قُرآن کا علمِ عرفان اور قُرآن کا علمِ وِجدان !!

#العلمAlilm علمُالکتاب سُورَةُالحج ، اٰیت 34 ، 35 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
لکل امة
جعلنا منسکا
لیذکرواسم اللہ علٰی
مارزقھم من بھیمة الانعام
فالٰھکم الٰه واحد فله اسلموا
وبشرالمخبتین 34 الذین اذاذکراللہ
وجلت قلوبھم والصٰبرین علٰی مااصابھم
والمقیی الصلٰوة ومما رزقنٰھم ینفقون 35
ھم نے اپنے اِس عالَم میں اپنی ہر وحشی و غیر وحشی مخلوق کی ہر ایک اُمت کے لیۓ ایک اَلگ اَلگ علمی و عملی دائرہِ حیات مقرر کیا ہوا ھے اور ھماری ہر ایک مخلوق کی ہر ایک اُمت اپنے اپنے اُسی علمی و عملی دائرے میں حرکت و عمل کر رہی ھے تاکہ تُم یاد رکھو کہ تُمہارا وہی ایک اِلٰہ ھے جس نے اپنی ہر مخلوق کی طرح تمہیں بھی اپنی قُدرت سے پیدا کیا ھے اور جس نے پہلے تمہیں حیات دی ھے اور پھر اِس حیات کے بعد تمہیں اِس حیات کے لیۓ وہ قانونِ حیات بھی دیا ھے جس کے مطابق تُم نے اپنی یہ حیات بسر کرنی ھے ، جن لوگوں نے ھمارے اِس قانونِ حیات کو اپنی حیات پر نافذ کیا ھے اُن لوگوں پر جس وقت ھمارے اِس قانون کے اُصولِ اَمر و نہی پیش کیۓ جاتے ہیں تو اُس وقت ھماری حُکم عدولی کے خوف سے اُن کے دل دہل دہل جاتے ہیں اور جب اُن پر کوئی زمینی یا آسمانی آفت آتی ھے تو وہ ھمارے قانونِ نازلہ کے نفاذ کی کوششوں کو تیز سے تیز تر کر دیتے ہیں اور ھم نے اُن کو رزق و رحمت کے جو خزانے دیۓ ہوۓ ہوتے ہیں وہ اُن خزانوں کو اُن کے مُستحق لوگوں میں تقسیم کرنے کا عمل بھی تیز کر دیتے ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم اپنی کسی ایک اٰیت میں پیش کی گئی اپنی کسی ایک مُجمل بات کو دُوسری اٰیت میں کس طرح مُفصل کرتا ھے اِس کی مُتعدد مثالوں میں سے ایک مثال سُورةُالاَنعام کی اٰیت 38 ھے جس میں اِس مفہوم کا یہ ارشاد فرما گیا ھے کہ زمین کے پیروں پر چلنے والے سارے جان دار اور فضا میں اُڑنے والے سارے جان دار تُمہاری طرح کی وہ اُمتیں ہیں جن میں سے ہر ایک اُمت کا اَحوال ھم نے اپنی اِس کتاب میں درج کر دیا ھے اور اِن میں سے ہر ایک اُمت نے اپنے اپنے وقت پر اپنے اپنے یومِ مَحشر میں پیش ہو کر اپنا اپنا حسابِ حیات دینا ھے ، اِس کی دُوسری مثال اِس سُورت کی اٰیت 18 ھے جس میں اللہ تعالٰی نے اپنے رسُول کو مُشاھدہِ عالَم کی طرف متوجہ کرتے ہوۓ استفہامی اَنداز میں اپنے اسی ارشاد کو اِس طرح دُہرایا ھے کہ کیا آپ نے ھمارے اِس عالَم میں اِس اَمر کا مُشاھدہ نہیں کیا کہ ھماری مخلوق کے جو جان دار ھمارے آسمانوں میں ہیں اور ھماری مخلوق کے جو جان دار ھماری زمینوں میں ہیں اور ھمارے اِن آسمانوں اور ھماری زمینوں کی خلاۓ بسیط میں جو سُورج و چاند ہیں ، جو ستارے اور پہاڑ ہیں اور جو درخت و مواشی ہیں اور جو بہت سے وہ انسان بھی ہیں کہ جن کے لیۓ ھمارے دفترِ قضا و قدر سے سزا کا حُکم صادر کیا جا چکا ھے اور سزا کا یہ حُکم جاری ہونے کے بعد اُن کے لیۓ اَب کوئی بھی مُہلت نہیں رہی ھے تاہَم ارض و سما کی ہر مخلوق میں انسان ہی ھماری وہ مخلوق ھے جس نے اپنے رَب کے حُکم سے اختلاف کیا ھے اور اِس کے جس گروہ کے جن اَفراد نے اپنے رَب کا انکار کیا ھے اُن مُنکر اَفراد کو جہنم کے آتشیں شُعلوں کا لباس پہنا دیا گیا ھے جہاں پر اُن کا سر کھولتے ہوۓ پانی کی طرح کھول رہا ھے اور اِس کی تیسری مثال اِس سُورت کی یہی اٰیتِ بالا ھے جس میں پہلی دونوں اٰیات کے مُجملِ اَوّل اور مُفصلِ ثانی مضمون کی ایک تفصیلِ مزید پیش کرتے ہوۓ یہ ارشاد فرمایا ھے کہ ھم نے اپنے اِس عالَم میں اپنی ہر وحشی و غیر وحشی مخلوق کی ہر ایک اُمت کے لیۓ ایک اَلگ اَلگ علمی و عملی دائرہِ حیات مقرر کیا ہوا ھے اور ھماری ہر مخلوق کی ہر ایک اُمت اپنے اپنے علمی و عملی دائرے میں حرکت و عمل کر رہی ھے تاکہ تُم یاد رکھو کہ تُمہارا وہی ایک اِلٰہ ھے جس نے اپنی ہر مخلوق کی طرح تمہیں بھی اپنی قُدرت سے پیدا کیا ھے اور جس اِلٰہ نے تمہیں یہ حیات دی ھے اُس نے اِس حیات کے بعد تمہیں وہ قانونِ حیات بھی دیا ھے جو تُمہاری حیات و سفرِ حیات کے لیۓ ایک قانونِ لازم ھے ، سُورةُالاَنعام کی اٰیت 38 اور سُورةُالحج کی اٰیت 18 و 34 کے اِن تین مضامین کے ایک ترتیب میں آنے کے بعد اِس ایک عالَم کی مُتعدد مخلوقات کی مُتعدد اُمتوں کا مضمون مُکمل ہو گیا ھے لیکن قُرآنِ کریم نے سُورِنُور کی اٰیت 45 میں اِس مضمون میں دو پاؤں پر چلنے والی اُمت ، چار پیروں پر چلنے والی اُمت اور پیٹ کے بَل پر چلنے والی ہر ایک اُمت کا اَلگ اَلگ ذکر کر کے اِس مضمون کو اور بھی وسیع کر دیا ھے تاکہ سمندر و خُشکی اور فضا و ہوا میں موجُود ہر چھوٹی سی چھوٹی اور بڑی سی بڑی اُمت بھی اِن اُمتوں کے اِس دائرے میں شامل ہو جاۓ ، سُورةُالحج کی زیر نظر اٰیت کو سمجھنے کے لیۓ اِس اٰیت میں آنے والی تین اصطلاحات "اُمة" و "منسک" اور "اسم" کو سمجھنا لازم ھے ، اُمت کا معنٰی اَفراد کی ایک چھوٹی یا بڑی جماعت ہوتا ھے اور اِس مقام پر اِس سے مُراد ہر مخلوق کی ہر وہ جماعت ھے جو اپنے کم یا زیادہ اَفراد پر مُشتمل ھے ، مَنسک سے مُراد ہر جماعت کا ہر وہ قانونی ضابطہ ھے جو اُس جماعت یا اُس اُمت میں اُس کی تفہیمِ حیات و تعلیمِ حیات کے لیۓ اللہ تعالٰی نے مقرر کیا ہوا ھے اور اِسم سے مُراد اُس کا وہ تعارف ھے جو اُس کی ذات و صفات کو متعارف کراتا ھے ، اگر بہت اختصار کے ساتھ عرض کیا جاۓ تو انسان کا تعارف انسان کا وہ علم و بیان ھے جس کا اللہ تعالٰی نے سُورَةُ الرحمٰن کی اٰیات 3 و 4 اور سُورَةُالعلق کی اٰیات 4 اور 5 میں ذکر کیا ھے لیکن جِن و اِنس اور ملٰئک کے سوا عالَم میں جہاں جہاں پر اللہ تعالٰی کی جو جو مخلوق ھے اُس کو شاید انسان کی طرح کا علمِ عرفان نہیں دیا گیا ھے بلکہ صرف وہ علمِ وِجدان دیا گیا ھے جس کے مطابق وہ اپنی زندگی گزار سکے لیکن عُلماۓ روایت نے حسبِ روایت سُورةُالحج کی اِس اٰیت میں پہلی روایتی غلطی یہ کی ھے کہ "لکل اُمة" سے مخلوقات کی یہ اُمتیں مُراد لینے کے بجاۓ اَنبیاۓ کرام کی وہ اُمتیں مُراد لی ہیں جو مخلوق کی ایک نوع کی نمائندہ اُمتیں ، دُوسری غلطی یہ کی ھے کہ مَنسک سے مخلوقات کے قانونِ حیات کے بجاۓ جانوروں کی رائج قُربانی مُراد لی ھے اور تیسری غلطی یہ کی ھے کہ "لیذکرواسم اللہ" سے مخلوقات کی اُمتوں میں اللہ تعالٰی کے اَحکامِ اَمر و نہی پر عمل مُراد لینے کے بجاۓ جانور کو ذبح کرتے وقت پڑھی جانے والی وہ خاص تکبیر مُراد لی ھے جس کا اُن کی وضعی روایت کے سوا کہیں پر کوئی بھی ثبوت و حوالہ موجُود نہیں ھے کیونکہ اللہ کے اَحکامِ نازلہ میں جانور کو ذبح کرنے کے لیۓ صرف بسم اللہ کا پڑھنا ہی وارد ھے اِس پر "اللہ اکبر" کا جو اضافہ کیا گیا ھے وہ خالقِ عالَم کو اکبر و اصغر کے دو درجوں اور دو خانوں میں تقسیم کرنے کے لیۓ کیا گیا ھے جو بذاتِ خود ایک شرکِ اکبر ھے کیونکہ اِس کے پڑھنے سے یہ لازم آتا ھے کہ اللہ تو { نعوذ باللہ } عالَم میں بہت سے موجُود ہیں لیکن اُن سب میں سے ھم صرف اُس ایک اللہ کو مانتے ہیں جو اُن میں سب میں سب سے بڑا ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558957 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More