تعارف:
امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کی ولادت 13 شوال 194ھ بخارا میں ہو ئی۔آپ
کانام محمد اور کنیت ابو عبداللہ ہے۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کے والد اسماعیل
رحمتہ اللہ علیہ اکابر محدثین میں سے ہیں ۔امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ
کاشتکار اور تاجر تھے۔آپ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے تھےمجھے جوبھی آمدنی حاصل
ہوتی ہے، میں اسے طلبِ علم میں خرچ کر دیتا ہوں۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کو
لاکھوں احادیث مبارکہ زبانی یاد کرنے کا شرف حاصل ہوا۔ امام بخاری رحمتہ
اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا: کیا حافظہ کو مظبوط کرنے کی کوئی دوا ہے؟ آپ
رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا :میں نے انتہائی توجہ اور استقامت کے ساتھ
مطالعہ کرنے کوقوت حافظہ کے لئے بڑا فائدہ مند پایا۔ آپ رحمتہ اللہ علیہ نے
علم دین کے لیے جو کام کئے ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں۔
امام بخاری کا زہدوتقو یٰ اورعلم وفضل :
آپ نے کئی کتابیں لکھیں، لیکن آپ کی کتاب بخاری شریف کو بہت بڑا مقام حاصل
ہے ۔اللہ تعالیٰ نے امام بخاری کی صحیح بخاری کو بے پناہ مقبولیت عطا
فرمائی۔ قرآن کریم کے بعد جس کتاب پر سب سے زیادہ اعتماد کیا جاتا ہے، وہ
صحیح بخاری ہے۔ امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا :میں جب بھی بخاری
شریف میں کوئی حدیث لکھتا تو پہلے غسل کرتا اور دو رکعت نماز ادا کرتااور
پھر اسے منتخب کر کے کتاب میں درج کرتا۔ امام بخاری فرماتے ہیں کے میں نے
اپنی اس کتاب کو سولہ سال کی مدت میں مکمل کیا ، میں نےاس کتاب میں صرف
صحیح احادیث شامل کی ہیں ۔ صحیح بخاری میں جو احادیثِ مبارکہ موجود ہیں وہ
امام بخاری نے کم و بیش چھ لاکھ احادیث میں سے منتخب کیں۔ امام بخاری نے
ساری زندگی رسولﷺ کے اسوہ حسنہ کی تلاش اور آپ ﷺکی احادیث کی خدمت میں
گزاری، اس کے ساتھ ہی اما م بخاری نے نہ صرف جمع احادیث کیں بلکہ زندگی
کےہر شعبہ ( مسائل فقہیہ) کو دلیل کے ذریعے اخذکیا ۔
سلیم بن مجاہد بیان کرتے ہیں: میں نے ساٹھ سال میں امام بخاری سے زیادہ
فقہیہ ،ان سے زیادہ متقی اور ان سے زیادہ زاہد نہیں دیکھا۔
محمد بن منصور اپنے والد سے روایت کرتے ہیں : ہم امام ابو عبداللہ محمد بن
اسماعیل کی مجلس میں بیٹھے ہوئے تھے ،ایک شخص نےاپنی داڑھی سے تنکا نکال کر
مسجد کے فرش پر ڈال دیا ،آپ نے اٹھ کر وہ تنکا اپنی آستین میں رکھ لیا، جب
مسجد سے باہر نکلے تو اسے پھینک دیا۔
فربری کہتے ہیں : میں نے خواب میں دیکھا کہ میں کسی جگہ جا رہا ہوں ۔رسول
اللہ ﷺنے پوچھا:کہاں جا رہے ہو؟میں نے عرض کیا : محمد بن اسماعیل کے پاس ۔آپﷺ
نے فرمایا : جاؤ اور اسے جا کر میرا سلام کہنا۔
حرف آخر:
امام بخاری نےاپنی پوری زندگی کو دین کے لیے وقف کیا اور امام بخاری جیسے
عظیم محدث پہلی شوال 256ھ عید الفطر کی رات 62 سال کی عمر میں دنیائے فانی
سے رخصت ہوگئے۔آپ رحمتہ اللہ علیہ کا مزار شریف سمر قند کے قریب خر تنگ
نامی علاقے میں ہے۔ ایک عرصے تک آپ رحمتہ اللہ علیہ کی قبر مبارک سے مشک و
غیرہ سے زیادہ خوشبو آتی رہی ۔
اللہ تعالیٰ حضرت امام بخاری رحمتہ اللہ علیہ کے علم و فضل سے ہمیں مستفید
ہونے کی توفیق عطا فرمائے اور اللہ تعالیٰ آپ رحمتہ اللہ علیہ کے درجات
بلند فرمائے ان کے صدقے ہماری بے شمار مغفرت فرمائے۔آمین
|