حیات آباد سپورٹس کمپلیکس ' صوبائی حکومت کا پشاورمیں سب سے بڑامنصوبہ

ضلع خیبر اور پشاور کے سرحدی علاقے میں واقع حیات آباد میں واقع کھیلوں کے پشاور میںدوسرے بڑے کمپلیکس میں بیڈمنٹن کے کھلاڑیوں کیلئے نئے سینتھیٹک کورٹ بھی مکمل کر لئے گئے ہیں جو کہ نئے طرز اور بین الاقامی معیار کے ہیں قبل ازیں یہاں پر ووڈن ہال تھا تاہم بیڈمنٹن کے کھیل میں جدت اور تبدیلیوں کے پیش نظر سینتھیٹک چار کورٹس قائم کئے گئے جس کا افتتاح بھی گذشتہ دنوں کیا گیا اس میں خصوصی طور پر سپیشل افراد کیلئے بھی سہولت فراہم کی گئی ہیں تاکہ عام افراد کیساتھ ساتھ سپیشل افراد بھی بیڈمنٹن کے کھیل سے لطف اندوز ہوں اور انہیںیہ احساس نہ ہو کہ وہ کسی معذوری کا شکار ہیں.جو ہمارے معاشرے میں معذور افراد کو عام لوگوں کے برابر لانے کی ایک بہترین کاوش ہے جس پر صوبائی حکومت خراج تحسین کے قابل ہے.

حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں بین الاقوامی معیا ر کے کرکٹ گرائونڈز کی تعمیر پر کام جاری


پشاور کے پوش علاقے حیات آباد میں واقع حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں کھیلوں کی معیاری سہولیات کی فراہمی صوبائی حکومت کی اولین ترجیح ہے یہی وجہ ہے کہ سال 2017 میں آفیشلی طور پر کھیلوں کیلئے سپورٹس کمپلیکس کے طور پر متعارف کئے جانیوالے پشاور کے اس دوسرے بڑے کمپلیکس میں اس وقت سینکڑوں افراد روزانہ کھیلو ں کی سہولیات سے مستفید ہونے کیلئے آرہے ہیں. 151 کنال پر مشتمل سپورٹس کمپلیکس میں اس وقت کم و بیش سترہ کے قریب مختلف کھیل کھیلے جاتے ہیں جن میں بعض سپورٹس کمپلیکس میں شروع کئے جانیوالے تعمیراتی کام کی وجہ سے بند ہیں تاہم تعمیراتی کام مکمل ہونے کے بعد مختلف کھیلوں کی یہ سہولیات دوبارہ اسی کمپلیکس میں شروع ہونگی. حیات آباد میں آغاز سے کرکٹ اکیڈمی ' فٹ بال ' ٹیبل ٹینس ' بیڈمنٹن ' سکواش ' تائیکوانڈو ' آرچری ' کراٹے ' واکنگ ٹریک ' باکسنگ ' جمناسٹک ' سمیت مرد و خواتین کی کھلاڑیوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے جن میں بیشتر ممبرز ہیں جن کی ممبرشپ سے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کے اخراجات بھی کسی حد تک پورے ہورہے ہیں.

موجودہ حکومت نے کھیلوں کی سہولیات کی بہتری اور اس میں اضافے کیلئے کھیلوں کے ایک ہزار سہولیات منصوبے کا آغاز کیا اور اسی منصوبے کے تحت یہاں پر صوبے کا واحد بین الاقوامی معیار کا جمنازیم تیار کیا گیا جس کا افتتاح بھی وزیراعظم عمران خان نے کچھ عرصہ قبل کیا ممبرز کیلئے یہاں پر مختلف سہولیات فراہم کی گئی ہیںجو سٹیٹ آف دی آرٹ سہولیات ہے اور اس سے قبل صوبے کے کسی دوسرے جمنازیم میں فراہم ہی نہیں کی گئی.اسی طرز پر یہا ں پر خواتین کیلئے یہاں پر الگ جیم کی تعمیر پر کام جاری ہے اور امکان ہے کہ اگلے سال تک حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں سٹیٹ آف دی آرٹ فیمیل جیم بھی مکمل ہو جائیگا . اس منصوبے کی سب سے خوبصورت بات یہ ہے کہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں بننے والے اس جیم میں خاتون کوچ سے لیکر خاتون سویپر تک کام کرینگی اور یہاں پر میل بالکل نہیں ہونگے جس سے امید ہے کہ اس پوش علاقے میں واقع جیم میں خواتین ممبرز کی تعداد میں مزید اضافہ ہوگا جو خواتین کو صحت مندانہ سرگرمیوںکی جانب راغب کرنے کی بھی ایک کوشش ہوگی.

حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں کچھ عرصہ قبل کرکٹ اکیڈمی بھی تھی جہاں پر نوجوانوں کو سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبر پختونخواہ کے کوچز تربیت فراہم کرتے تھے تاہم کرکٹ کے بڑھتے رجحان اور شوق کی پیش نظر صوبائی حکومت نے یہاں پر واقع کرکٹ سٹیڈیم کو بین الاقوامی معیار کا کرکٹ سٹیڈیم بنانے کی منظوری دی ہے کچھ عرصہ قبل پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام نے بھی اس جگہ کا دورہ کیا تھا اور صوبائی حکومت کے اس منصوبے کو سراہا تھا اس منصوبے پر تاحال کام جاری ہے اور امکان ہے کہ یہ سٹیڈیم بھی اگلے سال تک مکمل ہوگا حیات آباد میں واقع کرکٹ سٹیڈیم کی نئے منصوبے کی تکمیل سے یہاں پر سات ہزار کے قریب لوگوں کو بیٹھنے کی سہولت میسر ہوگی .گذشتہ دنوں ڈائریکٹر جنرل سپورٹس اسفندیار خٹک اور صوبائی وزیر خزانہ تیمور جھگڑا نے بھی اس جگہ کا دورہ کیا تھا اور اس منصوبے میں تبدیلیوں سمیت نئی پچز کی تیار ی سے بھی آگاہ کیا تھا . صوبائی وزیرخزانہ تیمور جھگڑا جو اس حلقے سے منتخب ہوئے ہیں نے بھی اس منصوبے کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں بین الاقوامی معیار کے کرکٹ سٹیڈیم کے قیام سے نہ صرف اس علاقے میں کرکٹ کے کھیل کو فروغ ملے گا بلکہ اس کے قیام سے بین الاقوامی معیار کے میچز بھی یہاں ہوسکیں گے بقول ان کے ٹیسٹ میچز میں چونکہ کم افراد دلچسپی لیتے ہیں اور نیوزی لینڈ و انگلینڈ طرز کے طرز پر شائقین کرکٹ کو بیٹھنے کی سہولت دینے سے دلکش نظارہ ہوگا. ڈائریکٹر جنرل سپورٹس خیبر پختونخواہ کے مطابق حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں نئے مکمل ہونیوالے متعدد منصوبوں کی تکمیل کے بعد پشاور دنیا کا واحد شہر ہوگا جس میں بین الاقوامی معیار کے دو بڑے سپورٹس کمپلیکس ہونگے.

ضلع خیبر اور پشاور کے سرحدی علاقے میں واقع حیات آباد میں واقع کھیلوں کے پشاور میںدوسرے بڑے کمپلیکس میں بیڈمنٹن کے کھلاڑیوں کیلئے نئے سینتھیٹک کورٹ بھی مکمل کر لئے گئے ہیں جو کہ نئے طرز اور بین الاقامی معیار کے ہیں قبل ازیں یہاں پر ووڈن ہال تھا تاہم بیڈمنٹن کے کھیل میں جدت اور تبدیلیوں کے پیش نظر سینتھیٹک چار کورٹس قائم کئے گئے جس کا افتتاح بھی گذشتہ دنوں کیا گیا اس میں خصوصی طور پر سپیشل افراد کیلئے بھی سہولت فراہم کی گئی ہیں تاکہ عام افراد کیساتھ ساتھ سپیشل افراد بھی بیڈمنٹن کے کھیل سے لطف اندوز ہوں اور انہیںیہ احساس نہ ہو کہ وہ کسی معذوری کا شکار ہیں.جو ہمارے معاشرے میں معذور افراد کو عام لوگوں کے برابر لانے کی ایک بہترین کاوش ہے جس پر صوبائی حکومت خراج تحسین کے قابل ہے.

صوبائی وزیراعلی خیبر پختونخواہ جو کھیلوں کے وزارت کے نگران وزیر بھی ہیں نے وزیراعظم عمران خان کی کھیلوں کی سہولیات کی فراہمی کے منصوبوں میں دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ اس صوبے سے نکلنے والے افراد کسی بھی بین الاقوامی فورم پر کھیلنے میں ججھک محسوس نہ کریں ' حیات آباد سپورٹس کمپلیکس پشاور کا پہلا کمپلیکس ہوگا جس میں سکواش کے کھلاڑیوں کیلئے تھری ڈی سکواش کورٹ قائم کیا جائیگا شیشے سے مکمل طور پر بننے والا یہ واحد بین الاقوامی سکواش کورٹ ہوگا جہاںپر نوجوان کھلاڑی پریکٹس کرسکیں گے سکواش کے کھلاڑیوں کی سب سے بڑی شکایت یہی ہوتی ہے کہ یہاں کے کورٹ بین الاقوامی معیار کے کورٹس سے کم ہوتے ہیں اور انہیں بین الاقوامی مقابلوں میں الجھن ہوتی ہیں تاہم اب حیات آباد میں نئے بننے والے اس تھری ڈی کورٹس کے قیام سے کھلاڑیوں کی یہ شکایت بھی دور ہو جائیگی.

کھیلوں میں سوئمنگ واحد کھیل ہے جس میں سب سے زیادہ مقابلے ہوتے ہیں اور اس میںمختلف کیٹگریوں کے مقابلے میںمیڈل لینے کے زیادہ چانسز ہوتے ہیں تاہم یہ بدقسمتی رہی ہے کہ صوبے میں ایسا کوئی سرکاری سطح پر کوئی سوئمنگ پول نہیں ہے جو سارا سال اوپن ہو اور اس میں عام ممبرز کیساتھ ساتھ سوئمنگ کے کھلاڑی بھی تربیت حاصل کرسکیں کیونکہ بعض جگہوں پر پانی کی فلٹریشن کا بڑا مسئلہ ہے تو بعض میں موسم کی تبدیلی کے پیش نظر سسٹم نصب نہیں یہی وجہ ہے کہ اس کھیل جس میں کھلاڑیوں کو زیادہ میڈل لینے کے زیادہ چانسز ہیں خیبر پختونخواہ میں گذشتہ دس سالوں میں کوئی بین الاقوامی معیار کے نئے کھلاڑی پیدا نہیں کئے جاسکے ہیںاس کمی کو دور کرنے کیلئے سپورٹس ڈائریکٹریٹ خیبرپختونخواہ نے یہاں پر ایسے سوئمنگ پول کے تعمیر کے منصوبے پر کام شروع کیا ہے جو سارا سال کھلا ہو اور موسم کی مناسبت سے یہاں پر پانی میسر ہو اور امکان ہے کہ سوئمنگ پول کا یہ منصوبہ بھی اگلے سال تک مکمل ہو جائیگا جس سے سوئمنگ کے کھیل کو فروغ بھی حاصل ہوگا اور نئے سوئمرز بھی پیدا ہوسکیں گے.

حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹر شاہ فیصل کے مطابق اس کمپلیکس کی خوبصورت بات یہ ہے کہ نہ صرف پشاور سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی یہاں پر کھیل سکتے ہیں بلکہ ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی بھی یہاں کھیلنے کی سہولیات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ابھی بھی یہاں پر آنیوالوں میں نئے ضم ہونیوالے ضلع خیبر کے کھلاڑیوں کی تعداد زیادہ ہے جس سے ضم اضلاع کے نوجوانوں میں پائی جانیوالی احساس محرومی بھی ختم ہورہی ہیں اور وہ مثبت سرگرمیوں کی جانب راغب ہورہے ہیں.شاہ فیصل جو خودبھی کراٹے کھلاڑی ہیں کے مطابق تائیکوانڈو سمیت کراٹے میں خواتین کی تربیت کیلئے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں سہولیات میسر ہیں اور یہاں پر فیمیل جیم کی تعمیر سے انہیں مزید سہولیات میسر ہونگی.

حیات آباد سپورٹس کمپلیکس کے ایڈمنسٹریٹر شاہ فیصل کے مطابق اس علاقے میں بننے والے بین الاقوامی معیار کے ہوٹل کی تعمیر سے جہاں سیاحت کوفروغ ملے گا وہیں پر بین الاقوامی معیار کے مقابلے بھی اسی سٹیڈیم میں ہوسکیں گے اور کھلاڑیوں کوایک ہی سٹیڈیم میں سوئمنگ سے لیکر فٹ بال سمیت تمام کھیلوں کی سہولیات میسر ہونگی چونکہ بین الاقوامی معیار کے میچز کیلئے کھلاڑی ہر طرح کی تیاری کرتے ہیں اس لئے حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں انہیں ہر طرح کی سہولت میسر ہوسکے گی ' ان کے مطابق اس وقت سیکورٹی صورتحال کی بہتری کی پیش نظر کیمروں کی تنصیب پر کام جاری ہے جبکہ ہماری کوشش ہے کہ ایسا سسٹم بنایا جائے کہ نزدیکی ہوٹل سے براہ راست کھلاڑی مخصوص راستے کے زریعے براہ راست حیات آباد سپورٹس کمپلیکس میں داخل ہوں اور کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے اور یوں بین الاقوامی معیار کے کرکٹ میچز بھی پشاورمیں ہوسکیں.جو کہ صوبائی حکومت کا وژن بھی ہے.

Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 637 Articles with 498609 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More