ٹوپی پہننا شریفوں کا لباس ہے

پیغمبرِ اسلام ﷺ کی سنت وعادتِ کریمہ ٹوپی پہننا ہے
اترپردیش میں موجودہ بجٹ اجلاس کے دوران سماجوادی پارٹی کے ارکانِ اسمبلی لال ٹوپی پہن کر شرکت کررہے تھے، جس پر اترپردیش کے وزیر اعلیٰ نے اپنا ایک واقعہ سناتے ہوئے کہا کہ ڈھائی سال کا بچہ ٹوپی پہننے والے شخص کو گنڈا سمجھتا ہے۔ اترپردیش کے وزیر اعلیٰ کا یہ بیان حقیقت سے کوسوں دور ہے۔ ہندوستان میں مختلف مذاہب اور علاقوں اور پارٹیوں کے لوگ ٹوپی کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ ہندوستان کی بڑی بڑی شخصیات حتی کہ ملک کے سب سے بڑے عہدوں پر فائض حضرات بھی ٹوپی کا استعمال کرتے رہے ہیں۔ جس طرح سکھ مذہب کے ماننے والوں کی پہچان پگڑی باندھنا ہے اسی طرح مسلمانوں کی پہچان ٹوپی پہننا ہے۔ اس موقع پر میں نے ضروری سمجھا کہ مذہب اسلام میں ٹوپی کی اہمیت پر کچھ سطریں تحریر کردوں تاکہ بعض ہمارے مسلم نوجوان بسا اوقات جو ٹوپی کا مزاق اڑاتے ہیں، ان کے شک وشبہات اور غلط فہمیوں کو دور کیا جاسکے۔

حضور اکرم ﷺکی ہرہر ادا ایک سچے اور شیدائی امتی کے لئے نہ صرف قابل اتباع بلکہ مرمٹنے کے قابل ہے، خواہ اس کا تعلق عبادات سے ہو یا روز مرہ کی عادات واطوار مثلاً کھانے یا لباس وغیرہ سے۔ ہر امتی کو حتی الامکان کوشش کرنی چاہئے کہ نبی اکرم ﷺ کی ہر سنت کو اپنی زندگی میں داخل کرے اور جن سنتوں پر عمل کرنا مشکل ہو ان کو بھی اچھی اور محبت بھری نگاہ سے دیکھے اور عمل نہ کرنے پر ندامت اور افسوس کرے۔ امت مسلمہ متفق ہے کہ آپ ﷺ عموماً سر ڈھانک کر ہی رہا کرتے تھے، جس کے لئے عمامہ یا ٹوپی کا استعمال فرماتے تھے، جیساکہ احادیث وعلماء امت کے اقوال میں مذکور ہے۔ دنیا میں حدیث کی کوئی بھی مشہور کتاب ایسی موجود نہیں ہے جس میں آپ ﷺ کے عمامہ کا ذکر متعدد مرتبہ وارد نہ ہوا ہو۔ ہمیشہ سے اور آج بھی ٹوپی مسلمانوں کی پہچان ہے اور صحابہ وتابعین وتبع تابعین ومحدثین ومفسرین وفقہاء وعلماء وصالحین کا طریقہ ہے۔ لہذا ہم سب کو عمامہ وٹوپی یا صرف ٹوپی کا استعمال ہر وقت کرنا چاہئے۔ اگرہر وقت ٹوپی پہننا ہمارے لئے دشوار ہو تو کم از کم نماز کے وقت ٹوپی لگاکرہی نماز پڑھنی چاہئے۔ ننگے سر نماز پڑھنے سے نماز ادا تو ہوجائے گی مگر فقہاء وعلماء کی ایک بڑی جماعت کی رائے ہے کہ ننگے سر نماز پڑھنے کی عادت بنانا صحیح نہیں ہے، حتی کہ بعض فقہاء وعلماء نے متعدد احادیث، حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما جیسے جلیل القدر صحابی کا اپنے شاگرد حضرت نافع ؒ کو تعلیم اور صحابۂ کرام کے زمانہ سے امت مسلمہ کے معمول کی روشنی میں ننگے سر نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے، جن میں سے حضرت امام ابوحنیفہؒ (۸۰؁ھ ۔۱۵۰؁ھ) کا نام قابل ذکر ہے۔
ٹوپی سے متعلق احادیث مبارکہ: حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا: مُحرِم(یعنی حج یا عمرہ کا احرام باندھنے والا مرد) کرتا، عمامہ، پائجامہ اور ٹوپی نہیں پہن سکتا۔ (بخاری ومسلم) معلوم ہوا کہ حضور اکرم ﷺ کے زمانہ میں عمامہ اور ٹوپی عام طور پر پہنی جاتی تھی۔ حضرت رکانہ رضی اﷲ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺکو سنا ، فرمارہے تھے کہ ہمارے اور مشرکین کے درمیان فرق ٹوپی پر عمامہ باندھنا ہے۔ (ترمذی) حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ سفید ٹوپی پہنتے تھے۔ (طبرانی) علامہ سیوطیؒ نے الجامع الصغیرمیں تحریر کیا ہے کہ اس حدیث کی سند حسن ہے۔ الجامع الصغیر کی شرح لکھنے والے شیخ علی عزیزی ؒنے تحریر کیا ہے کہ اس حدیث کی سند حسن ہے۔ (السراج المنیر لشرح الجامع الصغیر ج ۴ ص ۱۱۲) حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ حضور اکرمﷺ سفید ٹوپی پہنتے تھے۔ (المعجم الکبیر للطبرانی) حضرت عائشہ رضی اﷲ عنہا سے روایت ہے کہ حضور اکرمﷺسفر میں کان والی ٹوپی پہنتے تھے اور حضر میں پتلی یعنی شامی ٹوپی ۔ (ابو شیخ اصبہانی نے اس کو روایت کیا ہے) شیخ عبد الرؤوف مناوی ؒ نے تحریر کیا ہے کہ ٹوپی کے باب میں یہ سب سے عمدہ سند ہے۔ (فیض القدیرشرح الجامع الصغیرج ۵ ص ۲۴۶) ابو کبشہ انماری ؓ فرماتے ہیں کہ صحابۂ کرام کی ٹوپیاں پھیلی ہوئی اور چپکی ہوئی ہوتی تھیں۔ (ترمذی) حضرت خالد بن ولید رضی اﷲ عنہ کی غزوۂ یرموک کے موقعہ پر ٹوپی گم ہوگئی تو حضرت خالد بن ولید ؓ نے اپنے ساتھیوں سے کہا کہ میری ٹوپی تلاش کرو۔ تلاش کرنے کے باوجود بھی ٹوپی نہ مل سکی۔ حضرت خالد بن ولید ؓ نے کہا کہ دوبارہ تلاش کرو، چنانچہ ٹوپی مل گئی۔ تب حضرت خالد بن ولید ؓ نے فرمایا کہ نبی اکرمﷺ نے عمرہ کی ادائیگی کے بعد بال منڈوائے تو سب صحابۂ کرام آپﷺ کے بال لینے کے لئے ٹوٹ پڑے تو میں نے نبی اکرمﷺ کے سر کے اگلے حصہ کے بال تیزی سے لے لئے اور انہیں اپنی اس ٹوپی میں رکھ لیا، چنانچہ میں جب بھی لڑائی میں شریک ہوتاہوں یہ ٹوپی میرے ساتھ رہتی ہے، اور اسی کی برکت سے مجھے فتح ملتی ہے (اﷲ تعالیٰ کے حکم سے)۔ (رواہ حافظ البیہقی فی دلائل النبوۃ والحاکم فی مستدرکہ ۲۲۹/۳( امام ہیثمی ؒ نے مجمع الزوائد میں تحریر کیا ہے کہ اس حدیث کے راوی صحیح ہیں ۔ ۳۴۹/۹) حضرت امام بخاری ؒ نے اپنی کتاب میں ایک باب باندھا ہے: باب السجود علی الثوب فی شدۃ الحر یعنی سخت گرمی میں کپڑے پر سجدہ کرنے کا حکم، جس میں حضرت حسن بصری ؒ کا قول ذکر کیا ہے کہ گرمی کی شدت کی وجہ سے صحابۂ کرام اپنی ٹوپی اور عمامہ پر سجدہ کیا کرتے تھے۔ حضرت عمر رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺنے فرمایا کہ ایک شہید وہ ہے جس کا ایمان عمدہ ہو اور دشمن سے ملاقات کے وقت اﷲ تعالیٰ کے وعدوں کی تصدیق کرتے ہوئے بہادری سے لڑے اور شہید ہوجائے، اس کا درجہ اتنا بلند ہوگا کہ لوگ قیامت کے دن اس کی طرف اپنی نگاہ اس طرح اٹھائیں گے۔ یہ کہہ کر حضور اکرمﷺنے یا حضرت عمر رضی اﷲ عنہ نے جو حدیث کے راوی ہیں اپنا سر اٹھایا یہاں تک کہ سر سے ٹوپی گرگئی۔ (ترمذی) حضرت عبد اﷲ بن عمر ؓ نے اپنے غلام نافع کو ننگے سر نماز پڑھتے دیکھا تو بہت غصہ ہوئے اور کہا کہ اﷲ تعالیٰ زیادہ مستحق ہے کہ ہم اس کے سامنے زینت کے ساتھ حاضر ہوں۔ (علامہ ابن تیمیہ ؒ اور دیگر علماء نے اس واقعہ کو اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے)حضرت زید بن جبیر ؒ اور حضرت ہشام بن عروہ ؒ فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عبد اﷲ بن زبیر ؓ(کے سر) پر ٹوپی دیکھی۔ (مصنف ابن ابی شیبہ) حضرت عبد اﷲ بن سعید ؒ فرماتے ہیں کہ انہوں نے حضرت علی ؓبن ابی طالب(کے سر) پر سفید مصری ٹوپی دیکھی۔ (مصنف ابن ابی شیبہ) حضرت اشعث ؒ کے والد فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ اشعری ؓ بیت الخلاء سے نکلے اور ان(کے سر) پر ٹوپی تھی۔ (مصنف ابن ابی شیبہ)حدیث کی اس مشہور کتاب "مصنف ابن ابی شیبہ" میں متعدد صحابۂ کرام کی ٹوپیوں کا تذکرہ کیا گیا ہے، ان میں سے اختصار کی وجہ سے میں نے صرف تین صحابۂ کرام کی ٹوپی کا تذکرہ یہاں کیا ہے۔

ٹوپی سے متعلق علماء امت کے اقوال: ۸۰ ہجری میں پیدا ہوئے مشہور فقیہ ومحدث حضرت امام ابوحنیفہؒ کی رائے ہے کہ ننگے سر نماز پڑھنے سے نماز تو ادا ہوجائے گی مگر ایسا کرنا مکروہ ہے۔ فقہ حنفی کی بے شمار کتابوں میں یہ مسئلہ مذکور ہے۔ ہندوپاکستان وبنگلادیش وافغانستان کے جمہور علماء فرماتے ہیں کہ ننگے سر نماز پڑھنے سے نماز تو ادا ہوجائے گی مگر ایسا کرنا مکروہ ہے۔ علامہ ابن القیم ؒ نے تحریر کیا ہے کہ آپ ﷺ عمامہ باندھتے تھے اور اس کے نیچے ٹوپی بھی پہنتے تھے، آپ ﷺ عمامہ کے بغیر بھی ٹوپی پہنتے تھے اور آپ ﷺ ٹوپی پہنے بغیر بھی عمامہ باندھتے تھے۔ (زاد المعاد فی ہدی خیر العباد) شیخ ابن لعربی ؒ فرماتے ہیں کہ ٹوپی انبیاء اور صالحین کے لباس سے ہے۔ سر کی حفاظت کرتی ہے اور عمامہ کو جماتی ہے۔ (فیض القدیر) سعودی عرب کے علماء کا فتویٰ بھی یہی ہے کہ ٹوپی نبی اکرم ﷺ کی سنت اور تمام محدثین ومفسرین وفقہاء وعلماء وصالحین کا طریقہ ہے نیز ٹوپی پہننا انسان کی زینت ہے اور قرآن کریم (سورۂ الاعراف ۳۱) کی روشنی میں نماز میں زینت مطلوب ہے لہذا ہمیں ٹوپی پہن کر ہی نماز پڑھنی چاہئے۔ سعودی عرب کے خواص وعوام کا معمول بھی یہی ہے کہ وہ عموماً سر ڈھانک کر ہی نمازادا کرتے ہیں۔سعودی عرب میں ۲۰ سال کے قیام کے دوران میں نے کسی بھی سعودی عالم یا خطیب یا مفتی یا مستقل امام کو سر کھول کر نماز پڑھتے یا پڑھاتے یا خطبہ دیتے ہوئے نہیں دیکھا، بلکہ ان کو ہمیشہ سر ڈھانکے ہوئے ہی دیکھا۔

پہلا نکتہ: بعض حضرات ٹوپی کا استعمال تو کرتے ہیں مگر ان کی ٹوپیاں پرانی، بوسیدہ اور کافی میلی نظر آتی ہیں۔ ہم اپنے لباس ومکان ودیگر چیزوں پر اچھی خاصی رقم خرچ کرتے ہیں مگر ٹوپیاں پرانی اور بوسیدہ ہی استعمال کرتے ہیں۔ حالانکہ سر کو ڈھانکنا زینت ہے جیساکہ مفسرین ومحدثین وعلماء نے کتابوں میں تحریر کیا ہے اور نماز میں اﷲ تعالیٰ کے حکم (خُذُوْا زِےْنَتَکُمْ عِنْدَ کُلِّ مَسْجِدٍ) کے مطابق زینت مطلوب ہے۔ نیز ٹوپی یا عمامہ کا استعمال اسلامی شعار ہے ، اس سے آج بھی مسلمانوں کی شناخت ہوتی ہے، لہذا ہمیں اچھی وصاف ستھری ٹوپی کا ہی استعمال کرنا چاہئے۔

دوسرا نکتہ: نماز کے وقت عمامہ یا ٹوپی پہننی چاہئے، لیکن عمامہ یا ٹوپی پہننا واجب نہیں ہے۔ لہذا اگر کسی شخص نے عمامہ یا ٹوپی کے بغیر نماز شروع کردی تو نماز پڑھتے ہوئے اس شخص پر ٹوپی یا رومال وغیرہ نہیں رکھنا چاہئے کیونکہ اس کی وجہ سے عموماًنمازی کی نماز سے توجہ ہٹتی ہے، خواہ تھوڑے وقت کے لئے ہی کیوں نہ ہو، البتہ نماز شروع کرنے سے قبل اس سرڈھانک کر نماز پڑھنے کی ترغیب دینی چاہئے۔

خلاصۂ کلام: عمامہ یا ٹوپی پہننا نبی اکرم ﷺ کی سنت وعادت کریمہ ہے کیونکہ احادیث وسیر وتاریخ کی کتابوں میں جہاں جہاں بھی نبی اکرمﷺ کے سر پر کپڑے ہونے یا نہ ہونے کا ذکر وارد ہوا ہے ، آپ ﷺکے سر پر عمامہ یا ٹوپی کا تذکرہ ۹۹ فیصد وارد ہوا ہے۔ نیز صحابہ، تابعین، تبع تابعین، محدثین، فقہاء اور علماء کرام بھی عمامہ یا ٹوپی کا استعمال فرماتے تھے، نیز ہمیشہ سے اور آج بھی یہ مسلمانوں کی پہچان ہے۔لہذا ہم سب کو عمامہ وٹوپی یا صرف ٹوپی کا استعمال ہر وقت کرنا چاہئے۔ اگرہر وقت ٹوپی پہننا ہمارے لئے دشوار ہو تو کم از کم ٹوپی لگاکر نماز پڑھنی چاہئے۔ ننگے سر نماز پڑھنے سے نماز ادا تو ہوجائے گی مگر فقہاء وعلماء کی ایک بڑی جماعت کی رائے ہے کہ ننگے سر نماز پڑھنے کی عادت بنانا صحیح نہیں ہے، حتی کہ فقہاء وعلماء کی ایک جماعت نے متعدد احادیث، حضرت عبد اﷲ بن عمرؓ جیسے جلیل القدر صحابی کا اپنے شاگرد حضرت نافع ؒ کو تعلیم اور صحابۂ کرام کے زمانہ سے امت مسلمہ کے معمول کی روشنی میں ننگے سر نماز پڑھنے کو مکروہ قرار دیا ہے، جن میں سے حضرت امام ابوحنیفہؒ (۸۰؁ھ ۔۱۵۰؁ھ) کا نام قابل ذکر ہے۔
 

Muhammad Najeeb Qasmi
About the Author: Muhammad Najeeb Qasmi Read More Articles by Muhammad Najeeb Qasmi: 188 Articles with 164529 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.