وحشی جانور

جانور ہر قسم کے ہوتے ہیں پالتو ، جنگلی ، وحشی وغیرہ وغیرہ۔ خواہ کہ سائنس کے مطابق انسان بھی ایک جانور ہے اور اشرف المخلوقات ہونے کی بدولت اسے تمام جاندار پر فوقیت حاصل ہے مگر کچھ معاملات میں انسان نے جانور کو بھی مات دے رکھی ہے۔ جی ہاں بالکل ! یہ عنوان انسان ہی پر ہے کیونکہ در حقیقت انسان نے وحشی جانور کا روپ دھار لیا ہے۔ یاد رہے کہ یہ بات میں اس لیے نہیں کررہی کہ خود ایک لڑکی ہوں بلکہ اس لیے کہ ایسے وحشی جانوروں کے معاشرے میں ہونے کی وجہ سے عورت، مرد ہر ایک کو خطرے اور پریشانی کا سامنا ہے۔ آئے روز ایسے شرمناک اور دل دہلا دینے والے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ انسانی روح تک کانپ جائے۔ کہیں پر ایک ماں اپنے بچوں کو اسکول چھوڑنے جارہی ہے اور رستے میں ان وحشیوں سے سامنا ہوجاتا ہے جو اپنی حوس میں اتنا آگے نکل گئے ہیں کہ ماں، بہن ، بیٹی ہر ایک رشتے اور رتبے کو بھلا چکے ہیں۔

جن کا ضمیر صرف مردہ نہیں ہوا بلکہ کسی راکھ کی طرح کہیں بھسم ہو گیا ہے۔ اس ماں کے بچے جو مدد کے لیے پکار رہے ہیں، بلک رہے ہیں جن کو اپنی معصومیت میں اس بات کا اندازہ نہیں کہ ان سب پر قیامت ٹوٹ پڑی ہے۔ یہ تو ایک واقعہ ہے ایسے سینکڑوں واقعات روز کہیں نہ کہیں پیش آتے ہیں جو معاشرے کی خرابی کے باعث ہیں۔ افسوس ہے کہ اس طرح کا گھٹیا عمل اور زیادتی کرتے خواہ وہ عورت کے ساتھ ہو، مرد یا بچے ، ان وحشی درندوں کو کبھی یہ خیال نہیں آتا کہ اوپر ایک ذات بیٹھی ہے جس کی لاٹھی بے آواز ہے۔ یہی لوگ وجہ ہیں کہ ماں باپ سہم جاتے ہیں جب ان کی آنکھوں کے تارے، ان کے بچے گھر سے باہر قدم نکالتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کتنی بچیاں ان واقعات کا سن کر گھروں میں بند ہو جاتی ہیں۔ مگر میں ان سب کو یہ کہنا چاہتی ہوں کہ بہادر بنیں۔ یوں گھروں میں بند ہوجانا اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ اس مسئلے کا حل یہ بھی نہیں ہے کہ خود وہ گھر میں رہیں اور اپنے ہر ضروری چھوٹے موٹے کاموں کے لیے دوسروں کی محتاج رییں ۔ کیونکہ لوگوں کا ماننا اور کہنا ہے کہ یہ دنیا مردوں کی ہے۔ مرد کی عزت پر کوئی بات آجائے تو اتنے سوال کھڑے نہیں ہوتے جتنا کہ لوگ عورت کا جینا حرام کر دیتے ہیں۔میں پوچھتی ہوں ڈرنا کیوں ہے؟ اگر سوچا جائے اس بات کو تو یہ ہمارا ڈر ہی تو یے جو اگلے کو شے دیتا ہے اور وہ اتنی جرات کر جاتا ہے۔ اپنے اندر اتنا حوصلہ ، ہمت ، بہادری اور رعب پیدا کریں کہ غیر آپ سے بات کرتے ہوئے بھی ڈرے۔ یوں سسک سسک کر زندگی نہ گزاریں بلکہ مقابلہ کریں۔ اپنے حق کی لڑائی آپ کو خود لڑنی ہوگی۔ اللّٰہ تعالٰی سے مدد مانگیں اور دوسروں کی محتاج نہ بنیں۔ اپنے اندر خود مختاری پیدا کریں۔ یہ دنیا بڑی ظالم اور مطلب پرست ہے۔ لوگ آپ کو کچا چبا جائیں گے اور پتا بھی نہیں چلے گا۔ لہذا محتاط رہیں اور خود پر ہوئے ہر ظلم کا مقابلہ کریں ۔اپنے آپ کو کمزور نہ سمجھیں۔ عورت کمزور نہیں ہے۔ اللّٰہ ہم سب کو اپنی حفظ و امان میں رکھے۔ آمین

 
Amna Baig
About the Author: Amna Baig Read More Articles by Amna Baig: 5 Articles with 3251 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.