نیکی کی دعوت دینے کا اجر و ثواب، اور گناہگاری کی دعوت دینے کا خوفناک انجام!!

آج کی حدیث
نیکی کی دعوت دینے کا اجر و ثواب، اور گناہگاری کی دعوت دینے کا خوفناک انجام!!

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص دوسروں کو نیک عمل کی دعوت دیتا ہے تو اس کی دعوت سے جتنے لوگ ان نیک باتوں پر عمل کرتے ہیں ان سب کے برابر اس دعوت دینے والے کو بھی ثواب ملتا ہے، اور عمل کرنے والوں کے ثواب میں سے کوئی کمی نہیں کی جاتی، اور جو کسی گمراہی و ضلالت کی طرف بلاتا ہے تو جتنے لوگ اس کے بلانے سے اس پر عمل کرتے ہیں ان سب کے برابر اس کو گناہ ہوتا ہے اور ان کے گناہوں میں (بھی) کوئی کمی نہیں ہوتی“۔
اس حدیث شریف میں دین اسلام کا ایک اہم اصول بیان کیا گیاہے کہ اگر کوئی مسلمان دوسروں کو کسی نیک عمل کی طرف بلاتا ہے یعنی نیکی کی دعوت دیتا ہے مثلاً جب نماز کا ٹائم ہو جائے تو اسے کہتا ہے کہ آؤ بھائی نماز پڑھیں اور اگر رمضان المبارک کا مہینہ ہے تو اسے روزہ رکھنے کی دعوت دیتا ہے اسی طرح دیگر اسلامی تعلیمات ہیں۔

تو جتنے لوگ اسکی دعوت پر عمل کرتے ہوئے نماز پڑھیں گے یا زکوٰۃ ادا کریں گے یا روزہ رکھیں گے تو انکو تو ان اعمال کا ثواب ملے گا ہی مگر ساتھ ہی ساتھ دعوت دینے والے کو بھی ان سب اعمال کرنے والوں کے برابر ثواب ملے گا اور ان عمل کرنے والوں کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائے گی۔
اسی طرح اب دوسری بات بھی قابل غور ہے وہ یہ کہ اگر کوئی شخص دین میں کوئی بری رسم ایجاد کرتا ہے اور لوگوں کو اسکی طرف دعوت دیتا ہے یا اگر وہ خود کسی برائی میں مبتلا ہے مثلاًشراب وغیرہ پیتا ہے، زناکاری کرتا ہے یا لوٹ مار اور دھوکہ دہی جیسی اخلاقی برائیاں اس میں موجود ہیں اور وہ اپنے ملنے والوں یا تعلق داروں کو انکی دعوت دیتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ تو زمانے کا دستور ہے سب لوگ کررہے ہیں اگر ہم نے کر لیا تو اس میں کیا برائی ہے۔

تو جتنے لوگ اسکی بات کو مانیں گے، اسکے پیروکار بنیں گے اور گناہگاری میں مبتلا ہونگے ان سب کا گناہ اسکی گردن پر ہوگا اور ان لوگوں کے گناہوں میں بھی کوئی کمی نہیں کی جائیگی۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے’وَلَیَحْمِلُنَّ أَثْقَالَہُمْ وَأَثْقَالًا مَّعَ أَثْقَالِہِمْ وَلَیُسْأَلُنَّ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ عَمَّا کَانُوا یَفْتَرُونَ۔
”او ر البتہ اٹھائیں گے اپنے بوجھ اور کتنے بوجھ ساتھ اپنے بوجھ کے اور ان سے پوچھ ہوگی قیامت کے دن جو باتیں بناتے تھے“ (The Spider) 29:13

تفسیر میں لکھا ہے کہ کافر مسلمانوں سے یہ کہتے تھے کہ تم اسلام چھوڑ کر ہمارے ساتھ دوبارہ شامل ہو جاؤ اور اگر ایسا کرنے میں گناہ سمجھتے ہو تو روز قیامت اللہ تعالیٰ کے آگے ہمارا نام لے دینا ہم تمہارے گناہ اپنے ذمہ لے لیں گے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ لوگ جھوٹے ہیں تمہار ے گناہوں کا بوجھ رتی بھر بھی ہلکا نہیں کرسکتے ہاں!اپنا بوجھ بھاری کررہے ہیں۔

آگے یہ لکھا ہے کہ کوئی شخص چاہے کہ یاری دوستی میں یا بیوی بچوں کی محبّت میں انکے گناہ اپنے سرلے لے تاکہ انکے گناہوں کا بوجھ ہلکا ہو جائے تو یہ نہیں ہو سکتا مگر جس کو گمراہ کیا اور اسکے بہکانے سے اس نے گناہ کیا تو وہ گناہ اس پر بھی چڑھے گا اور اس پر بھی۔
اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں اس حدیث شریف پر عمل کرنے اور دوسروں کو اچھی باتو ں کی دعوت دینے اور بری باتوں سے روکنے کی توفیق عطا فرمائے، آمین۔


 

Muhammad Rafique Etesame
About the Author: Muhammad Rafique Etesame Read More Articles by Muhammad Rafique Etesame: 196 Articles with 321107 views
بندہ دینی اور اصلاحی موضوعات پر لکھتا ہے مقصد یہ ہے کہ امر بالمعروف اورنہی عن المنکر کے فریضہ کی ادایئگی کیلئے ایسے اسلامی مضامین کو عام کیا جائے جو
.. View More