کھیلوں کے ایک بڑے صاحب کو دوسرا خط

محترم بڑے صاحب!

یہ دوسرا خط بھی میں آپ کو جنرل ہی لکھ رہا ہوں ' کہ شائد آپ کو سمجھ آجائے . میراس خط کو لکھنے کا کوئی اراد ہ نہیں تھا لیکن آپ نے وٹس ایپ کے ذریعے وائس میسج کئے تاہم تین منٹ کے اندر اندر آپ نے وہ میسج ڈیلیٹ کردئیے لیکن شکر ہے کہ میں نے تمام میسج سن لئے تھے اس لئے آپ کے ان وائس میسجز کا جواب دینے کیلئے تحریری خط لکھ رہا ہوں کہ میں اپنے بیان سے پھرنے والا نہیں. الحمد اللہ .
آپ نے وائس میسج میں کہا تھا کہ میں آپ کے ساتھ ادارے میں تھا یہ بات بالکل صحیح ہے ' میں اس ادارے میں جو ایک بڑا اشاعتی ادارہ ہے میں کام کررہا تھا اور ہمارا ایک گروپ جو الحمد اللہ آج بھی سب کو یاد ہے جن میں دو وکیل ہیں باقی مختلف شعبوں سے اب تعلق رکھتے ہیں.لیکن ہمارے گروپ نے بشمول میرے نہ ادارے کے پرانے ٹونر کو ری فل کرکے نئے ٹونر کے نام پر پیسے ڈکارے ' نہ ہی کاغذوں کے رم چوری کئے ہیں جس کے ثبوت آج بھی میں سب کو دینے کو تیار ہوں ' وہ وکیل صاحبان بشمول دیگر دوست جن کے نام اس لئے میں نہیں لکھ رہا کہ بات جنرل ہی میں آپ کو سمجھ آئے. ورنہ میں ان کے نام اور فون نمبربھی تیسرے خط کے ذریعے شائع کرکے دونگا تاکہ پھر سب کو پتہ چل جائے کہ اصل قصور وار کون ہیں.
یہ بھی اللہ تعالی کا شکر ہے کہ ہمار ے گروپ کے کسی بھی دوست کو اس اشاعتی ادارے سے نہیں نکالا گیا ' ہاں یہ بات آپ کی بالکل ٹھیک ہے کہ ہم سارے خود سر تھے اور رہینگے ہمیں " چیری" اور "مکھن" لگانے کی عادت نہیں تھی نہ ہی مجھ اور نہ ہمارے گروپ کے کسی بھی ممبر کو ' اس لئے مجھ سمیت سب نے ادارہ چھوڑ دیا ' اور اس کی ابتداء میں نے ہی کی تھی ' میں نے اسلام آباد دوسرے اشاعتی ادارے میں ملازمت کیلئے اس وقت اس ادارے کو چھوڑ دیا تھا.مجھے کسی بھی نہیں نکالا ' نہ ہی ہمارے گروپ کے کسی ممبر کو ' ہاں یہ بات میں واضح کرتا ہوں کہ آپ کو ایک مرتبہ اس ادارے سے نکالا گیا ' پھر سفارش کرکے آپ اسی اشاعتی ادارے میں آگئے ' لیکن پھر کچھ عرصہ بعد آپ کو اپنے اعمال کی وجہ سے نکالا گیا. اس کی تصدیق آپ ہمارے گروپ کے کسی بھی ممبر سے کرسکتے ہیں. اور اگر کسی کو یقین نہیں آتا تو گورنر ہائوس کے ایک ریٹائرڈ ملازم جو اس وقت اس اشاعتی ادارے میں موجود تھے سے بھی اس کی تصدیق کی جاسکتی ہے کہ آپ کو کس وجہ سے نکالا گیا.
محترم! آپ نے مجھے اپنے پیغام میں ایک اور اپنے استاد کا نام بتایا تھا جو گرین بیلٹ تھا اور امریکہ میں جا کر اس کا انتقال ہوا ' میرے پہلے خط کے جواب میں آپ اپنے بیان سے پھر گئے ہیں اور ابھی آپ نے ایک افغانی کو اپنا استاد ظاہر کرنا شروع کردیا ' اور آپ کا یہ موقف ہے کہ وہ افغانی ایک اور صاحب کے بھی استاد ہیں ' حالانکہ جن صاحب کا آپ نام لے رہے ہیں انہیں دنیا مارشل آرٹ کی دنیا میں خیبر پختونخواہ میں مخصوص شاخ کا بانی کہتی اور سمجھتی ہیں 'اور ان کے استاد ایک جاپانی تھے. جس کی تصدیق وہ خود بھی کرسکتے ہیں. 1996 تک آپ کے پاس تو کچھ بھی نہیں تھا لیکن آپ بھی بالی ووڈ کی فلموں کی طرح ڈان بن بیٹھے ہیں .
محترمی ! آپ نے یہ الزام عائد کیا کہ میں نے ایک سابق ڈائریکٹر جنرل سے رقوم حاصل کیں. خدا شاہد ہے کہ جس وقت وہ ڈائریکٹر جنرل تھے اس وقت میں کبھی سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں آیا ہی نہیں ' میں اس وقت ایک براڈ کاسٹ ادارے کیساتھ بطورکورٹس رپورٹر کے کام کررہا تھا اور میری یہ ہمیشہ سے عادت رہی ہے کہ میں اپنے کام سے کام رکھتا ہوں ہاں اس وقت " پنگا" لیتا ہوں جب کوئی "پنگا" لینے کی کوشش کرتا ہے.ان سے کب میں نے رقم وصول کی ' مجھے بڑی خوشی ہوگی کہ آپ وہ تمام ثبوت پشاور پریس کلب لیکر آئے یا پھر کسی بھی فورم میں اس کو لیکر آئے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے. الحمد اللہ . یہ اللہ تعالی کا شکر ہے کہ میرا اس پر یقین و ایمان ہے کہ میرا رازق اللہ تعالی کے پاس ہے ' چاہے آسمان پھٹے یا دنیا روئے اگر میں زندہ ہوں تو میرا رزق اللہ نے دینا ہے اور میری اولاد کو بھی رزق اللہ ہی نے دینا ہے . ہاں محترم! میں یہ دعا کرتا ہوں کہ میرے اللہ مجھے اور میری اولاد کو رزق حلال دینا. باقی آپ خود سمجھدار ہیں.
آپ نے چند مخصوص صحافی دوستوں پر پیسے لینے کا الزام عائد کیا ہے مجھے اس سے کوئی غرض نہیں کہ آپ نے کس کام کیلئے انہیں پیسے دئیے.لیکن اگر انہوں نے آپ سے پیسے لئے بھی ہونگے تو آپ کی کوئی کوریج کی ہوگی ' ویسے بھی اس دور میں تو چیری اور پالش بھی کوئی مفت میں نہیں کرتا ' کوریج اور آپ لوگوں کی تصاویر مفت میں شائع کروانا کسی سے نہیں ہوگا ' سپورٹس پروموشن کے نام پر آپ کتنا لیتے ہیں اور اگر کسی نے آپ سے اپنے میگزین کیلئے اشتہار/ کوریج کیلئے رقم لی بھی ہو توآپ کونسے وزیراعظم ہیں کہ آپ فری میں آپ کو کوریج دیں ' ان مزدور صحافیوں کے ساتھ بھی پیٹ لگے ہوئے ہیں ' کیا یہ لوگ خاک کھائیں گے.
محترم بڑے صاحب! تکنیکی اعتبار سے آپ اپنے شعبے میں بالکل زیرو ہی ہیں ' ہاں آپ کے پاس زبان اتنی لمبی ہے کہ جہاں آپ کو موقع ملتا ہے کہ بندہ کمزور ہے تو آپ "اسی زبان" کی مار دیکر لوگوں کو خراب کرتے ہیں لیکن آپ یہ دیکھتے ہیں کہ سامنے والا مضبوط ہے تو اسی زبان سے آپ چاپلوسی اور چپلیاں چاٹنے کا کام لیتے ہیں.
میں نے اپ سے کچھ سوالا ت کئے تھے جس میں آپ کی منی ٹریل سمیت افغانیوں کو سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں کوچنگ کے نام لاکر کلب کا آغاز کرنا شامل ہیں اور یہ عمل بھی ایک صاحب کی منظوری سے ہورہا ہے جو اس سے پہلے کہیں اور تعینات تھا تو آپ اور آپ کی کابینہ کہیں اور تھی اور آج وہ پشاور سپورٹس کمپلیکس میں ہے تو اسی کے بل بوتے پر آپ یہاں بھی بدمعاشی کرررہے ہیں ' شائد اس میں بھی ان صاحب کا "وسیع تر مفاد" شامل ہے جس پر توجہ دینا سیکورٹی اداروں سمیت نیب ' انٹی کرپشن اور سپیشل برانچ کی مخصوص ٹیموں کی بھی ذمہ داری ہے جو آج کل کئی انکوائریوں میں مصروف عمل ہیں.
محترمی ! مجھے آپ کی لاکھوں کی گاڑی ' خیبر ضلع میں واقع لاکھوں کی جائیداد ' چار بچوں سمیت خاندان کے افراد کے پاک فوج میں اہم عہدوں کی تعیناتی سے کوئی فرق پڑنے والا نہیں. جو آپ نے اپنے وائس میسج کے ذریعے مجھے سنانے اور دھمکانے کیلئے کی ہیں..کیونکہ گذشتہ ستائیس سال سے قلم کا مزدور ہوں ' مزدور تھا ' مزدور ہوں اور انشاء اللہ مزدور ہی رہونگا ' میں پیدل پھرنے والا بندہ ہوں ' آج بھی کبھی کبھار پیسے نہ ہونے کی وجہ سے میں گھر پیدل جاتا ہوں ' الحمد اللہ ' اللہ نے اپنا چھوٹا سا گھر دیا ہے جس پر میں اللہ تعالی کا شکر گزار ہوں کہ لاکھوں کی آبادی کے اس شہر میں میرا سر پر چھت ہے جو رب العالمین کی مجھ پر خصوصی مہربانی ہے. رہی فوج میں آپ کے رشتہ داروں کی تعیناتیوں کی ' تو اس سے بھی مجھے فرق پڑنے والا نہیں. کیونکہ میں بات ڈنکے کی چوٹ پر کرنے والا ہوں. رزق ' موت اور عزت و ذلت اللہ کے ہاتھ میں ہے . کسی کے ہاتھ میں نہیں ' اس لئے محترم ! میجر سے لیکر جنرل تک آپ کے رشتہ دار بھی ہوں تو بھی میں نے یہی بات کرنی ہے جو میں آج بھی کررہا ہوں.ہاں مجھے اس پر کوئی شرم نہیں ' کوئی ذلت محسوس نہیں کرتا ' کیونکہ دینے والی ذات اللہ کی ہے ' وہ وسیلہ ساز ہے ' مجھے میرے اللہ نے میری اوقات سے آج بھی بڑھ کر دیا ہے. اس لئے میں بڑے گھر ' لمبی گاڑی اور بڑے لوگوں کے ساتھ تصاویر اتارنے میں کوئی فخر محسوس نہیں کرتا.
محترم بڑے صاحب! مجھے خوشی ہوگی کہ آپ تحریری طور پراس کا جواب دیں تاکہ میں تیسرے خط میں مزید کٹھا چٹھا بیان کروں. ویسے آپ نے ابھی تک کلیئر نہیں کیا کہ صوبے کے پینتیس اضلاع میں آپ اور آپ کے بیٹے میں کونسے سرخاب کے پر لگے ہیں کہ آپ مسلسل کئی سالوں سے ایسوسی ایشن پر قابض ہیں. اور ویسے سپورٹس ڈائریکٹریٹ میں جاری کوچنگ کیمپ کیلئے درخواست دینا تو فیڈریشن کا کام ہے ' ایسوسی ایشن کا نہیں ' لیکن آپ ایک مخصوص کوچ کو لانے کیلئے آپ نے حال ہی میں ایک صاحب کے ذریعے کتنی کوششیں کی.اور آپ نے سپورٹس ڈائریکٹریٹ سے کتنی رقم وصول کی جس سے آپ انکاری ہے اس کا جواب اگلے خط میں آپ کو مل کر رہے گا. انشاء اللہ ..
شکریہ
آپ کا خیر خواہ
Musarrat Ullah Jan
About the Author: Musarrat Ullah Jan Read More Articles by Musarrat Ullah Jan: 589 Articles with 422962 views 47 year old working journalist from peshawar , first SAARC scholar of kp , attached with National & international media. as photojournalist , writer ,.. View More