گوجرانوالہ جسے ملک کا چوتھا اور پنجاب کا تیسرا بڑا شہر
ہونے کا اعزاز حاصل ہے،صنعت و تجارت اور فن و اد ب کے ساتھ ساتھ کئی حوالوں
سے دنیا بھر میں اپنا نام اور مقام رکھتا ہے ۔سالانہ اربوں روپے ٹیکس دے کر
ملک کی معاشی ترقی میں گوجرانوالہ کا نمایاں کردار ادا کر رہا ہے جسے
حکومتی سطح پر تسلیم بھی کیا جاتا ہے،جبکہ ایکسپورٹ سے اربوں روپے کا حاصل
ہونے والا زرمبادلہ الگ ہے،مگر اس کے باوجود یہاں کے شہریوں کو وہ سہولتیں
نہیں دی گئیں جو ان کا بنیادی حق ہے۔ انفراسٹرکچر کسی بھی علاقے کی ترقی کا
لازمی جزو ہے۔اگر وہ گوجرانوالہ جیسا صنعتی شہر ہو ،جسے سٹی آف انجینئرنگ
،بھی کہا جا تا ہے تو اس کے لیے تو یہ بنیادی اکائی بن جا تا ہے ،مگر افسوس
اس پہلو میں بھی اس اہم شہر کو نظر انداز کیا گیا، موٹر ویز کا گوجرانوالہ
کے اطراف میں جال بچھا دیا گیا مگر کسی بھی طرف سے اس وسطی شہر کو ان سے نہ
جوڑا گیا۔ حالانکہ ملک بھر کی صنعتی و تجارتی ضرورت کا سامان یہاں تیار
ہوتا اور ملک کے چپے چپے میں جاتا ہے ،اسی طرح تعلیمی میدان میں بھی ساٹھ
لاکھ سے زائد آبادی والے ریجنل ہیڈکوارٹر کو یونیورسٹی سے محرو م رکھا گیا،
جبکہ اس کے ذیلی اضلاع گجرات ،سیالکوٹ اور نارووال میں کب کی یونیوسڑیز بن
چکی ہیں،جبکہ ان شہروں میں ہسپتا ل بھی گوجرانوالہ سے زیاوہ اور جدید ہیں
راولپنڈی جو گوجرانولہ سے قبل پنجاب کا تیسرا بڑا شہر تھا۔ اس کے ریونیو
اور گوجرانولہ کے ریونیو کا موازنہ کیا جائے تو زمین آسمان کا فرق ہوگا۔مگر
دونوں شہروں کے ترقیاتی سٹیٹس کا جائزہ لیا جا ئے تو بھی حالات مختلف نظر
آئیں گے۔مسلم لیگ ن گوجرانوالہ کو اپنا قلعہ قرار دیتی ہے اگر دیکھا جائے
تو یہ جھوٹ بھی نہیں ،کیونکہ 2008سے 2018تک پنجاب میں میں مسلم لیگ ن برسر
اقتدار رہی۔گوجرانوالہ کی تاریخ میں پہلی بار ن لیگی امیدواروں نے اپنی
اپنی جیت کی ہیٹرک کی ۔2013 سے 2018 کے سیشن کے دوران شہر کے تینوں ممبران
قومی اسمبلی وفاقی وزراء رہے ،مگر افسوس کہ وہ اپنے حلقوں اور شہریوں کی اس
طرح سے نمائندگی نہ کر سکے جس طرح سے کرنی چاہئے تھی ،شہر کی ستر فیصد
آبادی آج بھی پینے کے صاف پانی کی بجائے آلودہ پانی پی رہی ہے،شہر کے
اکلوتے ہسپتال میں خوار ہونے کے بعد لوگ پرائیویٹ ہسپتالوں میں لٹ رہے ہیں۔
تھانوں میں غریب کی نہ کل شنوائی تھی نہ آج ہے،لاقانونیت کا جادو سر چڑھ کا
بول رہاہے۔تحریک انصاف کی حکومت سے لوگوں کو بہت سی امیدیں وابسطہ تھیں
،ہوتی بھی کیوں نہ خواب ہی اتنے دکھا دئیے گئے تھے کہ ہر کوئی تعبیر ڈھونڈ
رہا تھا مگر تدبیریں الٹ پلٹ ہو تی گئیں ۔تین سال کے بعد وزیر اعلی پنجاب
سردار عثمان بزدار نے دورہ گوجرانوالہ کے موقع پر کئی ارب کا میگا ترقیاتی
پیکج کا اعلان کر کے ہلچل مچا دی ۔ اہل گوجرانوالہ کے دیرینہ مطالبات کو
تسلیم کرتے ہوئے یونیورسٹی ،چلڈرن ہسپتال،موٹر وے سے لنک دینے سمیت تقریبا
تمامرکزی اور رابطہ شاہراہوں عالم چوک فلائی اوور کی تعمیر کیلئے فنڈز مختص
کرنے کا اعلان بھی کیا ۔اس اعلان کو اب تقریبا تین ماہ ہونے کو ہیں، مگر
ابھی تک کسی بھی منصونے کے شروع ہونے کے متعلق کو ئی خیر خبر نہیں آرہی،اور
تو اورپی ٹی آئی کی مقامی قیادت ابھی تک یونیورسٹی کے لئے اراضی پر متفق
نہیں ہوسکی،حسب روایت اس اہم منصوبے پر بھی کھینچا تانی کا ماحول ہے،خدشہ
ہے کہ یہ منصوبہ بھی جس سے ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل وابستہ ہے ،کہں
تحریک انصاف کی اندرونی کھینچا تانی کی نظر نہ ہو جائے۔ اگر ایسا ہوا تواہل
گوجرانوالہ تحریک انصاف کی مقامی قیادت کو کبھی معاف نہیں کریں گے۔اسی طرح
دیگر منصوبوں خصوصا چلڈرن ہسپتال جس کے لئے راہوالی میں اراضی بھی مختص کی
جا چکی ہے ،عالم چوک فلائی اوور،حافظ آباد روڈ جو سالہا سال سے وہاں سے
گزرنے والوں اور مقامی لوگوں کے لئے وبال جان بنا ہواسمیت دیگر منصوبوں پر
جلد سے جلد کام شروع کروایا جائے۔کیونکہ تحریک انصاف کے پاس اب مزید وقت
نہیں،صرف دو سال کا وقت رہ گیا ہے۔اس عرصہ میں ہی کچھ کرکے دکھانا ہوگا
ورنہ آئندہ الیکشن میں کوئی پی ٹی آئی کا ٹکٹ لینے کے لئے بھی تیار نہیں ہو
گا۔
|