میرے ٢٠٢٠ کے مثبت تجربات‎

بڑا طویل صدمہ ہے اس مختصر سے عرصے کا!. اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ٢٠٢٠ میں جہاں سب نے کرونا وائرس، بےروزگاری، تعلیمی و مالی بحران، طیارہ حادثہ، عصمت دری کے بڑھتے واقعات اور بیشتر نفسیاتی، اخلاقی اور سماجی مسائل کا ہر گزرتے دن سامنا کیا وہی انہی نشیب و فراز میں چند مواقع بھی ملے جو میرے لئے نہایت سود مند ثابت ہوتے رہے۔ ٢٠٢٠ تاریخ میں اپنی سیاہ چھاپ چھوڑ جانے کے ساتھ کتابِ زندگی کے کچھ نامَرغوب پَنّوں کو کھول گیا جو وقت کے گَرد کی نظر ہو گئے تھے۔ تاریخ کے ڈراؤنے اور سیاہ ترین سال میں میرے ساتھ ہونے والے خوشگوار تجربات کے بارے میں یکے بعد دیگرے بتانا چاہوں گی۔

آج کل کے مصروف طرزِ زندگی میں ہم کہی نہ کہی فیملی ٹائم کو بھول ہی گئے تھے۔ ٢٠٢٠ کے لاک ڈاؤن میں میرے لئے ایک بڑا موقع تھا کہ فیملی کے ساتھ زیادہ وقت بِتا سکوں۔ نا یونیورسٹی، نا دفتر جانے کی ٹینشن اور نہ ہی کوئی بھاگا دوڑی۔ گھر میں اپنے پیاروں کے ساتھ رہ کر ایک دوسرے کی ضروریات ، پسند نا پسند کو جاننااور چھوٹے بڑے کا خیال رکھنا، ٢٠٢٠ کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک تھا۔ مجھے اس بات کا احساس ہوا کہ جو رہنمائی ہمیں اپنے بزرگوں کے ساتھ گفتگو سے حاصل ہوتی ہے وہ آزمودہ حقائق کتابی ورق اور ملٹی میڈیا ہمیں فراہم نہیں کر سکتے۔ خوشگوار خاندانی بیٹھک، لاک ڈاؤن کے طویل عرصے میں تناؤ اور اضطراب کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے پیاروں کی ترجیحات و ضروریات کو جاننے میں میرے لئے نہایت معاون ثابت ہوئے۔

٢٠٢٠ نے مجھے خود شناسی اور اپنے وجود کی مقصدیت جاننے کا موقع دیا۔ مجھے اللّٰہ نے بے شمار تخلیقی صلاحیتوں سے نوازا تھا جن کا میں کبھی تعین نہیں کر سکی۔ میں نے گھر میں رہ کر مختلف معلوماتی آنلائن کورسز کیے، گھریلو زیب و آرائش کیلئے دستکاری کی اور گھریلو ذمہ داریوں اور دیسی کھانا پکانے میں بھی مہارت حاصل کر لی۔اس عرصے میں میں نے خود میں ایک بہترین لکھاری کو جانچا اور اپنے فاضل وقت کو پیداواری وقت میں بدلنے کیلئے بہت سے کالمز اور کہانیاں لکھنا شروع کی اور اسے سوشل میڈیا پر شیئر بھی کیے، جس سے مجھے خاصی پذیرائی حاصل ہوئی۔ تب سے مجھ میں لکھنے کا شوق پیدا ہوا اور ٢٠٢٠ جاتے جاتے مجھے ایک معروف لکھاری بننے کا خواب دیکھا گیا۔

کورونا کے باعث ہر شخص چار دیواری میں آن لائن مختلف خارجی سرگرمیاں احسن طریقے سے سرانجام دے رہے تھے۔ چاہے وہ دفتر کے کام ہو یا آن لائن پڑھائی۔ آنلائن کام سے مجھے موبائل فون اور انٹرنیٹ کے استعمال پر کافی حد تک عبور حاصل ہو گیا. میں نے اپنی بلاگنگ ویب سائٹ بھی بنائی اور اپنے لکھے آرٹیکلز بھی وہاں اپلوڈ کرتی رہتی ہوں۔ مختلف ویب سائیٹز، ویڈیوز، اور ایپلیکیشنز کا استعمال کر کے میں نے اپنی زندگی اور اپنی فیلڈ کے حوالے سے دلچسپ معلومات سے محضوض ہوتی رہی۔

اس مصروف روٹین میں مطالعہ کے لیے وقت نکالنا نہایت مشکل تھا۔ کورس کی کتابوں کے ساتھ معلوماتی کتابوں کا مطالعہ کرنے کو ملا۔ اس بات کا پختہ یقین ہوگیا کہ کتابیں نا صرف ہمیں تازہ ترین معلومات فراہم کرتی ہیں بلکہ ذاتی نقطہ نظر اور اپنی ذات کو سنوارنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اس سے مجھ میں مطالعہ کا شوق کافی حد تک بڑھ گیا۔ میں نے نفسیات، تعلیمات، مواصلات، مذاہبِ عالم کی کتابوں اور انگریزی کتب اور آرٹیکلز کا مطالعہ کیا جس نے میری دانشمندی کو مزید وسعت دی۔ چند خیالی حقائق سے پردہ اٹھانے اور حقیقت سے منحرف حافظے کی درستگی کا بھی بر ملا موقع ملا۔

میرے لیے ٢٠٢٠ روحانیت کے حوالے سے بھی بہت سازگار سال رہا۔ جہاں ہر جانب کورونا کے باعث افراتفری ،موت کا راج اور ڈر و خوف تھا وہی انہی سب نے مجھے اللہ کے بہت قریب کر دیا۔ اس بات کا احساس مجھے شدّت سے ہوا کہ انسان صرف منصوبہ بندی کر سکتا ہے، درحقیقت ہوتا وہی ہے جو رب العالمین چاہے۔ جہاں پوری دنیا کی سوپر پاورز مانند پڑ جائے وہی سب سے بڑی پاور اللّٰہ کی ذات ہے جو ہر چیز پر قادر ہے۔ ٢٠٢٠ کے لاک ڈاؤن میں اللّٰہ نے مجھے قضا نمازیں ادا کرنے اور قرآن پاک کی تفسیر پڑھنے اور چند سورتیں یاد کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔

صحت بخش زندگی گزارنے کیلئے صحت و صفائی کا خیال رکھنا نہایت ضروری یے۔ یہ کہنا غلط نہیں ہوگا کہ ٢٠٢٠ کے آغاز و اختتام تک کورونا کے پیش نظر، تمام احتیاطی تدابیر پر باقاعدگی سے عمل کرتی رہی اور کر رہی ہوں مثلاً ماسک پہننا، ہاتھ دھونا، لوگوں سے فاصلے میں رہنا، گھر کی ہر اشیاء اور گھر میں آنے والی ہر اشیاء کو sanitize کرنا ، گھر کی چار دیواری میں ہر قسم کی ماحولیاتی آلودگی سے محفوظ رہنا ، ان سب تدبیریں نے مجھے ایک صحت مند زندگی گزارنے کا راستہ دکھایا۔ اس سال مجھے پہلی بار مراقبے کی افادیت اور دوسرے پیچیدہ نفسیاتی مسائل کے حل کو جاننے اور اس سے نفسیاتی مسائل پر مغلوب ہونے کا سنہری موقع ملا۔ ان احتیاطی تدابیر کی پیروی کے بدولت میں معتدد ذہنی اور جسمانی بیماریوں کے حملہ آور ہونے سے محفوظ رہی۔

جو ہوا بہترین ہوا! جب میں پیچھے مڑ کے دیکھتی ہوں تو جہاں مجھے کورونا وائرس کی وبا اور مشکلات کا بھینکر ڈر دکھتا ہے وہی مجھے اسکے جا بجا مثبت اثرات بھی دیکھائی دیتے ہیں۔ جس نے نہ صرف میری سوچ اور زندگی کو بدلہ بلکہ آگے بڑھنے کیلئے ٢٠٢٠ مجھے ایک سمت بھی دیکھاتا چلا گیا۔ طوفان ہمیشہ بربادی نہیں لاتا بعد ازاں؛ اسکی بے لگام موجیں الجھے راستوں کو آسان کر جاتی ہیں، بس دیکھنے کا نظریہ تھوڑا بدل کر دیکھیں۔

"كوٸی بھی دن يا سال برا نہیں ہوتا"
"آزمائشیں ہمیں ہماری تخلیق کا مقصد یاد دلاتی ہیں
 

Zarmeen Yousuf Khan
About the Author: Zarmeen Yousuf Khan Read More Articles by Zarmeen Yousuf Khan: 11 Articles with 13097 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.