چین میں انسداد وبا کی بہتر صورتحال اور ویکسی نیشن کے
تناظر میں اس وقت معمولات زندگی واپس لوٹ آئے ہیں ۔ملک میں سیاسی ،
اقتصادی اورسماجی زندگی سے وابستہ امور بحال ہو چکے ہیں اور اس کی ایک واضح
مثال چین کی سب سے بڑی سیاسی سرگرمی " دو اجلاسوں" کا انعقاد ہے۔ دو
اجلاسوں سے مراد چین کی قومی عوامی کانگریس اور چین کی عوامی سیاسی مشاورتی
کانفرنس کے سالانہ اجلاس ہیں جو بالترتیب چار اور پانچ مارچ سے بیجنگ میں
منعقد ہو رہے ہیں۔ عوامی جمہوریہ چین کی سیاسی تاریخ میں ان " دو اجلاسوں"
کے انعقاد کو ہمیشہ مرکزی اہمیت حاصل رہی ہے۔ ان اجلاسوں میں گزشتہ ایک برس
کے دوران حکومتی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے۔ چین کی کمیو نسٹ پارٹی کی
قیادت میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کے جائزے سمیت مستقبل کے اہم اہداف
کا تعین کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ موجودہ عالمی و علاقائی صورتحال کے تناظر
میں ملکی ترقی کے حوالے سےنمایاں ترجیحات کا تعین کیا جاتا ہے۔
دونوں اجلاسوں کے دوران چینی خصوصیات کے حامل سوشلزم نظام کے تحت معاشی ،
سیاسی ، ثقافتی ، سماجی اور ماحولیاتی ترقی کے عمل کو جاری رکھنے کا عزم
بھی دوہرایا جاتا ہے۔چین کی قومی عوامی کانگریس اور عوامی سیاسی مشاورتی
کانفرنس کے سالانہ اجلاسوں کے دوران فیصلے تو چین سے متعلق کیے جاتے ہیں ،
قانون سازی چین کے لیے کی جاتی ہے ، پالیسیاں چینی عوام کی فلاح کے لیے
ترتیب دی جاتی ہیں لیکن اس کے باوجود دنیا چین کے سالانہ اجلاسوں میں گہری
دلچسپی لیتی ہے جس کی کئی وجوہات ہیں۔
سال 2021 اس باعث بھی اہم ہے کہ چین کے نئے پانچ سالہ منصوبے جسے 14واں پنج
سالہ منصوبہ بھی کہا جاتا ہے ، اسی برس سے نافذالعمل ہو گا۔طویل المدتی
ترقیاتی منصوبے یا وژن 2035 سے متعلق اہم اہداف بھی اہمیت کے حامل ہوں گے ۔اسی
سال چین میں برسراقتدار جماعت چینی کمیونسٹ پارٹی (سی پی سی) اپنے قیام کی
100 ویں سالگرہ منا رہی ہے لہذا دنیا منتظر ہے کہ چین اپنے معاشی اہداف کے
ادراک سمیت اپنی نئی ترقی کی تعمیر کے لئے کس طرح مزید کوششیں کرے گا۔
یہ دونوں اجلاس ایک ایسے وقت میں منعقد ہو رہے ہیں جب چین غربت کو مکمل
شکست دیتے ہوئے ایک جامع خوشحال معاشرے کی تعمیر کی جانب گامزن ہے۔ اس وقت
ملک کی تمام 832 غریب کاؤنٹیاں غربت سے مکمل طور پر نجات پا چکی ہیں۔چینی
صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں گزشتہ 8 سال کی مسلسل جدوجہد کے بعد ، چین نے
اقوام متحدہ کے 2030کے پائیدار ترقیاتی اہداف میں شامل انسداد غربت کے ہدف
کو دس برس قبل ہی مکمل کرتے ہوئے ایک غیر معمولی کارنامہ سرانجام دیا ہے
اور تخفیف غربت میں پائیدار ترقی کی ہے۔مجموعی اعتبار سے چین نے اب تک
80کروڑ سے زائد لوگوں کو غربت سے نجات دلائی ہے۔لہذا انسداد غربت میں حاصل
شدہ نتائج کو مستحکم کرنے کے لیے پالیسی سازی کو اجلاسوں میں اہمیت حاصل
رہے گی۔
چین دنیا کی دوسری بڑی معاشی قوت ہے اور ابھی حال ہی میں ایک اہم سنگ میل
عبور کیا گیا ہے۔سال 2020 میں ملک کی جی ڈی پی پہلی مرتبہ ایک سو ٹریلین
یوان کی حد کو پار کر چکی ہے۔امریکی ڈالرز میں یہ مالیت 15.42ٹریلین ڈالرز
سے زائد بنتی ہے۔یہ امر قابل زکر ہے کہ عالمگیر وبا کے باعث امریکہ سمیت
دنیا کی تمام بڑی معیشتوں کو اس وقت دباو کا سامنا ہے، ایسے میں مالیاتی
منڈیوں میں مندی اور معاشی سرگرمیوں میں گراوٹ کے باوجود چین نے معاشی ترقی
کا اہم سنگ میل عبور کیا ہے جو یقیناً چین کی مضبوط معاشی پالیسیوں کا عمدہ
مظہر ہے۔ان اجلاسوں کے دوران دنیا کی توجہ کا نکتہ یہی رہے گا کہ چین معاشی
ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے کیا منصوبے سامنے لاتا ہے۔
چین اپنی مضبوط معیشت ، درآمدات برآمدات کے حجم ، ٹیکنالوجی کے فروغ ،
عالمی امور میں اپنے بڑھتے ہوئے کردار اور اپنے عالمگیر اشتراکی ترقی کے
نظریے کی بدولت دنیا میں نمایاں ترین مقام پر فائز ہے۔یہی وجہ ہے کہ دونوں
اجلاسوں میں چین کی سماجی معاشی ترقی کے حوالے سے جن بھی ترقیاتی اہداف کا
تعین کیا جاتا ہے ، دنیا اسے اہمیت دیتی ہے ۔ دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو چین
کے اشتراکی ترقیاتی نظریے کا بہترین عکاس ہے اور ان دونوں اجلاسوں کے دوران
بھی چین کی جانب سے اس عزم کو دوہرایا جاتا ہے کہ مشترکہ ترقی کو فروغ دیا
جائے گا ، ترقی پزیر ممالک کے درمیان تعاون کی بات کی جاتی ہے ، پسماندہ
اور ترقی پزیر ممالک میں ترقی کو فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا جاتا ہے۔ چین
کے سالانہ دو اجلاسوں کے دوران چین کی سفارتی پالیسی کی راہ بھی متعین کی
جاتی ہے لہذا عالمی ممالک کی دلچسپی کا اہم نقطہ چین کی یہ پالیسی بھی ہوتی
ہے کہ دیکھتے ہیں کہ چین عالمی مسائل کے حل کے لیے کیا فارمولہ پیش کرتا
ہے۔
یہ بات قابل زکر ہے کہ چین نے یکم دسمبر کو سرکاری امور کے بارے میں عوامی
تاثرات جاننے کے لئے ایک آن لائن انیشیٹو لانچ کیا تھا جبکہ یہ اقدام 2021
کے دو اجلاسوں تک جاری رہے گا۔عوامی پالیسیوں میں مزید بہتری لانے کی
کوششوں میں مسلسل سات برسوں سے اس انیشیٹو کے تحت اقدامات اپنائے جاتے ہیں
یہی وجہ ہے کہ ان اجلاسوں کے دوران عوامی مفاد پر قانون سازی کو بنیادی
اہمیت حاصل رہتی ہے۔اِس وقت اگر دنیا کی موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے
تو عالمگیر وبا کووڈ۔ 19 کے باعث دنیا کے سبھی ممالک تشویش میں مبتلا
ہیں۔چین عالمی سطح پر انسداد وبا کے لیے سرگرم ہے اور پاکستان سمیت دنیا کے
کئی ممالک کو کووڈ۔19ویکسین فراہم کی گئی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ انسداد
وبا کی اس گھمبیر صورتحال اور انسانیت کو درپیش ایک کٹھن آزمائش میں چین
کی یہ سب سے بڑی سیاسی سرگرمی دنیا کو کیا پیغام دیتی ہے ۔
|