ہم اپنے حالات پر نظر دوڑائیں تو بے شمار خامیاں ہیں
جن کااسلامی تہذیب و معاشرت سے کوئی تعلق نہیں، اسلام میں ان باتوں کا رد
کیا گیا ہے اس کے باوجود مسلمان ان عادات و طریقوں غلط کا موں رسم و رواج
کو اپنانا فخر سمجھتے ہیں،جن میں ویلنٹا ئن ڈے ہما ری شادیوں میں دیگر رسم
و رواج و دیگر موجود ہیں ایسی بیشمار رسم و عادات میں سے ایک’’اپریل
فول‘‘بھی ہے جو کہ ایک قبیح فعل ہے جس میں مسلمان آپس میں ایک دوسرے کے
ساتھ جھوٹ بول کر سنگین مذاق کرتے ہیں جوکہ بعض اوقات قیمتی انسانی زندگی
ضائع ہونے کا سبب بن جاتی ہے اسلامی اصولوں کے منافی اس غلط کام کے بارے
میں قرآن و حدیث میں واضح ارشادات موجود ہیں جو اسکی قباحت وشناعت کے ساتھ
ساتھ اسکی حرمت کا اعلان کرتے ہیں اس قبیح فعل کوبغیر جھوٹ بولے ممکن نہیں
جبکہ جھوٹ کی اسلام میں اجازت نہیں جیساکہ قرآن مجید میں اﷲ نے فرمایا:ولھم
عذاب الیم بماکانو یکذبون ترجمہ:ان کے جھوٹ بولنے کے سبب انہیں دردناک عذاب
ہوگا۔
سر نعیم سجاد کے موبائل کی گھنٹی بجی اس وقت وہ ریاضی کا سبق پڑھا رہے تھے
ان کے ہاتھ بورڈ پر چل رہے تھے کہ اچانک رک گئے ۔’’السلام علیکم انہوں نے
مارکر میز پر رکھا اور اور کال ریسیو کر تے ہوئے بولے ’’وعلیکم السلام امجد
صاحب !‘‘وہ آپ کے والد صاحب کاایکسیڈنٹ ہو گیا ہے اور وہ سخت زخمی ہیں آپ
جلدی سے جناح ہسپتال آجائیں دوسری طرف سے جلدی جلدی اور گھبراہٹ بھرے لہجے
میں کہا گیا ۔’’کیا ․․․؟ ‘‘سر نعیم سجاد کے تو یہ خبر سن کر ہو ش ہی اڑ گئے
،موبائل ان کے ہاتھ سے گرتے گرتے بچا ’’آپ کون بات کر رہے ہیں ؟انہوں نے
پوچھنا چاہا لیکن دوسری طرف سے فون منقطع ہو چکا تھا ۔‘‘بچو! بقیہ سبق کل
پڑھیں گے میرے والد صاحب کا ایکسیڈنٹ ہو گیا ہے ۔میں ان کے پاس ہسپتال جا
رہا ہوں ۔‘‘سر نعیم سجاد پریشانی سے بولے ’’سر !ایک منٹ ‘‘سر نعیم سجاد
ابھی جماعت سے نکلنے کے لئے مڑے ہی تھے کہ وقاص رشید بول اٹھا وقاص رشید کا
شمار کلاس کے لائق بچوں میں ہو تا تھا’’سر !سر آپ اپنے والد صاحب کے موبائل
پر رابطہ کر لیں شائد یہ جھوٹ ہو ۔نہیں بھئی !بھلا کسی کو یہ جھوٹ بولنے کی
کیا ضرورت ہے ؟’’سر نعیم سجاد بولے ۔’’کم از کم آج کے دن تو یہ ضرورت پیش
آسکتی ہے کیوں کہ آج ’’یکم اپریل ہے ‘‘یعنی اپریل فول ‘‘ہے وقاص بولا
۔’’اوہ! شاید یہی بات ہے۔
سر نعیم سجاد بولے اور اپنے والد صاحب سے رابطہ کیا تو وہ بالکل ٹھیک تھے
کسی نے ان کے ساتھ مذاق کیا تھا ۔وقاص بیٹا آپ کی بات ٹھیک نکلی واقعی کسی
نے میرے ساتھ مذاق کیاہے ‘‘سر نعیم سجاد تھکے تھکے سے انداز میں دوبارہ
کرسی پر بیٹھ گئے اور بولے افسوس!ہم مسلمان کتنے بھولے ہیں جو مغرب کی
اندھی تقلید میں لگے ہوئے ہیں اب اپریل فول کو ہی لے لیجئے ۔اس رسم کے تحت
یکم اپریل کو جھوٹ بول کر کسی کودھوکا دینا اور دھوکے سے اسے بے وقوف بنانا
نہ صرف جائز سمجھا جاتا ہے بلکہ اسے ایک کمال اور فن سمجھا جا تا ہے ۔
(حالانکہ شرعاًیہ مذاق بہت بڑا گناہ ہے )یہ مذاق جسے در حقیقت بد مذاقی کہا
جاتا ہے نہ جانے بلا وجہ کتنے لوگوں کو اس سے جانی و مالی نقصان پہنچتا ہے
۔‘‘سر نعیم سجاد دکھ بھرے لہجے میں بولے ۔سر!اپریل فول کی حقیقت کیاہے ؟یعنی
میرا مطلب یہ ہے کہ اس کی ابتداء کس طرح ہو ئی ؟جماعت میں سے ایک طالب علم
عمر سہیل نے پو چھا ’’بچو!اپریل فول کی ابتداء کے بارے میں مؤرخین کے مختلف
بیانات ہیں (1)بعض لوگ کہتے ہیں کہ 21مارچ سے موسم میں تبدیلی آنا شروع ہو
جاتی ہے ان تبدیلیوں کو بعض لوگ اس طرح تعبیر کر تے ہیں (معاذ اﷲ)قدرت
ہمارے ساتھ مذاق کر کے ہمیں بے وقوف بنا رہی ہے لہٰذا لوگ بھی ایک دوسرے کو
بے وقوف بناتے ہیں ۔(انسائیکلو پیڈیا برٹا نیکا 496/1)
(2)بعض حضرات یہ بھی کہتے ہیں کہ اس دن رومیوں اور یہودیوں نے حضرت عیسیٰ ؑ
کا مذاق اڑایا تھا ۔پھر وہ نصیحت آمیز لہجہ میں بولے ’’بچو ! کبھی کسی کو
تکلیف مت دینا۔‘‘
اسلام نے ہر برے کام جھوٹ غیبت زناء اور دیگر ہرقسم کے ایسے کام جس سے کسی
کو ایذا پہنچے تکلیف ہو سے سختی کیساتھ منع کیاہے اپریل فول کی یہ رسم
کافروں کی ایجادکردہ ہے اس کو اختیار کر نے والاکافروں کی مشابہت کاارتکاب
کرتاہے جس سے حضورصلی اﷲ علیہ وسلم نے منع فرمایا:من تشبہ بقوم فھومنھم۔یکم
اپریل کوجھوٹ بولنا اسلامی شعائر کے خلاف ہے اس دن جھوٹ دہی اذیت دینا
اورکفار کی مشابہت کرنا شامل ہے اسلئے اس رسم کو حرام وناجائز
قراردیاگیاہے،جس سے بچنا چاہیئے ،اﷲ رب العالمین ہم سب کو برے کا موں سے
بچنے کی اور صحیح طور دین اسلام پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
|