پاکستان کا اہم مسئلہ غربت ہے ۔70 فیصد لوگوں کے پاس
زندگی گزارنے کے لئے بنیادی سہولیات موجود نہیں ہے ۔غربت کی وجہ سے بہت سے
طالب علم تعلیم حاصل کرنے سے محروم ہیں ۔بہت سے لوگوں کے پاس کھانے پینے کے
لیے کچھ نہیں ،رہنے کے لئے اپنا گھر نہیں بہت سے لوگ بھوکے مر جاتے ہیں ۔
بھوک تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے ۔غریب عوام اپنے گردے اور آنکھیں بیچ
ڈالتے ہیں ۔اپنے خاندان کے ساتھ آگ میں کود جاتے ہیں دریاؤں اور سمندروں
میں چھلانگ لگا لیتے ہیں ۔غربت ظلم اور بھوک سے مجبور لوگ اپنے بچوں کے گلے
کاٹ دیتے ہیں ۔ضرورت ، عمارات ،وزارت کے بھوکے تہذیبی اقدار کو پامال کرتے
ہیں ۔کبھی تو سکون کے عوض ملک کی بیٹیاں بیچ ڈالتے ہیں ۔تو کبھی مساجد کا
تقدس پامال کر کے انھے لہو لہان کر دیتے ہیں ۔اور کبھی اپنی ہی عوام سے
کہتے ہیں ۔میں تمھہیں ایسی جگہ سے نشانہ بناوں گا ۔تمھیں پتا بھی نہیں چلے
گا۔
جب لوگ یہ کہتے ہیں خدا دیکھ رہا ہے
میں سوچنے لگتی ہوں کیا دیکھ رہا ہے ۔
اس سے پہلے بھوک اس ملک کو کھا جاۓ ، سب بے ساز ہوجاۓ ملک کی بیٹی قوم کی
یہ بیٹی آپ سے دست دعا کرتی ہے کہ خدا را اس بوڑھے کا سہارا بن جاںیں جنکے
بیٹے نے خود سوز ی کی اور خدا داد ان بچوں کے سر پر شفقت کا ہاتھ رکھیں
جنکے والدین اس دنیا میں نہیں یہ وہ پولیس مقابلے میں مارے گیۓ جس معاشرے
میں انسانوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی ؛وہاں جسم بہت قیمتی ہوتے ہیں ۔جہاں
انسانوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی وہاں عزت کی بولی سب سے اونچی لگتی ہے ۔اور
جس معاشرے میں انسانوں کی کوئی قیمت نہیں ہوتی وہاں بھوک تہذیب کے آداب
بھولادیتی ہے ۔جہاں غربت ہوتی ہے وہاں پر لوگ سکون کی زندگی نہیں گزار سکتے
کیونکہ ان کے پاس سہولیات موجود نہیں ہوتی اور ایسے میں لوگ اپنی ضروریات
کو پورا کرنے کے لئے محنت کرتے ہیں لیکن بدقسمتی سے ہمارے ملک میں محنت
کرنے والوں کو بھی اس کا صلہ نہیں دیا جاتا پڑھے لکھے افراد کو نوکری نہیں
دی جا رہی اور نوجوان بے روزگار گھوم رہے ہیں ۔اس طرح معاشرے میں بدامنی
پیدا ہوتی ہے اور نوجوان نسل بہت جرائم میں مبتلا ہو جاتی ہے جیسے چوری
،ڈاکہ ،قتل یہ سب عام ہوجاتے ہیں ۔اور ایسے معاشرے میں رہنا بہت مشکل ہو
جاتا ہے ۔
اسلامی جمھوریہ پاکستان جہاں ہر شخص اپنی دھن میں مگن ہے ۔سر کھوجانے کی
فرصت نہیں اپنے آس پاس کی خبر نہیں ۔ہر شخص بھوکا ہے ۔کوئی اقدار کا طالب
ہے ۔تو کوئی شہرت کا بھوکا ہے ۔تو کوئی دولت کا طلب گار ہے ۔قحط بڑھتا چلا
جا رہا ہے ۔ہم زوال کی آخری حدوں کے بھی آخر تک پہنچ چکے ہیں ۔انصاف کرنے
والے ادارے سسک سسک کر دم تور رہے ہیں ۔ہر طرف ایک ہی آواز سنائی دیتی ہے
۔"بھوک تہذیب کے آداب بھلا دیتی ہے ۔پاکستان کی ترقی کے لئے غربت کا خاتمہ
کیا جاۓ ۔اگر ایسا نا کیا گیا تو وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کی حالت بھی
تھر والوں جسی ہوجاے ۔لہذا اعوام کو روزگار کے موا قع فراہم کیے جاۓ ۔تاکہ
غربت کہ خاتمہ ہو ۔اور غریب عوام بھی چین کی زندگی گزار سکیں ۔
عجب رسم ہے چارہ گروں کی محفل میں
لگا کر نمک زخم سے مساج کرتے ہیں .
غریب شہر ترستا ہے ایک نوالے کو
امیر شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں
|