے موقع پر کتنے بدنصیب لوگ ہونگے جنکی عزتیں محبت کے نام پر تار تار ہونگی، کتنے گھرانے ہونگے جنکے گھر ویلن تائن ڈے منانے سے اجڑے گئے؟ویلن ٹائن ڈے کے موقع پرکسی کو پھول دینے یا پھول لینے سے پہلے ضرور سوچنا کہ اﷲ تعالیٰ اور خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ ویلن ٹائن ڈے کو منانے سے ناراض اور شیطان ابلیس خوش ہوتا ہے اس لئے ویلن ٹائن یومِ شیطان ہے ۔ یااﷲ ہمیں شیطان اور شیطان کے چیلوں سمیت شیطانی کاموں سے بچانا !
 

Dr Tasawar Hussain Mirza
About the Author: Dr Tasawar Hussain Mirza Read More Articles by Dr Tasawar Hussain Mirza: 301 Articles with 346772 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.