اس ناکارہ نظام تعلیم سے نکلنے والے ڈاکٹرز کے ہاتھوں مریض مرتے رہیں گے۔
انجینئر کے ہاتھوں عمارات تباہ ہو جائیں گی۔
معیشت دانوں کے ہاتھوں معیشت خراب ہو جائے گی۔
مذہبی رہنماؤں کے ہاتھوں انسانیت تباہ ہو جائے گی۔
ججوں کے ہاتھوں انصاف کا قتل ہو جائے گا۔
"نظامِ تعلیم کی تباہی،قوم کی تباہی ہوتی ہے۔"
اس جملوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہم کون سا علم حاصل کر رہے، ہمیں آئے روز نئی نئی مشکلات تکالیف لڑائی جھگڑے اور فسادات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا ہے کہ
"طلب العلم فر یضتُ علی کل مسلم۔"
"علم کی طلب ہر (مسلمان مرد اور عورت) پر فرض ہے۔"
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ علم کا ہونا کتنا ضروری ہے، انسان اس وقت تک اپنے مقام اور اللہ کی طرف عائد کردہ فرائض کو جان نہیں سکتا جب تک وہ علم کی جستجو کی راہ پر گامزن نہ ہو۔ اس کے علاوہ قیامت کے دن اللہ پاک کی عدالت میں اپنے فرائض و ذمہ داریوں کے متعلق جواب دہی کرنی ہے،اس لیے ہر نیکی اور گناہ کا اچھائی اور برائی کا علم ہونا بھی ضروری ہے تب ہی ہم دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی عدالت میں بھی سرخرو ہو سکتے ہیں۔میں بس اتنا کہوں گا کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور کس طرف جا رہے ہیں۔ ذرا سوچئے؟(عدنان لیاقت راجپوت)" />

ہمیں سوچنا چاہیے۔

ساؤتھ افریقہ میں ایک یونیورسٹی کے دروازے پر فکر انگیز جملے درج ہیں:
"کسی قوم کو تباہ کرنے کے لیے ایٹم بم اور دور تک مارنے والے میزائل کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے نظام تعلیم کا معیار گِرا دو اور طلباءوطالبات کو امتحانات میں نقل لگانے کی اجازت دے دو، قوم خود تباہ ہو جائے گی۔"
اس ناکارہ نظام تعلیم سے نکلنے والے ڈاکٹرز کے ہاتھوں مریض مرتے رہیں گے۔
انجینئر کے ہاتھوں عمارات تباہ ہو جائیں گی۔
معیشت دانوں کے ہاتھوں معیشت خراب ہو جائے گی۔
مذہبی رہنماؤں کے ہاتھوں انسانیت تباہ ہو جائے گی۔
ججوں کے ہاتھوں انصاف کا قتل ہو جائے گا۔
"نظامِ تعلیم کی تباہی،قوم کی تباہی ہوتی ہے۔"
اس جملوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہم کون سا علم حاصل کر رہے، ہمیں آئے روز نئی نئی مشکلات تکالیف لڑائی جھگڑے اور فسادات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا ہے کہ
"طلب العلم فر یضتُ علی کل مسلم۔"
"علم کی طلب ہر (مسلمان مرد اور عورت) پر فرض ہے۔"
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ علم کا ہونا کتنا ضروری ہے، انسان اس وقت تک اپنے مقام اور اللہ کی طرف عائد کردہ فرائض کو جان نہیں سکتا جب تک وہ علم کی جستجو کی راہ پر گامزن نہ ہو۔ اس کے علاوہ قیامت کے دن اللہ پاک کی عدالت میں اپنے فرائض و ذمہ داریوں کے متعلق جواب دہی کرنی ہے،اس لیے ہر نیکی اور گناہ کا اچھائی اور برائی کا علم ہونا بھی ضروری ہے تب ہی ہم دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی عدالت میں بھی سرخرو ہو سکتے ہیں۔میں بس اتنا کہوں گا کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور کس طرف جا رہے ہیں۔ ذرا سوچئے؟(عدنان لیاقت راجپوت)

ساؤتھ افریقہ میں ایک یونیورسٹی کے دروازے پر فکر انگیز جملے درج ہیں:
"کسی قوم کو تباہ کرنے کے لیے ایٹم بم اور دور تک مارنے والے میزائل کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے نظام تعلیم کا معیار گِرا دو اور طلباءوطالبات کو امتحانات میں نقل لگانے کی اجازت دے دو، قوم خود تباہ ہو جائے گی۔"
اس ناکارہ نظام تعلیم سے نکلنے والے ڈاکٹرز کے ہاتھوں مریض مرتے رہیں گے۔
انجینئر کے ہاتھوں عمارات تباہ ہو جائیں گی۔
معیشت دانوں کے ہاتھوں معیشت خراب ہو جائے گی۔
مذہبی رہنماؤں کے ہاتھوں انسانیت تباہ ہو جائے گی۔
ججوں کے ہاتھوں انصاف کا قتل ہو جائے گا۔
"نظامِ تعلیم کی تباہی،قوم کی تباہی ہوتی ہے۔"
اس جملوں سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور ہم کون سا علم حاصل کر رہے، ہمیں آئے روز نئی نئی مشکلات تکالیف لڑائی جھگڑے اور فسادات دیکھنے کو ملتے ہیں۔
ہمارے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا ہے کہ
"طلب العلم فر یضتُ علی کل مسلم۔"
"علم کی طلب ہر (مسلمان مرد اور عورت) پر فرض ہے۔"
اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ علم کا ہونا کتنا ضروری ہے، انسان اس وقت تک اپنے مقام اور اللہ کی طرف عائد کردہ فرائض کو جان نہیں سکتا جب تک وہ علم کی جستجو کی راہ پر گامزن نہ ہو۔ اس کے علاوہ قیامت کے دن اللہ پاک کی عدالت میں اپنے فرائض و ذمہ داریوں کے متعلق جواب دہی کرنی ہے،اس لیے ہر نیکی اور گناہ کا اچھائی اور برائی کا علم ہونا بھی ضروری ہے تب ہی ہم دنیا میں کامیاب ہو سکتے ہیں اور آخرت میں اللہ تعالیٰ کی عدالت میں بھی سرخرو ہو سکتے ہیں۔میں بس اتنا کہوں گا کہ ہم کیا کر رہے ہیں اور کس طرف جا رہے ہیں۔ ذرا سوچئے؟(عدنان لیاقت راجپوت)
 

Adnan liaqat Rajput
About the Author: Adnan liaqat Rajput Read More Articles by Adnan liaqat Rajput: 9 Articles with 17278 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.