ذکرِ مَریم و ابنِ مَریم !! { 1 }

#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورَہِ مَریم ، اٰیت 16 تا 21 ازقلم مولانا اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
اذکر فی
الکتٰب مریم
اذ انتبذت من اھلہا
مکانا شرقیا 16 فاتخذت
من دونھم حجابا فارسلنا الیھا
روحنا فتمثل لھا بشرا سویا 17 قالت انی
اعوذ بالرحمٰن منک ان کنت تقیا 18 قال انما انا
رسول ربک لاھب لک غلٰما زکیا 19 قالت انٰی یکون لی
غلٰم و لم یمسسنی بشر ولم اک بغیا 20 قال کذٰلک قال ربک
ھو علَیّ ھین ولنجعلہ اٰیة للناس ورحمة منا وکان امرا مقضیا 21
اے ھمارے کریم النفس ھادی ، ھمارے یقیں پرور عبد اور ھمارے صادق الوعد رسُول ! زکریا و یحیٰ کے اُس قصہِ رَفتہ کے بعد اَب اِس کتاب میں مریم کا وہ قصہِ رَفتہ بھی بیان کر دیں کہ مریم نے جب رُوح و نفس کی تابانی کی غرض سے اپنے خاندان سے دُور جاکر تخلیۓ کے ایک دُور دراز مقام پر تخلیہ اختیار کر لیا تھا اور اُس تخلیۓ کے دوران ھم نے مریم کے پاس اپنے ایک مثالی بشارت کار کو مریم کے پاس اپنی ایک مثالی بشارت دے کر بہیجا تھا تو مریم نے اُس کو اَچانک ہی اپنے سامنے موجُود پاکر کہا تھا کہ اگر تُم رحمٰن کی حفاظت میں ہو اور رحمٰن کی حفاظت کا پاس لحاظ بھی رکھنے والے ہو تو میں تمہیں آگاہ کیۓ دیتی ہوں کہ میں بھی رحمٰن کی حفاظت میں ہوں جس پر ھمارے اُس پیغام بر نے اُس سے کہا تھا کہ میری آمد کا مقصد اِس سے زیادہ کُچھ نہیں ھے کہ میں اللہ کی طرف سے تُمہارے پاس اِس پیغام کے ساتھ بہیجا گیا ہوں کہ اللہ تعالٰی نے ایک پاکیزہ نفس اور ہُنرمند نوجوان کو تُمہاری تربیت میں دینے کا فیصلہ کیا ھے جس پر مریم نے حیران ہو کر کہا تھا کہ مُجھے کسی بشری معاشرت کی کبھی ہَوا بھی چُھو کر نہیں گزری ھے اور میں نے خود بھی کبھی اپنے تخلیۓ کے لگے بندھے معمُولات کو چھوڑ کر معاشرتی مصروفیات میں قدم نہیں رکھا ھے تو پھر بَھلا وہ نوجوان میرے پاس کب آۓ گا اور بَھلا میں اُس نوجوان کی میں کیا تربیت کروں گی ، تَب مریم کی یہ بات سُن کر ھمارے اُس پیغام بر نے کہا تھا کہ تُمہارا یہ تخلیہ ہی تو وہ سبب ھے کہ جس کے باعث تُم سے یہ کام لیا جاۓ گا اور تُم ضرور یہ کام کر لو گی کیونکہ یہ ایک تسلیم شُدہ حقیقت ھے کہ اللہ تعالٰی جب مہربان ہوکر کسی انسان سے انسانی ھدایت کا کوئی قابلِ ذکر کام کرانا چاہتا ھے تو وہ اُس کو اُس کام کے مطلوبہ وسائل بھی فراہم کر دیتا ھے اور اپنی رحمت و مہربانی سے اپنے اُس فیصلہ کُن کام کو انسانی ھدایت کے لیۓ ایک نشانِ راہ بھی بنا دیتا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم نے سُورَہِ مریم کے آغاز میں انسان کی عمرانی تاریخ کے جن چار برگزیدہ اَفراد زکریا و یحیٰ اور مسیح و مریم کا پہلُو بہ پہلُو ذکر کیا ھے اِن میں زکریا و یحیٰ انسانی نسل کے وہ دو پیر و جواں اَفراد ہیں جنہوں نے اپنے اپنے عھدِ رُشد و ھدایت میں اللہ تعالٰی کی مَنشا و مشیت کے مطابق انسان کی عظمت و سر بلندی کے لیۓ اپنا ایک تاریخ ساز کردار ادا کیا ھے اور مسیح و اُمِ مسیح بھی انسانی نسل کے وہ دو اَفرادِ مرد و زَن ہیں جنہوں نے اپنے اپنے عھدِ رُشد و ھدایت میں اللہ تعالٰی کی رَحمت و رضا کے مطابق انسان کی عظمت و بقاء کے لیۓ اپنا اپنا ایک تاریخ ساز کردار ادا کیا ھے ، اِن چاروں تاریخ ساز انسانوں نے انسانی تاریخ میں جو عظیم کردار اَدا کیا ھے قُرآنِ کریم نے اُن کے اُس عظیم کردار کا ذکر کر کے اِن چاروں پاک باز کرداروں کے پاکیزہ کردار کو رہتی دُنیا تک ایک ناقابلِ فراموش کردار بنا دیا ھے ، اٰیاتِ بالا میں اِس سُورت کے نام اور اِس سُورت کے اِس مضمون کے آغاز کے اعتبار سے تاریخ کے اِن چار عظیم کرداروں میں سب سے پہلا عظیم کردار مریم اُمِ مسیح کا کردار ھے جن کا اِسمِ مُرکب اپنی لفظی ترکیب کے اعتبار سے مَریَم بَر وزنِ مَفعل ھے جو ظرفِ زمان ھے اور ظرفِ زماں ہونے کے حوالے سے انسان کے ایک خوش حال تمدنی دور کی علامت ھے ، زکریا وہ خُدا رسیدہ بزرگ و برگزیدہ نبی ہیں جو دُنیا سے جاتے جاتے بھی انسانی عظمت و فلاح کے لیۓ اپنا جو عظیم کردار ادا کرنا چاہتے ہیں وہ عظیم کردار اَدا کر نے کے بعد ایک فکری و قلبی سکون کے ساتھ دُنیا سے جاتے ہیں ، یحیٰ وہ حیات آفریں نوجوان ھے جو اپنی عالی علمی و عملی ہمت سے موت کی طرف جانے والی ایک قوم کو زندگی کی طرف واپس لے آیا ھے اور مسیح وہ انسان ھے جس نے ایک مُردہ قوم کو حیات کا نغمہِ حیات سُنایا ھے اور پھر اُس قوم کو علم و اَخلاق کی پستی سے اُٹھا کر علم و اَخلاق کی اُس بلندی تک پُہنچایا ھے جس بلندی تک اپنی عملی صلاحیت کے مطابق وہ قوم پُہنچ سکتی تھی ، سُورَہِ مریم کی پہلی 15 اٰیات میں بیان کیا گیا وہ پہلا مضمون جو زکریا و یحیٰی کے مُجاھدانہ اَحوال پر مُشتمل ھے اور اُس پہلے مضمون کے بعد شروع ہونے والا یہ دُوسرا مضمون جو مسیح و اُمِ مسیح کے علمی و رُوحانی اَحوال کا حامل ھے ، یہ دونوں مضامین اِس سُورت میں اُن دو مُجمل مضامین کی تفصیل کے طور پر لاۓ گۓ ہیں جو اِس سے قبل سُورَہِ اٰلِ عمران کی اٰیات 42 سے اٰیت 51 میں بیان ہو چکے ہیں ، اِن مضامین کا مقصد انسان کو یہ بتانا ھے کہ کُچھ انسان جو اَس زمین پر آتے ہیں وہ اِس زمین پر آکر اللہ کی کتابِ نازلہ کے مطلوبہ علم اور فطرت کے نظامِ نافذہ کے مطلوبہ عمل سے محروم رہ کر قبر میں اُتر جاتے ہیں اور کُچھ انسان جو اِس زمین پر آتے ہیں وہ اِس زمین پر آکر اللہ کی کتابِ نازلہ کے مطلوبہ علم اور فطرت کے نظامِ نافذہ کے مطلوبہ عمل سے بہرہ ور ہو کر علمی و عملی کمالات کی اُس بلندی پر پُہنچ جاتے ہیں جہاں پر پُہنچ کر اُن کی ذات و صفات بھی اَمر ہو جاتی ہیں اور اُن کا کردار و عمل بھی اَمر ہو جاتا ھے ، پہلی قسم کے انسان ھدایتِ عالَم اور اصلاحِ عالَم کے لیۓ غیر مطلوب ہوتے ہیں لیکن دُوسری قسم کے انسان ھدایتِ عالَم اور اِصلاحِ عالَم کے لیۓ عین مطلوب ہوتے ہیں اور قُرآنِ کریم اِن دونوں بے علم و بے عمل اور باعلم و باعمل انسانوں کے یہ اَحوال بار بار اِس لیۓ بیان کرتا ھے تاکہ اہلِ زمین مطلوب و مقصود انسانوں کی سیرت و بصیرت کو اختیار کرلیں اور غیر مطلوب و غیر مقصود انسانوں کے کردار و عمل کو رَد کردیں ، سُورَہِ اٰلِ عمران میں مادرِ مسیح کے پاس فرشتوں کی ایک جماعت کا آنا اور اُن کو مسیح کی پیدائش کی بشارت دینا ایک رُوحانی خواب تھا اور موجُودہ اٰیات میں اُن کے تزکیہِ رُوح و نفس کے لیۓ تخلیۓ میں جانا اور اُس تخلیۓ کے دوران اپنی اُس پہلی بشارت کے بعد دُوسری بار اِس دُوسری بشارت کا پانا بھی وہی رُوحانی خواب تھا جو پہلی کی طرح دُوسری بار اُنہوں نے دیکھا تھا ، فرق یہ ھے کہ پہلے خواب میں اُمِ مسیح کو مسیح کے دُنیا میں آنے کی بشارت دی گئی تھی اور اَب اِس دُوسرے خواب میں اُمِ مسیح کو مسیح علیہ السلام کے بارے میں اُن کے نبی ہونے کے علاوہ اُن کے ذہنی و جسمانی طور پر ایک تندرست توانا انسان ہونے کی بشارت بھی دی گئی ھے ، پہلے خواب کی تعبیر مسیح کی پیدائش تھی اور اِس دُوسرے خوب کی تعبیر مسیح کے ایک نبی کے طور مادرِ مسیح کے عُلماۓ قوم کے ساتھ وہ علمی مُکالمہ کرنا ھے جس کی تفصیل آنے والی اٰیات میں آرہی ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 461782 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More