غیرت کا جنازہ سے ذرا دھوم سے نکلے

ہم اسٹائل ایوارڈ کی ہونے والی تقریب پر ایک مختصر سا مضمون۔

صلاح الدین ایوبی نے کیا خوب بات کہی تھی کہ اگر کسی قوم کو تباہ کرنا ہے تو اس کے نوجوانوں میں فحاشی پھیلادو لیکن اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نوجوان تو کیا اب تو بڑی عمر کے لوگ یعنی مرد اور عورت دونوں میں انتہا کی فحاشی پھیل چکی ہے ۔ پاکستان کے نام سے اسلام کا نام اب نکال دینا چاہئے ہوسکتا ہے لوگ میری اس بات کو پسند نہ کریں لیکن یہ ایک کڑوا سچ بن چکا ہے اسلامی جمہوریہ پاکستان میں نہ اسلام ہے نہ ہی جمہوریت ہے۔ پچھلے دنوں ہم اسٹائل کے ایوارڈ کے نام سے ایک تقریب ہوئی ویسے تو اس کا نام فحاشی اسٹائل ایوارڈ ہونا چاہئے تھا کیوں کہ جس طرح سے اس تقریب میں غیرت کا جنازہ جس دھوم سے نکالا گیا ہے اس کی کہیں بھی مثال نہیں ملتی ایسا لگ رہا تھا کہ سب لوگ کپڑے اتارنے کی ریس میں آئے ہیں اور جیت کر جانا ہی ان کا مشن تھا ۔ میں نے اکثر اپنے مضمون/آرٹیکلز میں یہ بات بہت بار کہی ہے کہ فحاشی اس قوم کو مزید تباہ کررہی ہے لیکن سب نے مجھ پر ہی تنقید کے نشتر یہ کہہ کر چلانا شروع کردیے کہ آپ کو اپنی قبر میں جانا ہے دوسروں کو اپنی قبر میں جی بات تو صحیح ہے کہ سب نے اپنے گناہوںکا حساب خود دینا ہے سب کو اپنی زندگی جینے کا حق ہے لیکن اسلامی قوانین کا مذاق اڑانے کا حق کسی کو نہیں ۔ پچھلے دنوں وزیر اعظم پاکستان کے عورتوں کے لباس کے حوالے سے ایک بیان سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے جس میں انہوں نے کہا کہ خواتین کو اپنے لباس پر توجہ دینی چاہئے خواتین اگر کپڑے کم پہنیں گی تو اس کا اثر مرد پر ضرور آئے گا اور اس سے ریپ بھی بڑھتے ہیں یہ سب باتیں انہوں نے کہیںاس بیان کو لے کر سب نے وزیر اعظم پر کھل کر تنقید کی لیکن یقین جانیں کہ وزیر اعظم صاحب نے کوئی غلط بات نہیں کی انہوں نے وہی باتیں کہیں ہے جو اللہ نے قرآن میں فرمادی ہیں عورت اور پردے کا حکم اور مرد کوپہلے نظریں نیچے رکھنے کا حکم لیکن اس تقریب میں تو الٹا ہی ہوگیا پردہ کرنے کے بجائے کپڑے ہی اتر گئے اس بیان کے بدلے لبرلز اور اپر کلاس نے عمران خان سے ایسا بدلا لیا کہ پوری قوم کے سر شرم کے جھک گئے نوجوان تو کیابڑی عمر کے اداکار بھی فحاشی کی دوڑ میں دوڑنے کے لئے بے تاب نظر آرہے تھے۔وزیر اعظم صاحب کہتے ہیں کہ ہم نے ہالی ووڈ کے کلچر کو اپنانا شروع کردیا ہے لیکن وزیر اعظم میں آپ کی اس بات سے بالکل بھی اتفاق نہیں کروں گا۔میں ہالی ووڈ کو اتنا فالو کرتا ہوں شاید آپ نہ کرتے ہوں ہالی ووڈ میں بھی اب اتنی بے حیائی نظر نہیں آتی جتنی اب اس ریاست مدینہ پاکستان میں نظر آرہی ہے ابھی حالی ہی آسکر ایوارڈ کی تقریب ہوئی وہ کورونا کی وجہ سے ایک چھوٹے سے ہوٹل میں اس کی تقریب ہوئی اور یقین جانیں اتنی سادگی سے ہوئی جس کی مثال نہیں۔لیکن یہاں پر تو کیا کورونا کیا بیماری سب کو پیچھے ہی چھوڑدیا ہم نے ۔وزیر اعظم آپ نےاس قوم سے ریاست مدینہ بنانے کا وعدہ کیا تھا لیکن آپ بھول چکے ہیں چھوڑ دیں مہنگائی کو وہ تو ہر دور میں اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے لیکن یہ فحاشی آپ ہی دور میں سب سے زیادہ بڑھتی جارہی ہے خدارہ کچھ رحم کریں اس قوم پر قومیں مہنگائی سے نہیں فحاشی سے زیادہ تباہ ہوتی ہیں کیا آپ قوم لوط کو بھول چکے ہیں؟ اسلام سے پہلے کی قوموں کو بھول چکے ہیں کہ کس طرح کا عذاب ان پر نازل ہوا یہ تو خدا کا خاص کرم ہے کہ ہم امت نبی وﷺ ہیں ورنہ سب سے پہلے ہم نے ہی تباہ ہونا تھا ۔ہم کب سدھریں گے کب؟ کیوں نہیں آپ ان سب بے حیا اور فحاش لوگوں کو الٹا لٹکاتے؟ کیوںآپ ہی کی حکومت نے ایک ناچنے اور فحاشی پھیلانے والوں کو پاکستان کے سب سے بڑے ایوارڈ سے نوازا؟کیوں؟ یہ سوال آپ سے ہی پوچھا جائے گا وزیر اعظم صاحب آپ کی اپنی حکومت کے لبرل لوگ عورت مارچ کو بھی سپورٹ کرتے ہوئے نظر آتے ہیں یہ عورت مارچ بھی فحاشی کا ایک گڑھ بن چکا ہے ایک گٹر بن چکا ہے جس میں ہم سب پھنس چکےہیں ۔یقیناََ عورت اس حق کی حق دار ہے جس حق کا قرآن میں ذکر ہے اس کو ضرور ملنا چاہئے لیکن کیا اس طرح سے حقوق مانگے جاتے ہیں؟ خدا کی قسم اس دور سے اچھا ایک آمر کا دور کا جس کو ضیا ء الحق کے نام سے جانا جاتا ہے لیکن اس کا دور اس فحاشی کے دور کے کہیں بہتر تھا کیا اس دور میں فلمیں نہیںبنتی تھیں؟ ڈرامے نہیں بنتے تھے؟بنتے تھے ضرور اور ایک سے ایک ہوتے تھے جو فحاشی سے کہیں کوسوں دور تھے ۔مجھے دل پر پتھر رکھ کر آمر کا دور یاد کرنا پڑرہا ہے مگر کیا کروں وہ دور تھا ہی اتنا اچھا۔آج کل کے ڈرامے بھی ہم اب اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ نہیں دیکھ سکتے ۔ڈرامے تو دور کی بات اب اشتہارات میں بھی فحاشی عام بن چکی ہے ہر اشتہارمیں ناچ گانا ہورہا ہوتا ہے بسکٹ ،آئل،مرچ مصالحے کون سی ایسی اشیا نہیں ہے جس کے اشتہار میں ناچ گانا نہ ہو ۔وزیر اعظم صاحب خدارہ کچھ کریں کچھ کریں اس سے پہلے کہ اوردیر ہوتی جائے۔فحاشی بڑھے گی تو اس ملک میں ریپ بھی بڑھے گا اور ناجانے اس کے نتیجے میں کتنی ننھی کلیاں حوس کے بھیڑیوں کے پیروں تلے روندی جائیں گی اسی لئے وزیر اعظم آپ نوٹس لیں اس بات کا جس میں غیرت کا جنازہ بہت دھوم سے نکالا گیا ہے ۔آخر میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ہمیںدوسروں پر انگلیاں اٹھانے سے پہلے اپنے گھر کو بھی دیکھنا چاہئے کہ ہم کیا کررہے ہیں ۔ اللہ ہم سب کو نیک ہدایت دے اوراپنے ملک کے لئے کچھ اچھا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اپنی بات کا اختتام حبیب جالب کے مشہور شعر سے کرنا چاہوں گا۔
ایسے دستور کو صبح بے نو ر کو
میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا۔

 

Shaf ahmed
About the Author: Shaf ahmed Read More Articles by Shaf ahmed: 21 Articles with 25052 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.