سندھ کی پہلی مسجد
’’گرانڈ مسجد‘‘
بھمبھور میں دریافت ہونے والی یہ عبادت گاہ ڈیڑھ ہزار سال قدیم ہے
رفیع عباسی
کراچی سے 37 میل کے فاصلے قر واقع سندھ کے قدیم شہربھمبھور کی تہذیب ڈھائی
ہزار سال قدیم ہے۔ پہلی صدی عیسوی میں ایران، یونان، چین اور ہندستان
کےتجارتی قافلے یہاں سے گزر کر دیگر ممالک کی جانب جاتے تھے۔بھمبھور اس دور
میں تہذیبی رابطوں کا بھی اہم مرکزمانا جاتا تھا۔دوسری اشیاء کے علاوہ اس
راستے سے چین سے ریشم کی تجارت ہوتی تھی جو روم بھیجا جاتا تھا۔ زمینی پر
سفر کرتا ہوا چین کا مال تجارت، کاشغر اور چترال سے بھنبھورکی بندرگاہ سے
بحری جہازوں اور کشتیوں پر چڑھایا جاتا تھا۔ اس مناسبت سے اس بحری گزرگاہ
’’ سندھو ریشم ‘‘راستہ کہا جاتا تھا۔1960ء میں اس کی کھدائی ہوئی اور گم
گشتہ شہر کے کھنڈرات سےبدھ اور ہندو مت کے قدیم مند اور موتیاں برآمد
ہوئیں۔1962 میں ان کھنڈرات سے ہ ایک مسجد کے آثاربھی دریافت ہوئے۔ سندھ کے
قدیم آثار کے ماہرین اور محکمہ ثقافت کی متفقہ رائے کے مطابق یہ وادی سندھ
کی پہلی مسجد ہے جو 727ء میں تعمیر کی گئی تھی۔ 1962ء اس مسجد کے ساتھ ہی
کچھ کتبے بھی برآمد ہوئے جن پر خط کوفی میں تحریر کی گئی ایک عبارت کے
مطابق یہ مسجد 109ھ (مطابق 727 ء) میں تعمیر ہوئی تھی۔اس کا طول 122 فٹ اور
عرض 120 فٹ تھا۔ اس کے چاروں طرف چونے کے پتھر کی اینٹوں کی ایک ٹھوس دیوار
تھی جس کی موٹائی 3 تا 4 فٹ تھی۔ مسجدکا صحن 75 فٹ لمبا اور 58 فٹ چوڑا تھا۔
مغرب کی جانب ایک وسیع دالان تھا جس کی چھت لکڑی کے 33 ستونوں پر قائم تھی۔
اس مسجد کا نقشہ کوفہ اور واسط کی مساجد سے مشابہ تھا اور انہی کا تسلسل
لگتا ہے۔اس کے کھنڈرات کے ساتھ مسجد کی نشان دہی کے لیے ایک بورڈلگا ہوا ہے
جس پر ’’گرانڈ مسجد‘‘جنوبی ایشیا کی پہلی مسجد تحریر ہے۔
|