پشاور میں چالیس سال بعد مہمند قوم کا لویہ جرگہ

صبح نو بجے شروع ہونیوالے اس قومی جرگے میں ابتداء ہی سے تقاریر کرنے والے افراد کو کہا گیا کہ تین منٹ سے زیادہ نہیں بولنا ساتھ میں متنازعہ باتیں نہ کرنے پر زور دیا گیا لیکن جس طرح کہ مہمند قوم کے اپنے ہی مشران کہتے رہے ہر کوئی اپنی دل کی بھڑاس نکالتا رہا،مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے فاٹا انضمام پر بھی بات چیت کی- جبکہ بعض سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کے خطاب سے پتہ چلا کہ یہ مہمند قوم کا جرگہ نہیں تھا بلکہ ایک مخصوص پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنا ایجنڈا پیش کیا -


پشاو ر میں مہمند قوم سے تعلق رکھنے والے افراد کا سب سے بڑا جرگہ منعقد ہوا جس میں آٹھ مختلف تحصیلوں سے تعلق رکھنے والے اقوام کے مشران نے شرکت کی - اتوار کے روز ہونیوالے اس اجتماع کو جسے لویہ جرگہ کا نام دیا گیا ہے میں انضمام کے بعد صوبے میں شامل ہونیوالے ضلع خیبر کے آٹھ مختلف تحصیلوں سے تعلق رکھنے والے مختلف اقوام کے قومی مشران نے شرکت کی، جن میں بائیزی، حلیمزئی، خوگاخیل، نظر خیل، عیسی خیل ماما سمیت دیگر کے مشران شامل تھے- سخت گرمی میں ہونیوالے اس لویہ جرگے کیلئے سوشل میڈیا کی پلیٹ فارم کا استعمال کیا گیا اور حیران کن طور پر نہ صرف پشاور بلکہ راولپنڈی، اسلام آباد،لاہور، کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں روزگار کی خاطر مقیم مہمند قوم کے مشران نے شرکت کی- مہمند قوم کے اس لویہ جرگہ میں نوجوانوں نے بڑا کلیدی کردار ادا کیا جو اس وقت مختلف روزگاروں سے ملک کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر ہیں -
لویہ جرگہ کے مشران نے آغاز ہی سے ایسے افراد جو مختلف النوع مسائل کی وجہ سے متنازعہ بیان کئے جاتے ہیں انہیں سٹیج پر آنے نہیں دیا گیا اور انہیں پہلے سے ہی بتایا گیا تھا کہ وہ متنازعہ باتوں کے بجائے ایسی باتیں کریں جس سے مہمند قوم کے اجتماعی مسائل حل ہوں، اس لویہ جرگہ میں تاجروں، علماء، اور صحافیوں سمیت مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے شرکت کی جنہوں نے مہمند قوم کو درپیش مسائل پر بات چیت کی - بیشتر قومی مشران نے افغانستان کیساتھ واقع گورسل بارڈر کھولنے سمیت باجوڑ میں نواں پاس بارڈ ر پر بات کی اور کہہ دیا کہ یہ مہمند قوم کا حصہ ہے اس لئے ایسی کمیٹیاں بنائی جائیں جو نہ صرف مہمند ڈیم میں مقامی لوگوں کو روزگار، مفت بجلی کی فراہمی اور ورسک ڈیم کی رائلٹی کیلئے بات کرے، قومی مشران نے ماربل تنازعات، میڈیکل و انجنئیرنگ کالج میں طلباء کے کوٹے، پانی و بجلی کی فراہمی، نادرا کے دفاتر میں خواتین اہلکاروں کی بھرتی، مردم شماری کرنے اور دہشت گردی کے دوران متاثر ہونیوالے گھروں کو رقوم دینے کے مطالبات کئے - کم و بیش تریالیس مطالبات بھی پیش کئے گئے جن میں شناختی کارڈ کی بندش کی روک تھام، متنازعہ دیہات کو مہمند ضلع سے الحاق رکھنے سمیڈا کے فنڈز جاری کرنے اور لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش کرنے جیسے مسائل پیش کئے گئے- قومی لویہ جرگہ میں تمام افراد نے خوگاخیل اور دوڑ خیل قوم کیلئے شناختی کارڈ کی بندش اور پاسپورٹ جیسے مسائل پر بات چیت کی گئی جسے مشترکہ طور پر ایک کمیٹی قائم کرنے پر بھی اتفاق ہوا. تاکہ مستقبل میں ایسے مسائل دوبارہ سر نہ اٹھائے.
صبح نو بجے شروع ہونیوالے اس قومی جرگے میں ابتداء ہی سے تقاریر کرنے والے افراد کو کہا گیا کہ تین منٹ سے زیادہ نہیں بولنا ساتھ میں متنازعہ باتیں نہ کرنے پر زور دیا گیا لیکن جس طرح کہ مہمند قوم کے اپنے ہی مشران کہتے رہے ہر کوئی اپنی دل کی بھڑاس نکالتا رہا،مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے فاٹا انضمام پر بھی بات چیت کی- جبکہ بعض سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے رہنماؤں کے خطاب سے پتہ چلا کہ یہ مہمند قوم کا جرگہ نہیں تھا بلکہ ایک مخصوص پارٹی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اپنا ایجنڈا پیش کیا -
اس قومی لویہ جرگہ میں پارلیمنٹرین کے نمائندے بھی شامل تھے جنہوں نے سٹیج سے کہہ دیا تھا کہ اس قومی جرگے کو صرف قومی مسائل تک اور بغیر کسی سیاسی مقصد کے رکھا جائے تبھی یہ جرگہ کامیاب ہوسکے گا ورنہ دوسری صورت میں اس کے فوائد حاصل نہیں ہوسکیں گے بعض سیاسی پارٹیوں نے سٹیج پر منتظمین کی جانب سے کم سے کم وقت میں ضروری باتیں کرنے پر زور دیا تاہم وہ سٹیج پر ہی ریاستی اداروں کے خلاف بولتے رہے گورسل کے بارڈر سے لیکر معدنیات اور ممبران اسمبلی کے ترقیاتی فنڈز کیلئے عدالت سے حکم امتناعی لینے کے اقدام پربھی بات کی گئی، بعض ذمہ دار افراد نے سٹیج پر ہی کہہ دیا کہ این ایف سی کے دو سو چھپن ارب روپے جاری کئے جائیں تاکہ ضلع مہمند کو بھی اس کا حصہ دیا جائے روزگار کیلئے ملک کے دوسرے حصوں میں مقیم مہمند قوم کے شناختی کارڈ کی بندش سمیت ان کی ویریفکیشن کے عمل میں سیکورٹی اداروں کی عمل دخل پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا -
سٹیج پر آکر ایک مخصوص سوچ رکھنے والے ایک صاحب نے مہمند قوم کے مختلف علاقوں میں واقع چیک پوسٹوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ یہ چیک پوسٹیں ختم کی جائے کیونکہ اس سے انکی بے عزتی ہوتی ہیں دوسری طرف انہی کے ایک ساتھی نے یہ کہہ دیا کہ کچھ عرصہ قبل ختم ہونیوالی دہشت گردی کی ایک لہر پھر اٹھ رہی ہیں جس کیلئے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے - کم و بیش تریالیس مختلف مطالبات پیش کرنے والے قومی جرگہ نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ احساس پروگرام جس میں خواتین کو رقم ملتی ہیں وہ مردوں کے ذریعے دی جائے کیونکہ ان سے ان کی عورتوں کی بے عزتی ہوتی ہیں - بعض رہنماؤں کے بقول اگلے انتخابات میں مہمند ضلع کی قومی اور صوبائی اسمبلی کی سیٹیں ختم ہورہی ہیں اس لئے اس کے خلاف آواز اٹھانا چاہئیے تاہم یہ بات وہ بھول گئے کہ مہمند قوم کے بیشتر افراد ملک کے دوسرے حصوں میں روزگار کی وجہ سے مقیم ہیں اور انہوں نے وہاں پر شناختی کارڈ بنا رکھے ہیں اس لئے ایک ہی جگہ پر ان کی رجسٹریشن ممکن ہے ایسے میں مہمند میں جا کر دوبارہ رجسٹریشن کرانا صرف اپنے ممبر اسمبلی کی سیٹ کی خاطر نہ جانے کونسی تک ہے تاہم مہمند قوم کے مشران نے اس پر خوب تالیاں بجائیں -
مہمند لویہ جرگہ کے مشران نے تعلیم کے فروغ پر زور دیا اور کہا کہ موجودہ حالات میں مسائل کے حل کیلئے کمیٹیاں قائم کی جائے جو کہ بیس بیس افراد پر مشتمل ہوں، تریالیس مطالبات کی فہرست کو تمام مہمند قوم کے مشران نے سراہا تاہم یہ مطالبہ بھی کیا کہ اس طرح کا جرگہ بائیزی میں دوبارہ کرایا جائے جرگے میں تین کمیٹیاں قائم کرنے کا بھی اعلان ہوا جس میں مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے افراد شریک ہونگے جو نہ صرف قومی تنازعات حل کرنے کی کوشش کرینگے بلکہ حکومتی فورم پر ایشوز کو بھی ہائی لائٹ کرینگے- جرگے میں مہمند قوم سے تعلق رکھنے والے دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے تاجروں نے بھی شرکت کی جنہیں تقریر کا موقع نہیں ملا اور یوں وہ اپنی تقریر کا ارمان دل میں ہی لیکر چلے گئے تاہم نظم و ضبط کی کمی کی وجہ سے ایک طرح سے لویہ جرگے میں مہمند قوم کے مشران ایک دوسرے کے خلاف زیادہ بولتے رہے، ساتھ میں بعض افراد اتحاد و اتفاق پر بھی زوردیتے رہے-لمبے عرصے بعد پشاور میں ہونیوالے اس جرگہ سے یہ تاثر زائل ہوگیا کہ مہمند قوم اپنے علاقے کی ترقی میں دلچسپی نہیں رکھتی، ایک طرح سے یہ مہمند قوم کا امتحان بھی ہے تاہم مستقبل میں اس طرح کے جرگوں میں ریاستی اداروں کے خلاف بولنے کے بجائے اپنے مسائل پر بات چیت ان کے حل کیلئے تجاویز اور کمیٹیوں کی پراگراس رپورٹ ہی اس جرگے کو قومی سطح پر لے جاسکتی ہیں ورنہ دوسری صورت میں یہ نشستا، خورداور برخواستا ہی محدود رہ سکتی ہیں -

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 637 Articles with 498862 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More