خوشبو والے بزرگ کا راز

بَصرہ میں ایک صاحب ’’مِسکی ‘‘ یعنی ’’مشکبار‘‘کے نام سے مشہُور تھے وہ خوشبو سے اتنے معطّر رہا کرتے تھے کہ جس رستے سے گزرتے وہ راستہ خوشبوسے مہک جاتا ، مسجد میں داخل ہوتے تو آپ کی خوشبو سے لوگوں کواطلاع ہو جاتی کہ حضرت تشریف لے آئیں ہیں ،کسی نے ان سے کہا : جناب ! آپ اتنی خوشبو استعمال کرتے ہیں اس پر آپ کی کثیر رقم خرچ ہوتی ہوگی؟ انہوں نے جواب دیا :میں نے نہ کوئی خوشبو خریدی ہے اور نہ لگائی ہے میرا واقِعہ بڑا عجیب و غریب ہے:میں بغدادکے ایک خوشحا ل گھرانے میں پیدا ہوا ، میں بہت خوبصورت اور با حیا ء تھا ، جب میں تعلیم سے فارغ ہوا تو کسی نے میرے والِد صاحِب کو مشورہ دیا کہ اسے بازار میں بٹھاؤ تاکہ یہ لوگوں سے گھُل مِل جائے اور اس کی حیا ء کچھ کم ہو ، پس مجھے کپڑے کی دکان پر بٹھادیا گیا، ایک روز ایک بوڑھی عورت نے کچھ قیمتی کپڑے نکلوائے، پھر دکان دار سے کہا کہ میرے ساتھ کِسی کو بھیج دو تاکہ جو پسَند ہوں انہیں لینے کے بعد قیمت اور بقیّہ کپڑے واپَس لائے دکاندار نے مجھے اس کے ساتھ بھیج دیا وہ عورت مجھے ایک محلّ میں لے گئی ، اور مجھے ایک مُزَیَّن اور آراستہ کمرے میں بیٹھا دیا ،اسی کمرے میں زیوارت سے مُزَیَّن ، خوبصورت لباس میں ملبوس ایک جوان لڑکی تَخْت پر بچھے ہوئے خوبصورت قالین پر بیٹھی ہو ئی تھی ، مجھے دیکھ کر اس اس لڑکی پر شیطان غالِب آگیا وہ اپنی نا جائز و حرام خواہش کو پورا کرنے کے ارادے سے میری طرف بڑھی اور بے حیائی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میرے ساتھ ناجائز تعلق قائم کرنے کے دَر پَے ہوگئی، میں اس حالت میں بہت گھبرا گیا میں نے اس سے کہا : اللہ تعالی سے ڈر !لیکن شیطان اس پر غالب آچکا تھا جب میں نے دیکھا کہ یہ اپنے گندے ارادے سے باز آنے والی نہیں پس اس وقت میرے ذہن میں گناہ سے بچنے کی ایک ترکیب آگئی میں نے اُس سے کہا : مجھے اِستِنجاء خانے جانا ہے اُس نے خادمہ عورتوں کو بلوا کر کہا : اپنے آقا کو بیتُ الْخَلاء لے جاؤ ، بیت الخلاء جاتے ہوئے بھاگ جانے کا کوئی راستہ مجھے نظر نہیں آرہا تھا مجھے اس عورت کے ساتھ منہ کالاکرتے ہوئے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے حَیا آ رہی تھی اور مجھ پر عذابِ جہنَّم کے خوف کا غَلَبہ تھا پس مجھے اس مصیبت سے بچنے کاایک ہی راستہ نظر آیا میں نے اِستِنجا خانے کی نَجاست سے اپنے ہاتھ منہ وغیرہ کو آلودہ کر لیا اورپاگلوں کی طرح باہر نکلا اور جو خادمہ باہَر رومال اور پانی لئے کھڑی تھِی چیختا ہوا اس کی طرف دوڑا وہ پاگل، پاگل کا شور مچاتے ہوئے بھاگی سب خادمہ عورتیں جمع ہوگئیں اور انہوں نے ملکر مجھے ایک کپڑے میں لپیٹا اور اٹھا کر ایک باغ میں ڈال دیا میں کچھ دیر وہاں اسی حالت میں پڑا رہا جب یقین ہو گیا کہ وہ سب جاچکی ہیں تو میں نے اٹھ کر اپنے کپڑے اور بدن کو دھو کر پاک کیا اور اپنے گھر چلا گیا میں نے یہ بات کسی کو بھی نہیں بتائی رات جب میں سویا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے : تمہیں حضرت سیِّدُنا یوسُف علیہ الصلوٰۃ والسلام سے بہت زیادہ مُناسَبَت ہے پھر اس نے مجھ سے پوچھا : کیا تم مجھے جانتے ہو؟ میں نے کہا : نہیں !۔ تو اُنہوں نے کہاـ: میں جِبرائیل علیہ الصلوٰۃ والسلام ہوں پھر اُنہوں نے میرے منہ اور جِسْم پر اپنا ہاتھ پَھیر دیا ،اسی وقت سے میرے جسم سے یہ مُشک کی سی خوشبو آنے لگی ، یہ خوشبو حضرت سیِّدُنا جبرائیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کے مبارک ہاتھ کی خوشبو ہے۔ (رَوْضُ الرَّیاحِین ، ص:۳۳۴ )
محترم قارئین کرام ! شرم وحیا ء وہ وصف ہے جو انسان کو ہر اس کام سے روکتا ہے جو اللہ پاک کے نزدیک اور اللہ پاک کی مخلوق کے نزدیک برا ہو۔جیسا کہ مذکورہ بالا واقعہ سے بھی معلوم ہوا ۔ ہم یہاں شرم وحیاء کے عنوان سے متعلق بعض قرآنی آیات و احادیث مبارکہ کو ذکر کرتے ہیں :
شرم و حیاء سے متعلق بعض قرآنی آیات و احادیث مبارکہ
ہمارا ربّ تعالی مسلمان مردوں اور عورتوں سے کیا فرما رہا ہے ملاحظہ کیجیے :
ترجمہ از کنزالایمان :مسلمان مردوں کو حُکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں، یہ ان کیلئے بہت ستھرا ہے، بے شک اللہ کو اُن کے کاموں کی خبر ہے۔ اور مسلمان عورتوں کو حُکم دو اپنی نگاہیں کچھ نیچی رکھیں اور اپنی پارسائی کی حفاظت کریں اور اپنا بناؤ نہ دکھائیں مگرجتنا خود ہی ظاہِر ہے۔(النور : ۲۴/۳۱۔۳۰)
ترجمہ ازکنزالایمان : اورزمین پر پاؤں زور سے نہ رکھیں کہ جانا جائے ان کا چھپا ہوا سنگار۔ (النور : ۲۴/۳۱)
ترجمہ ازکنزالایمان :اے نبی کی بیبیو ! تم اور عورتوں کی طرح نہیں ہو ، اگر اللہ سے ڈرو تو بات میں ایسی نرمی نہ کرو کہ دل کا روگی کچھ لالچ کرے۔ ہاں ! اچھی بات کہو ، اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔ اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو اور اللہ اور اس کے رسول کا حکم مانو۔ (الاحزاب : ۳۳/۳۳۔۳۲)
ترجمہ ازکنزالایمان:اے نبی ! اپنی بیبیوں اور صاحبزادیو ں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرمادو کہ اپنی چادروں کا ایک حصّہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو تو ستائی نہ جائیں اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ (الاحزاب : ۳۳/۵۹)
رسول اللہ ﷺ کی شرم و حیاء سے متعلق بعض احادیث مبارکہ
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :نبی پاک ﷺ پردے میں موجود کنواری لڑکی سے بھی زیادہ حیا ء والے تھے ۔ (صحیح ابن حبان ، برقم : ۶۳۰۸ ،ج:۱۴،ص: ۲۱۳)
ایک روایت میں ہے : نبی پاک ﷺ بہت زیادہ حیادار تھے ۔(صحیح البخاری ، برقم : ۴۷۹۳ ،،ج:۶،ص: ۱۱۹)
نیز ایک روایت میں ہے : رسول اللہ ﷺ سب لوگوں سے زیادہ حیا دار تھے ، آپ ﷺ کسی کے چہرے پر نگاہ نہیں جمایا کرتے تھے ۔
(وسائل الوصول،ج:۱،ص: ۲۲۹)
نیز ایک روایت میں ہے : یعنی : رسول اللہ ﷺ کوکسی ناپسندیدہ کام سے متعلق بات کرنے کی شدید حاجت ہوتی تو آپ ﷺ اسے کنایۃً اور اشارۃً بیان کرتے ۔(أیضاً)
نبی پاک ﷺ جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو دور کی طرف چلے جاتے ۔ (سنن الترمذی ، برقم : ۱۶ ،ج:۱،ص:۲۱)
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں : نبی پاک ﷺ جب قضائے حاجت کا ارادہ فرماتے تو جب تک زمین کے قریب نہ ہو جاتے اپنے کپڑے کو اوپر نہیں کرتے ۔(سنن الترمذی ،برقم : ۱۴ ،ج:۱،ص: ۱۷)
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں : میں نے کبھی بھی رسول اللہ ﷺ کی شرمگاہ کو نہیں دیکھا ۔(سنن ابن ماجہ ، برقم : ۶۶۲ ،ج:۱،ص:۲۱۷)
شرم و حیاء سے متعلق بعض احادیث مبارکہ :حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :نبی پاک ﷺ نے فرمایا : ایمان کی ستّر سے زائد شاخیں ہیں ، اور حیاء ایمان کی عظیم شاخ ہے ۔ (صحیح البخاری ، برقم : ۹ ،ج،۱،ص: ۱۱)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :نبی پاک ﷺ نے فرمایا : حیاء ایمان میں سے ہے ، اور ایمان جنت میں ہے ۔ اور فحش بکنا ظلم میں سے ہے ، اور ظلم جہنم میں ہے ۔ (سنن الترمذی ، برقم :۲۰۰۹ ، ۴/۳۶۵ )
حضرت ابو ایوب رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :نبی پاک ﷺ نے فرمایا : چار چیزیں رسولوں کی سنت ہیں : (۱)حیاء کرنا ، (۲) عطر لگانا ، (۳) مسواک کرنا ، ْْْْْْْْ(۴) نکاح کرنا ۔(سنن الترمذی ، برقم :۱۰۸۰ ، ۳/۳۸۳)
ایک حدیث پاک میں یہ بھی ہے :نبی پاک ﷺ نے فرمایا : بیشک اللہ عزوجل حیاء کرنے والا پردہ پوشی کرنے والا ہے وہ حیاء اور پردے کو پسند فرماتا ہے ۔ (سنن ابی داود ، کتاب الحمّام ، باب النھی عن التعرّی ، برقم : ۴۰۱۲ ، ۴/۳۹)
حضرت سالم بن عبد اللہ رضی اللہ تعالی عنہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں : نبی پاک ﷺ کا گزر ایک انصاری شخص کے پاس سے ہوا وہ اپنے بھائی کو حیاء کے بارے میں وعظ ونصیحت کر رہا تھا پس رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اسے اس کے حال پر چھوڑ دو ! کہ بلاشبہ حیاء ایمان سے ہے ۔(صحیح البخاری ،برقم :۲۴ ، ۱ /۱۴)
حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں :ایک قوم اپنے ایک ساتھی کو لے کر نبی پاک ﷺ کی بارگاہ میں حاضر ہوئی اور عرض کیا : یا نبی اللہ ﷺ ! بلا شبہ ہمارے اس ساتھی کو حیاء نے خراب کر دیا ہے پس نبی پاک ﷺ نے فرمایا : بیشک حیاء اسلام کے مشروع امور میں سے ہے اور بیہودہ بات کرنا یہ مرد کا ہلکا پن ہے ۔(المعجم الکبیر ، برقم : ۱۰۵۰۶۔ ۱۰/۲۱۳)
اللہ پاک ہم سب کو نیک توفیق دے !
 

Imran Attari Abu Hamza
About the Author: Imran Attari Abu Hamza Read More Articles by Imran Attari Abu Hamza: 51 Articles with 51573 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.