قیدِ حیات و بَندِ وَصل !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب {{ سُورَةُالمؤمنون ، اٰیت 101 تا 118 }} اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
فاذا
نفخ فی الصور
فلا انساب بینھم
یومئذ ولا یتساء لون
101 فمن ثقلت موازینه
فاولٰئک ھم المفلحون 102 و
من خفت موازینه فاولٰئک الذین
خسرواانفسھم فی جھنم خٰلدون 103
تلفح وجوھھم النار وھم فیھاکٰلحون 104
الم تکن اٰیٰتی تتلٰی علیکم فکنتم بھاتکذبون 105
قالواربنا غلبت علینا شقوتناوکناقوماضالین 106 ربنا
اخرجنا منھا فان عدنا فاناظٰلمون 107 قال اخسئوافیہا
ولاتکلمون 108 انه کان فریق من عبادی یقولون ربنا اٰمنا
فاغفرلنا وارحمنا وانت خیرالرٰحمین 109 فاتخذتموھم سخریا
حتٰی انسوکم ذکری وکنتم منھم تضحکون 110 انی جزیتھم الیوم
بماصبرواانھم ھم الفائزون 111 قٰل کم لبثتم فی الارض عددسنین 112
قالوالبثنایوما اوبعض یوم فسئل العادین 113 قٰل ان لبثتم الا قلیلا لوانکم
کنتم تعلمون 114 افحسبتم انماخلقنٰکم عبثا وانکم الینا لاترجعون 115 فتعٰلی
اللہ الملک الحق لااِلٰه الاھورب العرش الکریم 116 ومن یدع مع اللہ الٰھااٰخر لا برھان لهٗ
بهٖ فانماحسابه عند ربهٖ انه لایفلح الکٰفرین 117 وقل رب اغفر وارحم وانت خیر الرٰحمین 118
پھر جب جسموں میں جان کی لہر دوڑا دی جاتی ھے تو یَک بیک پیش آنے والے اُس حیرت ناک تجربے کے باعث رشتے یاداشت سے فراموش اور لَب کلام سے خاموش ہو جاتے ہیں اور اِن محشر شریک لوگوں میں سے جن کی صلاحیتِ کار ترازُو کے تول میں غالب آجاتی ھے تو وہ رَنج سے رہائی پاجاتے ہیں اور مُسرت آمیز زمینوں کے مالک بنادیۓ جاتے ہیں اور جن کی عملی صلاحیتِ کار کم تَر ہوتی ھے وہ بھی جان جاتے ہیں کہ یہ سب کُچھ اُن کا اپنا ہی کیا دَھرا ھے اور اِس اتمامِ حُجت کے بعد ایسے تمام لوگ اَنگنت زمانوں پر پھیلی ہوئی ایک طویل مُدت تک ایک ایسے گرم گیر ماحول میں ڈال دیۓ جاتے ہیں جہاں پر اُن کے چہرے جُھلس کر بَدنما ہو جاتے ہیں ، اَیامِ رَفتہ کے کسی ایسے ہی محشر خیز دن اِن ناکارہ لوگوں سے اللہ نے پُوچھا تھا کہ کیا تُم کو میرے نمائندوں نے تُمہارے سفرِ حیات کے بارے میں میرے اُن نشاناتِ راہ سے آگاہ نہیں کیا تھا جو میری طرف آنے والے سیدھے راستے کی نشان دہی کرتے تھے اور کیا تُم سب نے اُن سب کو جُھٹلانے کی جسارتیں نہیں کی تھیں تو اُنہوں نے کہا تھا کہ سَچ تو یہی ھے کہ ھم پر ھماری بَدبختی غالب آگئی تھی اور ھم راہِ حق سے بَہٹک گۓ تھے ، سو اے ھمارے رَب ! اَب ہمیں اِس آتشیں جہان سے نجات دے دے ، اگر پھر بھی ھم راہِ راست پر نہ آۓ تو پھر ھم ضرور تیری اسی سزا کے حق دار ہو جائیں گے جس سزا سے ھم اِس وقت دوچار ہیں ، اُس وقت اُن سے کہا گیا تھا کہ تُم راندہ دَرگاہ لوگ تو مُجھ سے کوئی بات ہی مَت کرو ، میرے بندوں کی ایک جماعت جو تُمہارے درمیان رہتی تھی وہ مُسلسل یہی کہتی رہتی تھی کہ اے ھمارے رَب ! ھم تیری ذات پر ایمان و یقین رکھتے ہیں ، تُو ھماری پردہ پوشی کر اور ھم پر مہربان ہو جا کیونکہ تُو تو سب مہربانوں سے بڑا مہربان ھے لیکن تُم وہ بَدکلام ، بَد لحاظ اور بَدبخت لوگ ہو جو ہمیشہ ہی میرے اِن نیک دل بندوں پر زبانِ طعن دراز کرتے رھےتھے اور میری باتوں کو ہَوا میں اُڑاتے رھے تھے ، میں نے آج اپنے اُن بندوں کو اُن کی صابرانہ کار گزاری کا بدلہ دے دیا ھے مگر تُم لو گ ہمیں یہ تو بتاؤ کہ ماہ و سال کے اعتبار سے تُم ھماری زمین پر کتنا عرصہ رھے ہو ، اُنہوں نے جواب دیا تھا کہ ایک دن یا اِس سے بھی کُچھ کم ، آپ چاہیں تو سن و سال کا حساب رکھنے والے تاریخ دانوں سے پُوچھ لیں ، اللہ تعالٰی نے فرمایا ، تُم ٹھیک کہتے ہو مگر کیا ہی اَچھا ہوتا کہ اطاعت و وفاداری کے اُس مُختصر عرصے کے بارے میں تُم پہلے ہی جان اور مان لیتے ، آخر تُم نے کس دلیل سے یہ گمان کر لیا تھا کہ ھم نے تُم کو کسی مقصد کے بغیر ہی زمین پر مامُور کردیا ھے اور تُم نے ھمارے رُوبرُو کبھی آنا ہی نہیں ھے ، اَب تُم اپنے اعمالِ کار کے اِس حساب کے موقعے پر جان لو کہ اللہ تعالٰی کی شاہی برتر و برحق ھے اور عالَم کے ہر پست و بالا پر اُسی کی حکمرانی ھے اور اَب تُم یہ بھی جان لو کہ جس شخص نے کسی دلیل کے بغیر اللہ کے سوا کسی دُوسرے کو اپنا مرکزِ ھدایت بنایا ھے اُس نے تو اُس کا حساب دینا ہی دینا ھے اور جن لوگوں نے حق کا انکار کیا ھے اُن کو بھی اِس مرحلہِ حساب و احتساب سے گزرنا ہی گزرنا ھے اور اے ھمارے رسُول ! آپ اپنے رَب سے یہ استدعا کرتے رہا کریں کہ اے میرے رَب ! اہلِ اطاعت کی پردہ پوشی فرما اور اِن پر مہربانی فرما ، بِلا شُبہ تُو سَب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ھمارا مہربان آقا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کا حرفِ اَوّل حرفِ تحقیق "قد" ھے اور اِس حرفِ اَوّل قد کے بعد اِس سُورت کا پیغامِ اَوّل"افلح" ھے جو واحد مذکر غائب فعل ماضی معروف کا صیغہ ھے ، افلح جو مصدر "فلاح" سے صادر ہوا ھے اِس کا معنٰی چیرنے کی چیز سے کسی چیز کو چیرنا یا کاٹنے کی چیز سے کسی چیز کو کاٹنا ہوتا ھے اور اِس چیرنے کاٹنے کا ایک مُعتبر تاریخی اطلاق چونکہ اُس کاشت کار پر بھی ہوتا ھے جو زمین کو چیر کر اُس میں بیج بوتا ھے اور پھر اُس زمین میں پیدا ہونے والی فصل کو کاٹ کو استعمال میں لاتا ھے اِس لیۓ کلامِ عرب میں زمین کے زمین کار کو بھی"فلاح" کہا جاتا ھے ، قُرآنِ کریم میں سب سے پہلے"افلح" کا یہ صیغہ سُورَہِ طٰهٰ کی اٰیت 64 میں قیامت کے اُس عالی قدر دن کی عالی صفت کے طور پر آیا ھے جس عالی صفت دن کے آنے پر بہت سے عالی عمل انسان ایک نیۓ عالی جہان میں نئی عالی قدر زمنیوں کے مالک و مُختار بناۓ جائیں گے اور دُوسری بار "افلح" کا یہ صیغہ اِس سُورت کے آغاز میں"المؤمنون" کی صفت کے طور پر آیا ھے جہاں زمین میں کامیاب ہونے والے انسانوں کی کامیابی کی نوید سنائی گئی ھے ، اِن دو قابلِ ذکر مقامات میں سے پہلا قابلِ ذکر مقام انسان کی قیدِ حیات کا مقام ، دُوسرا قابلِ ذکر مقامِ ذکر انسان کے بندِ حیات کا مقام ھے اور درمیانی مقاماتِ حیات ارتقاۓ حیات کے سفری مقامات ہیں جن سے انسان نے گزر کر ایک عارضی حیات سے ایک دائمی حیات تک پُہنچنا ھے ، قُرآنِ کریم میں زمین کے اِن اہلِ فلاح کو جن بارہ مقامات پر اسمِ فاعل و اسمِ جمع کے لفظی مُرکب "المفلحون" کے ساتھ مُتعارف کرایا گیا ھے اُن بارہ مقامات میں سے پہلا مقام سُورَةُالبقرة کی اٰیت 5 ، دُوسرا مقام سُورَہِ اٰلِ عمران کی اٰیت 104 ، تیسرا مقام سُورةُالاَعراف کی اٰیت 8 ، چوتھا مقام سُورةُالاَعراف کی اٰیت 157 ، پانچواں مقام سُورَہِ توبہ کی اٰیت 88 اور چھٹا مقام سُورةُالمؤمنون کی اٰیت 102 ھے ، سفرِ حیات کے اِن 6 مقامات پر آنے والے قابلِ ذکر موضوع کی قابلِ ذکر بات یہ ھے کہ قُرآنِ کریم کے جن 6 مقامات پر "المفلحون" کا یہ لفظی مُرکب آیا ھے اُن میں سے کُچھ مقامات پر یہ لفظی مُرکب انسان کی فلاحِ دُنیا کے لیۓ آیا ھے اور کُچھ مقامات پر یہ لفظی مُرکب انسان کی فلاحِ عُقبٰی کے لیۓ آیا ھے اور زیادہ تر اہلِ علم نے اِس سے جنت کی زمین مُراد لی ھے لیکن اَمرِ واقعہ یہ ھے کہ قُرآنِ کریم میں جہاں جہاں پر بھی جنت و زمینِ جنت ، انعامِ جنت و اکرامِ جنت کا ذکر ہوا ھے اُس سے مُراد قُرآن کا وہ آسُودہ حال معاشی نظام ھے جو انسان کے وسائل زمین کے ساتھ جُڑا ہوا ھے اور جو انسان کی زمینِ دُنیا سے سے لے کر انسان کی زمینِ جنت تک پھیلا ہوا ھے اور اسی علمی حوالے سے اِس سُورت کی پہلی 10 اٰیات میں انسان کی زمینِ دُنیا کی فلاح کا بیان آیا ھے اور اِسی علمی حوالے سے اِس سُورت کی آخری 10 اٰیات میں انسان کی زمینِ عُقبٰی کی فلاح کا بیان آیا ھے جس کا مطلب یہ ھے کہ اللہ کا دین وہی دین اللہ کا سَچا دین ھے جو انسان کی پیدائش سے لے کر انسان کی موت تک اور انسان کی دُنیا سے لے کر انسان کی عُقبٰی تک انسان کی کفالتِ عامہ و کفالتِ تامہ کا اہتمام کرتا ھے اور جس دین میں انسان کی دُنیا و آخرت کا اہتمام نہیں ھے وہ قُرآن کا دیا ہوا وہ فلاحی دین نہیں ھے جو انسان کو دُنیا و آخرت دونوں میں خوش حالی دیتا ھے بلکہ وہ شیطان کا دیا ہوا وہ واہی کا دین ھے جو انسان کو دُنیا و آخرت دونوں میں تباہی سے دو چار کردیتا ھے کیونکہ اِس دین کے مناصب پر وہ غیر مناسب لوگ براجمان ہوتے ہیں جو دین کے نام پر لوگوں سے جُھوٹے وعدے کرتے ہیں اور دینِ مُبین کے یہ فریب کار تاجر انسان سے وہ اَندھے اور بہرے اعمال کراتے ہیں جو اَندھے اور بہرے اعمال انسان کو دُنیا اور آخرت میں دونوں میں اَندھا اور بہرہ بنا دیتے ہیں ، اِس سُورت کی یہی وہ ابتدائی 10 اٰیات ہیں جن میں انسان کو اُس کی جنت نظیر دُنیا کا ایک نقشِ جمیل دکھا یا گیا ھے اور اِس سُورت کی یہی وہ انتہائی 10 اٰیات ہیں جن میں انسان کو اُس کی آخرت کا ایک نقشِ جلیل بھی دکھایا گیا ھے اور ھم نے اِسی بنا پر اِس سُورت کے مضامین کو اتنے اختصار کے ساتھ پیش کیا ھے تاکہ انسان کو اِس سُورت کا وہ اَوّل و آخر بہر صورت یاد رھے جس میں انسان کی زمینی و آسمانی کامرانیوں کی وہ دیدہ و نادیدہ داستان بیان کی گئی ھے جو انسان کی عملی حیات کے لیۓ ایک داستانِ نصیحت و عبرت ھے ، جو لوگ اِس سُورت کے اِس ابتدائی اور اِس انتہائی مضمون کو دُنیا و آخرت کی ایک ایمان افروز داستان کے طور پر پڑھیں گے تو اُن پر اِن دو مضامیں میں"الفاتحہ" سے لے کر "المؤمنون" تک کے وہ تمام مضامینِ علم و حکمت کُھلتے چلے جائیں گے جن مضامینِ علم و حکمت کی غایت یہ ھے کہ جو لوگ خالقِ عالَم کی عظمت و شان سے مُطمئن ہو چکے ہیں وہ خالقِ عالَم کی طرف سے عالَم کی زمینوں کے مُختار کار بنا دیۓ گۓ ہیں !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 558510 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More