اَحکامِ قُرآن اور تَکمیلِ جان و ایمان !!

#العلمAlilm علمُ الکتاب {{ سُورَةُالنُور ، اٰیت 45 تا 50 }} اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
اللہ خلق
کل دابة من
ماء فمنھم من
یمشی علٰی بطنهٖ و
منھم من یمشی علٰی
رجلین و منھم من یمشی
علٰی اربع یخلق اللہ مایشاء
ان اللہ علٰی کل شئی قدیر 45
لقد انزلنا اٰیٰت مبینٰت واللہ یھدی
من یشاء الٰی صراط مستقیم 46 و
یقولون اٰمنا باللہ وبالرسول واطعنا ثم
یتولٰی فریق منھم من بعد ذٰلک وما اولٰئک
بالمؤمنین 47 واذا دعواالی اللہ ورسولهٖ لیحکم
بینھم اذا فریق منھم معرضون 48 وان یکن لھم
الحق یاتواالیه مذعنین 49 افی قلوبھم مرض ام ارتابوا
ام یخافون ان یحیف اللہ ورسوله بل اولٰئک ھم الظٰلمون 50
ہر تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ھے کہ اللہ تعالٰی نے اُن تمام چلنے پھرنے والے جان داروں کو پانی سے پیدا کیا ھے جن میں سے کُچھ جان دار زمین پر اپنا پیٹ گھسیٹ کر چلتے ہیں ، کُچھ جان دار زمین پر اپنے دو پیروں کے ساتھ چل رھے ہیں اور کُچھ جان دار زمین پر اپنے چار پیروں کے ساتھ گھوم پھر رھے ہیں اِس لیۓ کہ اللہ تعالٰی زمین پر جس جان دار کو جس طرح سے چاہتا ھے اُس کو اُسی طرح سے بناتا اور چلاتا ھے اور اِس تحقیق سے اِس اَمر کی بھی تصدیق ہو چکی ھے اللہ تعالٰی نے اپنی اِس کتاب میں اِن جان داروں کی جو علامات درج کی ہیں اُن علامات سے بڑی حد تک اُن جان داروں کا مقصدِ تخلیق و حیات بھی ظاہر ہو گیا ھے ، اِن جان داروں میں انسان وہ عاقل جان دار ھے کہ اُس کے کُچھ اَفراد کہتے ہیں کہ ھم اللہ اور رسول پر ایمان لا چکے اور زیرِ فرمان آچکے ہیں لیکن اِس اقرار کے بعد بھی اِن کا کبھی ایک فرقہ اور کبھی دُوسرا فرقہ اپنے اِس اقرار سے اِس لیۓ مُنحرف ہوجاتا ھے کہ اِن کا یہ نا فرمان فرقہ روزِ اَوّل ہی سے اَحکامِ نازلہ کا نافرمان ھے جس کی دلیل یہ ھے کہ جب اِس فرقے کے کسی فرد کو کتابِ نازلہ کے فیصلہ کُن اَحکام ماننے کا حُکم دیا جاتا ھے تو اگر وہ حُکم اُس کو اپنے مقصد کے مطابق نظر آتا ھے وہ اُس کو مان لیتا ھے بصورتِ دیگر وہ اپنے اُسی قدیم قلبی انحراف پر ہی قائم رہتا ھے ، تُم کیا جانو کہ اِن کے دل میں شک کی بیماری ھے یا پھر اِس بات کا ڈر ھے کہ اللہ اور رسول کا فیصلہ اُس کی حق تلفی کردے گا لیکن حقیقت یہ ھے کہ اللہ تعالٰی کی کتاب نازلہ کا کوئی فیصلہ غیر عادلانہ نہیں ھے بلکہ اِن لوگوں کا دل ظالم ھے جس کی وجہ سے اُن کے اُس ظالم دل میں آنے والا ہر خیال ہی ایک ظالمانہ خیال بن چکا ھے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اٰیاتِ بالا کی پہلی اٰیت میں مخلوق کے سانپ و چِھپکلی کی طرح سینے کے بل پر رینگ رینگ کر چلنے والے جان داروں ، انسانوں اور پرندوں کی طرح دو دو پیروں پر چلنے والے جان داروں اور شیروں یا چیتوں کی طرح چار چار پیروں پر بھاگنے دوڑنے والے جن جان داروں کا ذکر کیا گیا ھے ظاہر ھے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے کُل عالَم کی کُل مخلوق نہیں ہیں بلکہ یہ اللہ تعالٰی کے کُل عالَم کی کُل مخلوق کے صرف وہ جان دار ہیں جو ہمیں اپنے اِرد گرد چلتے پھرتے نظر آتے ہیں ورنہ جہاں تک اللہ تعالٰی کے کُل عالَم کی کُل مخلوق کا تعلق ھے تو انسان تا حال اُس کُل مخلوق کی کُل تعداد کا کوئی حقیقی اندازہ نہیں لگا سکا اور اللہ تعالٰی کی اِس مخلوق کی اِس تخلیق کا یہ سلسلہ ہنُوز جاری ھے تاہَم اٰیاتِ بالا کا جو مجموعی مضمون ھے اُس مجموعی مضمون کے مُختصر مفہوم کے مطابق یہ تخلیقِ عالَم کی تَکمیل کے اُس چَھٹے دور کا ذکر ھے جس چَھٹے دور میں زمین پر سبزہ و گُل پیدا ہوا ھے اور سبزہ و گُل کے بعد سبزہ و گُل پر پلنے والے وہ چند جان دار پیدا ہوۓ ہیں جو تَکمیلِ جہان کے بعد تَکمیلِ جان کا ایک ابتدائی نمُونہ بنے ہیں اور اِس ابتدائی نمُونے میں جو جان دار انتہائی نمُونہ بن کر ظاہر ہوا ھے وہ انسان ھے جو تاحال زمین کے دُوسرے فرماں بردار جان داروں کی طرح اپنی تَخلیق و مقصدِ تخلیق سے مُطمئن ہو کر اپنی تَخلیق کی مقصدی کام میں مصروف نہیں ہوا ھے کیونکہ انسان اپنے ہر کام سے پہلے اُس کام میں اپنے نفع و ضرر کا اندازے لگاتا ھے اور پھر اپنے نفع و ضرر کے اندازے کے مطابق وہ کام قبول کرلیتا ھے یا پھر اُس کام کو رَد کر دیتا ھے ، اِس مقصدی کام سے حاصل ہونے والے انسان کے اِس قلبی اطمینان کا نام ایمان اور اِس کے اِس قلبی عدمِ اطمینان کا نام کفر ھے ، جب تک زمین پر انسان کے اِس ایمان و اطمینان کی تَکمیل نہیں ہو جاتی اور وہ کَفر و سرکشی کے دائرے سے نکل کر ایمان و اطمینان کے دور میں داخل نہیں ہو جاتا تب تک وہ عالَم کی دُوسری مخلوق کی طرح اپنے عمل و دائرہ عمل کا پابند نہیں ہو تا ھے اور جب تک وہ اپنے عمل و دائرہ عمل کا پابند نہیں ہو تا تب تک وہ ایک جہان سے دُوسرے جہان میں داخل نہیں ہو سکتا ، قُرآنِ کریم کی اٰیاتِ بالا میں اللہ تعالٰی نے انسان کے راہِ راست پر آنے کا واحد طریقہ بتایا ھے وہ یہی ھے کہ انسان اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ کی اتباع کرے اور اَحکامِ نازلہ کے مخالف اَحکام اجتناب کرے ، اگر وہ اللہ تعالٰی کے اَحکامِ نازلہ کی اتباع کرے گا تو اِس سے اِس کی جان اور اِس کے ایمان کی تَکمیل ہو جاۓ گی اور وہ اِس اَدنٰی جہان سے گزر کر ایک اَعلٰی جہان میں داخل ہو جاۓ گا اور جب تک وہ اللہ تعالٰی کے اِن اَحکامِ نازلہ پر عمل نہیں کرے گا تب تک وہ اس جہان کے اسی دائرہِ ستم میں قید رہ کر یہی ستم سہتا رھے گا جو ستم وہ ابھی سہہ رہا ھے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 559857 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More