برین واشنگ

18-10-1978کو امریکہ کے قصبے Jonestownمین 918 لوگ ہلاک ہوئے ۔ ان سب نے اجتماعی خود کشی میں حصہ لیا تھا ۔ ان میں اعلی تعلیم یافتہ اور معاشرے کی رہنمائی کرنے والے لوگ بھی شامل تھا۔ ایسے ہی ایک رہنما کا نام لیو ریحان تھا جو گانگریس کا ممبر تھا۔

دراصل یہ سب لوگ ذہن سازی

Brain Washing

کا شکار ہوئے تھے

کیا برین واشنگ اتنا مہلک ہتھیار ہے کہ ایک ہی وقت میں 918 لوگ اپنی زندگیوں سے ہاتھ دہو بیٹھے۔

جی ہان ۔۔ برین واشنگ افراد ہی کو نہیں معاشرے اور ملکوں کو بھی بدل سیتی ہے ۔

برین واشنگ کیا ہے؟

ایک ایسی کیفیت جس میں انسان کے خیالات کو تبدیل کر کے نئے اعتقادات اور نظریات کو قبول کرنے کی اہلیت پیدا کر دی جاتی ہے۔ اس کام کے لیے افراد کے ماحول کو تبدیل کیا جاتا ہے ۔ اسے دوسرے لوگوں نے منقطع کر کے ایسی تعلیم دی جاتی ہے جس سے وہ کسی شے نظریے یا اعتقاد کو بدل لیتا ہے۔ اور نیے خیالات اس کے ذہن میں پختہ ہو جاتے ہیں ۔پاکستان میں مذہبی تفرقہ باز ، سیاسی مداری اور موقع سے فائدہ اٹھانے والے تاجر اس عمل کا استعمال بے دریغ اور بے دردی سے کرتے ہیں ۔

برین واشنگ کو متعارف کرانے والے شخص کا نام

Edward Hunter ( 1902 - 1978 )

تھا۔ ہنٹر بنیادی طور پر امریکی ایجنسی سی آئی آے کا کارندہ تھا ۔ اور ایک محقق اور صحافی کو طور پر شہرت حاصل کی۔ اس نے ماوزے تنگ کے چین میں برین واشنگ پر تحقیقی مقالے لکھے ۔

برین واشنگ کا طریقہ

امریکہ اور کوریا کے درمیان لڑی جانی والی جنگ

25-06-1950 ... 27-07-1953

کے درمیان امریکہ کے 7200 فوجی کوریا کی قید میں چلے گیے ۔ جنگی قیدیوں کے کیمپوں میں کوریوں نے برین واشنگ کے ذریعے قیدیوں کو قائل کیا اور 5000 فوجیوں نے ایک یاداشت پر دستخط کیے جس میں امریکی حکومت سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ جنگ بند کردے ۔ 21 امریکی فوجیوں نے تو امریکہ جیسے بد معاش، انسانیت کے دشمن اور جنگ جو ملک میں واپس جانے ہی سے صاف انکار کر دیا ۔ بعد میں جب یہ قیدی رہا ہو کر امریکہ پہنچے تواسبات کی تحقیق کی گئی کہ یہ کیسے ممکن ہوا کہ ایک امر قیدی کرنل نے یہ اعترافی بیان دیا تھ کہ امریکہ کورین کے خلاف کیمیائی اور خراثیمی ہتھیار استعمال کر رہا ہے ۔ تو معلوم ہوا کہ اس کرنل کے بیان سے قبل ایک قیدی کو سب کے سامنے صرف اس لیے گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا کہ اس نے ایک جھوٹے اعترافی بیان پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا۔

برین واشنگ کے لیے ماحول کی تبدیلی ، نئی تعلیم کے ساتھ لالچ اور ایذا رسانی بھی مددگار ہوتی ہے ۔

نازی جرمنی کےحکمران ہٹلر کے ایک وزیر جوزف گوبلز نے برین واشنگ اور زہن سازی کی دنیا میں بڑا نام کمایا تھا۔ گوبلز نے برین واشنگ کے لیے کچھ رہنماء طریقے بتائے تھے ۔ ان طریقوں میں پہلا یہ تھا کہ بالغوں کی بجائے کم عمر لوگوں کی برین واشنگ کی جائے ۔ اس کے دور میں ہر دس سال کے جرمن لڑکے اور لڑکی کا ںوجواں کے کلب میں داخلہ لینا لازمی قرار دیا گیا تھا ۔ جہان ان کو عظیم جرمنی کی شاندار تاریخ سے روشناس کرایا جاتا تھا۔

گوبلز کو اس کے رہبر ہٹلر نے صاف لفظوں میں بتا دیا تھا

" A violently active, dominating, brutual youn .... that is what I am after

ہٹلر نے اپنے پالیسی سازوں کو بھی سمجھا دیا تھا

" There must be no weakness, I will have no intelectual training , knowledge is ruin to my young men

برین واشنگ کے لیے اصول

زہن سازی کے ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کام کے لیے موثر ترین ہتھیار نعرے اور گانے ہیں ۔ اونچی آواز میں بجتے گانے اور اس پر تھرکتے نوجوان دیکھنے اور سسنے والوں میں زبردست جنون پیدا کرتے ہیں ۔ اس کے ساتھ ایسا ماحول پیدا کیا جائے جس میں دوسرے کی بات کو سنا ہی نہ جائے تو یہ عمل مزید کارگر ہو جاتا ہے۔ دوسرے خیالات اور نظریات کو نہ سننے میں کی اہلیت پیدا کرنے کے لیے دوسروں پر تنقید کرنا موثر ثابت ہوتا ہے ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تنقید وہی کارگر ہوتی ہے جو انگلی کا اشارہ کر کے بتا دی جائے کہ اس تنقید کا ہدف کون ہے ۔

اپنی تعریف اور دوسرے کی تحقیر کرنا بھی اثر انگیز عمل ہے ۔ جو برین واشنگ کے ہتھیاروں میں سے ایک ہتھیار ہے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ روحانیت کا استعمال، راتوں کو نوجوانوں کو نیند سے محروم رکھنا اور ایک سبق کو بار بار دہرا اس عمل میں مددگار ہوتے ہیں ۔ ان سب سے بڑھ کر بد زبانی اور گالیوں کے ذریعے مخالفین کے ہر عمل کی تحقیر کرنا اور غلط کہنا۔یہ سب مل کر دس اعمال بنتے ہیں جو برین واشنگ کی بنیاد ہیں۔

برین واش لوگوں کا رویہ

استاد یا رہنماء جب ان دس اصولوں پر عمل پیرا ہو کر اپنے مقلد کو یا ساتھی کو یہ یقین دلا دے کہ مخالفین کی بہت زیادہ باتیں اور اعمال سچ پر مبنی نہیں ہیں تو پھرت برین واش کا شکار ہونے والا فرد ایک وہم میں مبتلا ہو جاتا ہے جس کے نتیجے میں وہ کسی بات کو سچ ماننے ہی کے لیے تیار نہیں ہوتا ۔ اس کے سامنے اگر ایک بنی ہوئی عمارت کا زکر اس انداز سے کیا جائے کہ اس میں مخالفین کی مدح صراحی کا عنصر نکتا ہو تو وہ عمارت کے وجود ہی سے صاف انکار کر دے گا۔ یہ بات اس علم کے جد امجد مسٹر ایڈورڈ ہنٹر نے اپنے ایک مقالے میں لکھی ہے ۔

کون لوگ برین واشنگ کا شکار بنتے ہیں

ہر ناکام، احساس کمتری کا شکار اور بے یقینی کا خوگر نوجوان

ہر وہ فرد جو اپنے قد، وزن، رنگ ، جسمانی کمزوری یا سماجی جبر کا شکار نوجوان

ایسا ناکام نوجوان جو اپنی ناکامیوں کا زمہ دار اپنے والدین، اساتذہ اور معاشرے کو سمجھتا ہے

قسمت کو کوسنے والے، معاشرتی بے انصافی پر درس دینے والے اور حالات کا ذمہ دار ؐکو سمجھنے والے

حالات کو بنانے کی اہلیت سے محروم حالات کو شکار ہونے والے لوگ

ایسے لوگ جو اپنے حالات کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہرا کرمعاملات کا اختیار دوسروں کو منتقل کر دیتے ہیں

ایسے بے منزل لوگ جس کی سوچ، عمل ، جزبات اور سعی کا کوئی متعین رخ نہیں ہوتا

نا شکرے اور ہر وقت شکوہ کنا رہنے والے لوگ؎

ایسے لوگ جو راتوں کو دیر تک جاگتے ہیں اور دیر سے بیدار ہوتے ہیں




 

دلپذیر
About the Author: دلپذیر Read More Articles by دلپذیر: 135 Articles with 169407 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.