خواتین کے خلاف بغاوت کے ظالمانہ مقدمے۔۔۔1

والدین کی اکلوتی بیٹی سپیشل پولیس آفیسر(ایس پی او)صائمہ اختر ایک ہفتہ سے بھارتی فورسز کی حراست میں تشدد کا سامنا کر رہی ہے۔ اسے نوکری سے برطرف کیا گیا ہے اور اس پر بھارت سے غداری کا مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔جنوبی کشمیر کے ضلع کولگام میں فرصل علاقے کی دوشیزہ صائمہ نے یکم رمضان کی سحری کے وقت قابض بھارتی فورسزکو اپنے گھر میں داخل ہونے اور تلاشی لینے سے روکنے کی جرائت کی۔ ایک ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں وہ فوجیوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر رہی ہے۔ اس کے عمر رسیدہ والدین ہیں۔ والدہ جواہرہ بانوکینسر کی مریضہ ہے اور اس کا بھارتی پنجاب کے شہر چندی گڑھ کے ایک ہسپتال میں علاج چل رہا ہے۔ والد 2014کے سیلاب میں رہائشی مکان کے تباہ ہونے کے بعد سے ذہنی طور علیل ہیں۔ گھر میں کوئی کمانے والا نہیں ۔

صائمہ نے تنگ آکر کشمیر پولیس میں ایس پی او کے طور نوکری کی۔ ایس پی او ز کو بہت کم تنخواہ دی جاتی ہے۔ بھارتی فورسز گاؤں میں مسلسل چھاپے مار کارروائیاں کر رہی ہے جس سے لوگ تنگ آ چکے ہیں۔ مگر کشمیر میں جنگل راج ہے۔ اس خاتون اہلکار نے ہمت دکھائی تو نوکری سے برطرفی ہوئی اور گرفتار کر کے تشدد کیا جا رہا ہے۔اسے مجاہدین کے خلاف قابض فورسز کی تلاشی کارروائی میں رخنہ ڈالنے کا الزام لگا یا گیا۔بھارتی قابض فورسز مجاہدین کے خلاف آپریشن کی آڑ میں جب چاہیں کریک ڈاؤن شروع کر دیتے ہیں۔اس بار بھی فرصل علاقے کے کریوا محلے میں بھارتی فورسز نے مشترکہ آپریشن کیا۔ صائمہ اختر نے صاف کہا کہ تم غیر ملکی قابض ہو، کشمیر ہمارا ہے اور آپ ہم سے ہی ہماری شناخت دریافت کر رہے ہو۔صائمہ نے مزید کہا کہ اگر یہاں مجاہد ہوتے تو اب تک آپ لوگ زندہ نہ ہوتے۔یہ بات تو درست تھی۔مگر اسے بنا پراسے انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ مجاہدین کی تعظیم و تکریم میں الفاظ استعمال کرنے کا بھی کیس بنایا گیا۔

گزشتہ سال کولگام کے ہی علاقہ رام پورہ ،کیموہ میں بھارتی فورسز نے ایک شہید مجاہد کی والدہ کو اس کے گھر سے گرفتار کیا اور علاقے کے نوجوانوں کو بھارت کے خلاف جہاد کرنے کے لئے آمادہ کرنے کے الزام میں کالے قانون یو اے پی اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔اب صائمہ اختر دختر غلام نبی راہ نے بھارتی فورسز کی سرچ ٹیم کے سامنے مزاحمت کی اور کارروائی کے دوران ایسے کوئی غلط کلمات بیان نہیں کئے جن سے پُرتشدد اقدامات کی ستائش مقصودہو۔خاتون پولیس افسر نے اپنے ذاتی موبائل فون سے ایک ویڈیو بنائی اور پھر اسے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر شیئر کر دیا۔

ویڈیو میں اسلحہ سے لیس درجنوں قابض بھارتی فورسز اہلکاروں کو خاتون نے للکارتے ہوئے کہا کہ کشمیر ہمارا ہے، تم لوگ کہاں سے آٹپکے۔وائرل ہونے والی ویڈیو میں صائمہ اختر کوقابض فورسز کو للکار کر یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ میری ماں بیمار ہے اگر اُسے کچھ ہو گیا تو میں تم لوگوں کو دیکھ لوں گی۔ تم لوگ یہاں بار بار آتے ہو۔ ہمیں سحری بھی نہیں کھانے دیتے۔ ہمارے پڑوسیوں کو بھی تنگ کرتے ہو۔ تمہیں کینسر کی بیماری ہو۔ اُن گھروں میں جاؤ جہاں عسکریت پسند موجود ہیں۔ ہمارے گھر میں کوئی عسکریت پسند نہیں ہے۔وہ فورسز پر چلاتے ہوئے یہ بھی کہتی ہیں کہ کشمیر ہمارا ہے، تم لوگ کہاں سے آگئے ہو؟۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہمارے گھر کی تلاشی لینی ہے تو پہلے اپنے جوتے باہر اُتارنے ہوں گے۔ میں تمہیں جوتوں سمیت گھر میں داخل نہیں ہونے دوں گی۔ ہم ڈرنے والوں میں سے نہیں ہیں۔ ہم ڈرتے نہیں ہیں۔ کرو جو کچھ کرنا ہے۔ یہ لوگ روز آتے ہیں۔ ہمارے پڑوسیوں کو بھی تنگ کرتے ہیں۔ویڈیو میں کسی مرد کی آواز بھی سنی جا سکتی ہے اور وہ بھی قابض فورسز پر شہریوں کو ہراساں کرنے کا الزام لگا رہا ہے۔اس وقت تو بھارتی فورسز کے درجنوں اہلکار چلے گئے مگر چند گھنٹے بعد پھر آگئے اور جوتوں سمیت داخل ہوئے۔ گھر کے صاف کپڑوں سے جوتے صاف کئے۔ گھر میں توڑ پھوڑ کی۔ اس کے بعد یاری پورہ پولیس سٹیشن سے پولیس آئی اور خاتون کو گرفتار کر لیا۔جاری۔

 

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 487483 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More