مسجد اقصیٰ مسلمانوں کا قبلہ اول ہے۔ اب یہ یہودیوں
کے قبضے میں ہے۔ قصہ اس طرح ہے کہ سرزمین فلسطین خلافت عثمانیہ کی سلطنت
میں شامل تھی۔ یہودیوں کی صہونی تحریک ( zaionist (movement کا سربراہ
ارتزل جس نے صہونیت کی بنیاد رکھی تھی کا نمایندہ حاخام قرہ صوآفندی ترکی
کے خلیفہ عبدالحمید کے پاس دولت کے انبار لے کرگیا تھا اور کہا تھا ترکی کے
سارے قرضے یہودی ادا کر دیں گے۔ فلسطین میں یہودیوں کوآباد ہونے دیں۔مگر
اسلام کی غیرت والے ترکی سلطان نےاسے ٹھکرا دیا تھا اورکہا تھا کہ میں
فلسطین کی مٹی کا ایک ذرا بھی پیسوں کےعوض یہودیوں کو نہیں دوں گا۔ پھرجب
سیکولر اتاترک نے سلطان عبدالحمید کوصلیبیوں کے کہنے پر معزول کیا تو وہی
یہودیوں کا نمایندہ حاخام قرہ صو آفندی سلطان کی معزولی کا پروانہ لے
کرسلطان کے سامنے کھڑا تھا۔ اس وقت نیک دل سلطان پر کیا گزری ہو گی۔ اتاترک
نے سلطان کوجلاوطن کیا۔ ترکی کی خلافت ختم کرکے سیکولر نظام حکومت قائم
کیا۔ ملک سے اسلام کی ساری نشانیوں کو مٹا دیا۔ یہ ہیں سیکولراتاترک کے
کارنامے کے اپنے خلیفہ کے ساتھ ۔ ایسا ملت دشمن برتائو ایک سیکولر نے
مسلمان خلیفہ کے ساتھ کیا۔ 1923ء جب صلیبیوں نے ترکی کی خلافت پر قبضہ کرکے
اسے درجنوں راجوڑوں میں تقسیم کر کے آپس میں بانٹ لیا تھا ۔ اس طرح فلسطین
برطانیہ کے قبضہ میں چلا گیا۔ برطانیہ نے1948ء بلفورغیرمنصفانہ یک طرفہ
معاہدے کے تحت فلسطین یہودیوں کو دے دیا۔ پھر یہودی ساری دنیا سےآ آ کر
فلسطین میں آبادہونا شروع ہو ئے اور آج بھی ہو رہے ہیں۔ فلسطینیوں کو ان کے
گھروں سے نکال رہے ہیں۔اس کو گھروں سے بے دخل کر کے غزہ کی جیل میں ڈال رہے
ہیں۔
یہودی جوکہتے پھرتے ہیں کہ فلسطین ہمارا آباہی وطن ہے۔ تو یہ اسطرح ہے کہ
تاریخی طور پر ثابت ہے کہ یہودی صرف چار سو پر شمالی فلسطین اور آٹھ سو
جنوبی فلسطین میں برس آباد رہے۔ جبکہ عرب فلسطینی شمالی فلسطین میں ڈھائی
ہزار سال اور جنوبی فلسطین میں دو ہازار سال سے آباد چلےآ رہے ہیں۔ اس
تاریخٰی حوالے سے شاعر اسلام شیخ علامہ محمد اقبالؒ نے اپنے ایک شعر میں
کہا تھا کہ:۔
ہے خاک فلسطین پہ یہودیوں کا اگر حق
ہسپانیہ پر حق کیوں نہیں اہل عرب کا
اسرائیل کی تازہ جارحیت بھی اس وجہ سے شروع ہوئی کہ فلطینیوں کو اپنے گھروں
سے نکالا گیا۔ 27 رمضان کو فلسطینی مسجد اقصیٰ میں شب بیداری اور عبادت میں
مصروف تھے۔ اسرائیل فوجی جوتوں سمیت مسجد میں داخل ہو گئے۔ نماز پڑھنے
والوں کو ٹھڈے مار مارکر مسجد سے بگا دیا۔ مسجد کو آگ لگا دے۔ نمازیوں پر
مسجد میں گولیاں چلائیں۔ 2 نمازی شہید ہوئے اور300 زخمی ہوئے۔ پھر بھی
بہادر فلسطینی نوجون صبح تک مسجد کے صحن میں موجود رہے ۔اور رسول اللہ کی
نعت بیان کرتے رہے۔ دوسری طرف مسجد میں 75 سالہ قبضہ کی خوشی میں یورشم ڈے
بریڈ میں یہودیوں نے خوشیاں منائی۔ اچھل کود کی۔ ڈانس کرتے رہے۔رد عمل
اوراس ظلم پر حماس نے اسرائلی بستیوں پر100 راکٹ حملے شروع کئے۔ راکٹ حملے
میں 2 اسرائیل مارے گئے۔ اسرائیل فوجوں نے غزا ہر بمباری شروع کر دی ابھی
تک 28 فلسطینی شہید اور ہزاروں ذخمی ہو گئے۔ اس میں حماس کے 15 کمانڈر بھی
شریک ہیں۔ نیتن یاہو نے حملے تیز کرنے کی بات کی۔ مسجد اقصیٰ کے اطراف
اسرائیلی نشانہ باز تعینات کیے۔ فلسطین کی نہتی خاتون مریم افیضی کو ہتھ
کڑیا ں لگائیں۔ وہ بہادر فلسطینی خاتون مسکراتی رہی اور کہتی رہی مجھے کس
جرم میں گرفتارکیا گیا؟ خالد مشعل نے کہا کہ القدس اور مسجد اقصیٰ کے دفاع
کےمعرکے میں ہم فتح مند ہوں گے۔حماس نے بیان جاری کیا کہ اسرائیل کو جرائم
کا حساب دینا ہو گا۔ قبلہ اول کے دفاع کی صلاحیت رکھتے۔ مسجد اقصیٰ پر ترکی
میں 60 ممالک کی ہنگامی کانفرنس نے مطالبہ کیا کہ سلامتی کونسل اسرائیلی
جارحیت کے خلاف عملی اقدامات کرے۔ سعودی عرب نے کہا کہ اسرائیل کا احتساب
کیا جائے۔ او اآئی سی کے اجلاس میں غزہ پر حملے کی شدید مذمت۔ مشترکہ بیان
جاری کرنے کی پاکستانی تجویز منظور۔عمران حکومت اور اپوزیشن کی فلسطین میں
اسرائیلی حملوں کی مذہمت۔ عمران خان نے کہا ہم فلسطینیوں کے ساتھ ہیں۔
فلسطینیوں کے تحٖفظ کےلیےعالمی برادری اقدامات اُٹھائے۔عرب لیگ نے اپنا
اجلاس بلا لیا۔اقوام متحدہ نے اسرائیل کی مزمت کی۔ اسرائیل امریکا کی نا
جائز اولاد ہے۔ امریکا کو اقوام متحدہ میں ویٹو پاور حاصل ہے۔ اس سے قبل
اقوام متحدہ نے فلسطینیوں کے حق میں اور اسرائیل کی مزاہمت میں درجنوں
قراردادیں منظور کی لیکن اسرائیل نے انہیں ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا اور
یہودی ذہنیت کے مطابق تکبر کر رہا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ سابق صدرامریکا نے صدی کی
ڈیل کے نام پر فلسطینیوں کے ساتھ ظلم کیا۔اپنا سفارت خانہ یوروشلم میں شفت
کیا۔ عرب دنیا پر دبائے ڈال کراسرائیل کی ناجائز ریاست کو تسلیم کرنے کی
مہم کی چلائی۔ اس مہم کی فلسطینیوں نے بھر پور مخالفت کی۔
فلسطین،کشمیر بلکہ سارے دنیا میں مسلمانوں کو بے رحمی سے مولی گاجر کی طرح
کاٹا جا رہا ہے۔ مسلم حکمران امریکا کی ہاں میں ہاں ملاتے تکھتے نہیں۔ ان
مظالم کا ایک ہی حل ہے کہ اللہ تعالی اسلامی دنیا میں کسی ایسے لیڈر کو
اُٹھائے جو دشمنوں کے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرے۔ جہاد فی سبیل اللہ
کا اعلان کرے۔ یہ بزدل اسرائیلی تارعنکبوت ہیں ۔ جہادی مسلمانوں کے سامنے
تنکوں کی طرح بہہ جائیں گے۔ پھر دنیا کے مظلوم مسلمانوں کی داد رسی ہو گی۔
فلسطین اور کشمیر آزاد ہونگے ان شاء اللہ۔
|