ملک کی ترقی کا دارو مدار اس ملک کی تعلیم پر ہوتا ہے ۔جن
اقوام نے تعلیم کو اہمیت دی وہی قومیں آج دنیا کی ترقی یافتہ اقوام ہیں ۔کورونا
وائرس جس کی ابتداء دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان سی ہوئی اور پاکستان
میں اس کی ابتدا فروری 2019 میں ہوئی ۔اس وائرس نے لاکھوں لوگوں کی جان لی
ہے۔اس کی وجہ سی نہ صرف ملک کی معیشت پر اثر پڑا ہے بلکہ ملک کے تعلیمی
نظام پر اس کے سب سے زیادہ اثر نماياں ہوے ہیں ۔کرونا کے باعث ملک بھر میں
لاک ڈاؤن لگا دیا گیا ۔لیکن کچھ وقت کے احتیاط کے بعد شوپنگ مالز اور
ریسٹورنٹ کھول دے گئے ۔لیکن اسکول بند رکھے اور تعلیمی تدریس کو آن لائن
جاری رکھا ۔کتنے بچے ایسے ہیں جن کے پاس موبائل ،کمپیوٹر اور بنيادی
سہوليات ہی نہیں اور اس وجہ سے وه اپنے تعلیم کے سلسلے کو جاری نہ رکھ سکے
۔اگر کرونا شوپنگ مالز اور ریسٹورنٹ پر اثر انداز نہیں ہوگا تو تعلیمی
ادارے کیوں بند ہیں ؟ کیا اس کا اثر صرف تعلیم حاصل کرنے والوں پر ہوتا ہے
؟پاکستان میں اسکولوں ،جامعات کو بند کر دیا گیا ۔باقی تمام تر زندگی معمول
کے مطابق چلتی رہی ۔
آن لائن امتحانات ،نے بچوں میں پڑھنے کی دل چسپی کو ختم کردیا ہے ۔پاکستان
کا نوجوان جو اس ملک کا معمار ہے ۔اور بغیر محنت کے پاس کر دئیے جانے سے
ملک کا مستقبل خطرے میں پڑ گیا ہے ۔پاکستان کا تعلیمی نظام بلکل ناقص ہو
چکا ہے ۔بات یہاں تک آپہنچی کے اب طالب علم راويتی طریقے سے پیپر ہی نہیں
دینا چاہتے ۔لاک داؤن کے ختم ہونے کے بعد جب طالب علم سے پیپر لینے کا
اعلان کیا گیا تو طالب علمو ں نے احتجاج شرو ع کردیا اور ۔آن لائن پیپر
لینےکا مطالبہ کرنے لگے ۔
اللّه بھی فرماتا ہے کہ میں اس قوم کی حالت نہيں بدلتا جو خود اپنی حالت نہ
بدلے ۔وزیر تعلیم کو چایے کہ احتیاطی تدابیر پر عمل کرتے ہوے سکولوں اور
جامعات میں امتحانات منعقد کیے جائیں ۔تاکہ تعلیمی نظام میں بہتری آسکے ۔
موجودہ دور میں کورونا وائرس پوری دنیا میں پھیلا ہوا ہے پوری دنیا اس کی
لپیٹ میں ہے ۔یہ اس کی تیسری لہر ہے ۔پاکستان میں اب دوبارہ سے موجودہ
حالات کو دیکھتے ہوے ملک میں لاک ڈاؤن کا اعلان کر دیا گیا تعلیمی ادارے
بند کردیے گئے ہیں اور سب سے زیادہ نقصان تعلیم کاہی ہے۔ لیکن انٹر نیٹ کی
وجہ سے تعلیم وتدریس آن لائن جاری ہے۔جہاں انٹرنیٹ کے نقصان ہے وہاں اس کے
فائدے بھی ہیں تعلیم کو جاری رکھنے ميں تعلیم کا اہم کردار ہے آن لائن
تدریس سے یہ فائدہ ہے کے ہر بچے کو الگ الگ توجہ نہیں دینی پڑتی اور وقت کی
بچت بھی ہوجاتی ہے ہر بچے کو مس کی آواز صاف آتی ہے ۔جماعت ميں زیادہ طالب
علم ہونے کی وجہ سے آواز نہیں سنائی دیتی اور کم بولنے والے طالب جن میں
خوداعتمادی کی کمی ہوتی ان کو بھی آن لائن تدریس میں بولنے کا موقع ملتا ہے
۔
انٹرنیٹ کے نقصان بھی ہیں اور فائدےبھی بہت سے طالب علم اس کا مثبت استعمال
کرکے تعلیم حاصل کررہے ہیں اور بہت سے پوری رات اپنا قیمتی وقت برباد کررہے
ہیں ۔دور حاضر ميں طالب علم آن لائن تعلیم حاصل کررہے ہیں تو حکومت کو
چاہیے کہ تمام نیٹ ورک کے پیکجزز کو سستہ کیا جاۓ تاکہ طالب علم آسانی سے
تعلیم حاصل کرسکيں کیونکہ ہر طالب علم اتنے مہینگے پیکجزز روزانہ نہیں کروا
سکتا ۔لہذا غریب بچوں کا خیال رکھا جاۓ تاکہ وه بھی تعلیم حاصل کر سکیں اور
اپنے ملک کا نام روشن کر سکيں ۔
|