قرآنِ کریم اور احادیثِ نبویؐ میں سنّت ِ ابراہیمی
قربانی کو دین کا بنیادی شعار قرار دیتے ہوئے اس کی فضیلت و اہمیت پر مفصّل
روشنی ڈالی گئی ہے۔ارشادِ ربانی ہے: فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَر یعنی پس
نماز پڑھیں اپنے رب کے واسطے اور قربانی کریں۔
قربانی اسلام کے شعائر میں سے ایک شعار ہے، جس کی بہت فضیلت واہمیت ہے۔ اس
کی فضیلت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ قربانی حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت
ہے،جو اس امت کے لئے باقی رکھی گئی اور
رسولِ پاکﷺ کو قربانی کرنے کا حکم دیا گیا
رسول کریمﷺکا ارشادِ گرامی ہے: قربانی کے دن اللہ کو قربانی سے زیادہ کوئی
عمل محبوب نہیں، قیامت کے دن قربانی کا جانور سینگوں، بالوں اور کھروں کے
ساتھ لایا جائے گا۔ نیز فرمایا: قربانی کا خون زمین پر گرنے سے پہلے اﷲ
تعالیٰ کے ہاں سندقبولیت حاصل کر لیتا ہے،اس لیے تم قربانی خوش دلی سے کیا
کرو۔(ترمذی)
حضرت ابن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہخاتم النبیین ﷺ نے ارشاد
فرمایا جو روپیہ عید کے دن قربانی میں خرچ کیا گیا اس سے زیادہ کوئی روپیہ
پیارا نہیں۔(المعجم الکبیر "الحدیث"١٠٨٩٤جلد ١١صفحہ۱٤-١٥)
حضرت ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد
فرمایا جس میں وسعت ہو اور قربانی نہ کرے وہ ہماری عید گاہ کے قریب نہ
آۓ(سنن ابن ماجہ کتاب الاضاحی باب الاضاحی واجبة ھی ام لا الحدیث ۳۱۲۳جلد
۳صفحہ ۵۲۹)
قربانی ایک مختصر لفظ ہے ہر قربانی کے پیچھے کوئی نہ کوئی مقصدہوتاہے۔
انسان جواپنی زندگی کے مختلف مسائل میں الجھا ہوتاہے،اسے قدم قدم پر قربانی
دینی پڑتی ہے اور اس کے پیچھے اس کا کوئی نہ کوئی مقصد چھپا ہوتا ہے اور
مقصدجتناعظیم ہوتاہے قربانی بھی اتنی ہی بڑی ہوگی۔ مثلاًانسانی زندگی کا
مقصد اطاعت الٰہی ہے جوتقرب الٰہی اور تقویٰ کے بغیرممکن نہیں اور یہ تقرب
الٰہی اورتقویٰ کے بغیرحاصل نہیں ہوتی لہذا اطاعت کیلئے قربانی ضروری ہے۔
ارشاد ربانی ہے: ’’نہ اُن (قربانی کے جانوروں )کے گوشت اللہ کو پہنچتے ہیں
نہ خون مگراسے تمہارا تقویٰ پہنچتاہے۔ ‘‘ (الحج37)۔
عیدالاضحی کا مقصدبھی جذبۂ قربانی کو بیدار کرنا اور اپنی عزیزسےعزیزترچیز
کواللہ کے حکم کے مطابق رضائے الٰہی کے حصول میں قربان کرنے کا حوصلہ
پیداکرنا یہی قربانی ہے۔ اس سے ان کو یہ سبق ملتا ہے کہ اپنی زندگی کے تمام
شعبوں میں اپنی خواہشات پررضاۓ الہی کو ترجیح دے۔ یہ دراصل انسان کی عملی
زندگی کا ایک امتحان ہے، جس سے اسکے اندرنکھار اور حسن پیدا ہوتا ہے۔
پتھروں ،چٹانوں سے دودھ کی نہریں جاری کرنے میں اپنی تمام ترکوششیں صرف
کردینے والے عشاق کی ہزاروں داستانیں تاریخ میں ملتی ہیں۔مگرفدائیت
وللہیت،استقامت وثابت قدمی،ابتلاوآزمائش سے لبریز،سبق آموزاورناقابل فراموش
داستان جوخلیل اللہ کی ہے اور جوایثاروقربانی ، اطاعت الہی اور مشیت الٰہی
کی تعمیل کے جذبہ کی کار فرمائی اِس عاشق صادق میں ملتی ہے۔ دیگرعشاق
کائنات اس سے بالکل خالی وعاری ہیں۔
جو لوگ اللہ کا قرب حاصل کرنا چاہتے ہیں اور اپنی زندگی کا مقصد جانتے ہیں
،وہ اطاعت الٰہی کیلئے قرب الٰہی کی راہ اپنائیں اور اس راہ میں قربانی
دینے کےلیےتیاررہیں
|