کچھ دنوں پہلے کے بات ہے میں صبح دودھ لینے کے لئے محلے
کی دودھ دہی کے دوکان پر گیا- تو معلوم ہوا کہ دوکان کا ملک رشید موجود
نہیں ہے اس کی دوکان اور گھر ساتھ ساتھ ہیں-
اس کا بیٹا دوکان میں موجود تھا میں نے پوچھا کہ تمہارے والد صاحب کہاں ہیں
؟ تو وہ بولا کہ "رات کو ان کی طبیعت خراب ہو گئی تھی اور دل کی تکلیف کی
وجہ سے وہ ہسپتال میں داخل ہیں اور اس کا بڑا بھائی ان کے ساتھ ہے –" میں
نے اس سے کہا کہ میری طرف سے اپنے ابّا کی خیریت پوچھ لینا- اس کے بعد میں
نے دودھ وغیرہ لیا اور گھر کی طرف چل پڑا - کیونکہ مجھے ناشتہ کر کے دفتر
جانا تھا - واپسی پر میں رشید کہ متعلق سوچ رہا تھا جو کہ ٥٠ سال کا ایک
لحیم شحیم شخص تھا - اور اکثر بیمار رہتا تھا- کیونکہ وہ ہائی بلڈ پریشر کا
مریض تھا جب بھی میں صبح اس کی دوکان پر جاتا
تو اس کا ایک دوست بھی اس کی دوکان پر بیٹھا رہتا تھا- اور اکثر دونوں کے
لئے گھر سے دودھ پتی کے چائے آتی تھی- اس دوران ہمارے درمیان حالات حاضرہ
پر مختصر گفتگو ضرور ہوتی- ایک دن میں نے اس سے کہا کہ وہ فل کریم دودھ کی
چائے پینے کی بجانے بغیر چکنائی والا دودھ استعمال کرے- جیسا کہ ڈاکٹر
صاحبان دل کے مریضوں کو مشورہ دیتے ہیں- تاکہ اس کی صحت اچھی رہے اور اسے
بار بار ہسپتال کے چکر نہ لگانا پڑیں - اس پر اس نے جواب دیا کہ وہ ایسا
نہیں کر سکتا کیونکہ جب تک ملائی والی چائے نہ ہو وہ حلق سے نیچے ہی نہیں
اترتی-
اگر ہم اس واقعہ پر غور کریں تو پتا چلتا ہے کے ہم کو زبان کا ذائقہ اتنا
عزیز ہے کہ اس کی وجہ سے ہم نے اپنی صحت کو داؤ پر لگا دیا ہے اسی وجہ سے
آج ہمارے ہسپتال بھرے ہوۓ ہیں-
سادہ قسم کے صحت بخش کھانے ہمارے حلق سے نیچے نہیں اترتے ہیں- جب کے مضر
صحت مزیدار کھانے ہم خوب شوق سے کھاتے ہیں-
صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ" آپ وہ ہیں جو آپ کھاتے ہیں-"
اس طرح مشہور بات ہے کہ "موٹا پیٹ ہر بیماری کی جڑ ہے-"
ہمارے پیارے نبی حضرت محمّد صلی الله علیہ وسلم سے چند صحابہ کرام نے عرض
کی کہ انھیں کمزوری محسوس ہوتی ہے اس کا کوئی حل ارشاد فرما دیں تو ہمارے
آقا نے فرمایا "تیز تیز چلا کرو-"
آج کے صحت کے ماہرین بھی مشورہ دیتے ہیں کہ "جتنا چلو گے اتنا چلو گے-"
ہمیں چاہیے کے ہم لوگ زبان کے چٹخارے پر نہ جائیں سادہ کھانا کھائیں
زیادہ آرام کرنے کے بجاے متحرک زندگی گزاریں خوب پیدل چلیں-
اگر ہماری صحت اچھی ہو گی تو روزی کمانے میں بھی آسانی ہو گی- اور نماز
روزہ ادا کرنے میں بھی آسانی ہو گی- اور دوسروں کے کام بھی آ سکتے ہیں اس
طرح حقوق العباد ادا کر نے میں بھی آسانی ہو گی-
یعنی بقول شاعراللہ تعالیٰ سے ہماری دعا یہ ہونی چاہیے کے ہم کسی پر بوجھ
نہ بنیں
تمام عمر اسی احتیاط میں گزرے
پہ بار نہ ہو کہ آشیاں کس شاخ چمن
|