قوم سازی میں کتب خانوں کا کردار

افراد کی تربیت اور ترقی میں لائبریریاں بنیادی کردار ادا کرتی ہیں۔ ان کی موجودگی اور عدم موجودگی کسی بھی سماج کے تہذیبی رجحانات اور ترجیحات کی عکاسی کرتی ہے۔

آج ہمارے معاشرے میں کتب بینی کے رجحان میں تیزی سے کمی واقع ہو رہی ہے، جس کی ایک بڑی وجہ انٹرنیٹ ہے کیوںکہ اب کتب بینی کی جگہ انٹرنیٹ نے لے لی ہے۔ لوگ اب کتب خانوںمیں جا کر کتابیں، رسائل اور ناول پڑھنے کے بجائے انٹرنیٹ پر پڑھنے کو ترجیح دیتے ہیں۔ مگر انٹرنیٹ کے باعث آج کل کے بچے اور طالب علم صرف نصاب کی کتابوں کے علم تک محدود ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ سماجی روابط کی ویب سائٹس پر اپنا وقت ضائع کر دیتے ہیں۔ ایسے میں بچوں کو مطالعے کی طرف راغب کرنا کٹھن کام بن گیا ہے۔ حالاںکہ موجودہ دور میں بڑھتے نفسیاتی مسائل سے بچنے کے لیے ماہرین نفسیات بچوں کے لیے مطالعے کو لازم قرار دے رہے ہیں کیوںکہ اچھی کتابیں شعور کو جلا بخشنے کے ساتھ ساتھ بچوں کو بہت فضول مشغلوں سے بھی بچاتی ہیں۔

آپ کے بچے بھی وہی کچھ کرتے ہیں جو آپ کرتے ہیں۔ گھر کا ماحول ان کی شخصیت سازی میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بچوںمیں مطالعے کا ذوق و شوق پیدا کرنے میں والدین اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ والدین بچوں کے سامنے اپنی مثال قائم کر سکتے ہیں۔ فارغ وقت میں ٹی وی دیکھنے یا فون استعما ل کرنے کی بجائے وہ کسی کتاب یا رسالے کی ورق گردانی کر کے بچے کوبھی اس طرف مائل کر سکتے ہیں۔ بچوں میںمطالعے کے رجحان کو پختہ کرنے کے لیے والدین کو گھرمیں لائبریری بنانے پر غور کرنا چاہیے۔

ضروری نہیں کہ لائبریری کے لیے آپ روز ِاول سے ہی ایک کمرا مختص کریں۔ آپ لائبریری کی ابتدا ایک شیلف سے بھی کرسکتے ہیں۔ اس شیلف میں بچوںکی پسند اور ذوق کے مطابق کتابیں رکھیں اور پھر ان کتابوں کوپڑھنے کے لیے بچوں کی حوصلہ افزائی کریں۔ کتاب بچے کے دماغ کی بہترین میزبان ہوتی ہے۔ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور کتابیں قومی ترقی کی ضامن ۔چناںچہ اپنے بچوںکی کتابوں سے دوستی کرا کے نہ صرف انھیں زندگی میں ایک بہترین دوست عطا کریں گے بلکہ ملک و قوم کی ترقی میں بھی ممدومعاون ثابت ہوں گے۔ اچھی کتابیں انسان کو مہذب بناتی ہیں اور اس کی شخصیت کو وقار عطا کرتی ہیں۔

کتب خانوں کو متمدن دنیا میں تہذیب و ثقافت کی علامت کے طور پر تسلیم کیا جاتا رہا ہے اور حقیقت یہ ہے کہ معاشرے کے سمت و رفتار کے تعین میں کتب خانوں نے بڑا اہم کردار ادا کیا ہے۔ جن اقوام نے کتب خانوںکو ان حیثیتوں سے قبول کیا ،وہ ہمیشہ ہی ایسی پوزیشن پر فائز رہی ہیں، جہاں وہ دنیا کو کچھ دیتی ہوئی نظر آئیں۔ اس کے برخلاف جب جب معاشرے میں کتب خانوں کی اہمیت کو پس پشت ڈالا گیا، وہ ترقی کی راہ میں پیچھے رہ گئیں۔ کتب خانے ہی وہ مقامات اختراعات ہیں جہاں نسل انسانی کے بے شمار تجربات کتابوں کی شکل میں موجود ہوتے ہیں۔ اگر کتب خانے نہ ہوں تو یہ سبھی تجربات و حوادث زمانی کا شکار ہو کر انسان کی موت کے ساتھ ہی ختم ہو جائیں گے، لیکن تہذیب وتمدن کی گاڑی کو بہت آگے جانا ہوتا ہے۔
علم کو ایک سینے سے دوسرے سینے تک محفوظ طریقے سے منتقل کرنے کا کام اب بھی کتب خانے ہی انجام دے سکتے ہیں اور اس کی یہ حیثیت ہمیشہ برقرار رہے گی۔ جب کہ ٹیلی ویژن کے آنے کے بعد اخبارات کی اشاعت ختم نہیں ہوئی، بلکہ اور بھی بڑھ گئی ہے۔ اس لیے کتب خانے کی مسلمہ حیثیت میں کبھی کوئی فرق نہیں پڑے گا۔ علم و ادب کی بحفاظت منتقلی کا کام کتب خانے ہی انجام دیتے رہیں گے۔

اب زیادہ آسانی اس بات میں محسوس کی جاتی ہے کہ انٹرنیٹ کی مدد سے مطلوبہ مواد حاصل کر لیا جائے ۔اس ذہنیت کے نتیجے میں نقصان یہ ہو رہا ہے کہ انسان مطلوبہ مواد تو جلد اور بآسانی حاصل کر لیتا ہے لیکن یہ علم اس کے ذہن پر نقش نہیں ہو پاتا جس کی وجہ سے علمی گہرائی نہیں آ پاتی۔ اس صور تحال کے خاتمے کے لیے سرکاری سطح پر ایک قدم اٹھانا پڑے گا یا کم از کم کتب خانوں سے جڑے افراد دو ملازمین کو کمر بستہ ہوناہو گا۔ انھیں سماج اور انسانی تہذیب کے وسیع تر مفاد میں اپنے اپنے کتب خانوں کی گرد کو صاف کرنے اور اس کی میز، کرسیوں کو پرکشش بنانے کی کوشش کرنی ہو گی تاکہ نوجوانوں کو اپنے مطلوبہ مواد کی تلاش میں ان کی لائبریریوں کی طرف رجوع کرنے میں کسی طرح کے بوجھل پن کا احساس نہ ہو۔

کتاب انسانی زندگی پر گو ناگوں اثرات مرتب کرتی ہے۔ انسان جب کسی کتاب کو پڑھتا ہے تو ذہن اس پر غوروفکر بھی کرتا ہے جتنا گہرا غور شامل ہوتا ہے، اتنا ہی گہرا علم حاصل ہوتا ہے۔

کتاب انسان کی سب سے بڑی رفیق بن سکتی ہے۔ یہ تنہائی کے احساس کو ختم کرتی ہے۔ کتاب کے مطالعے سے معلومات کے ساتھ کسی ساتھی کا احساس ہوتا ہے ۔ وقت ،علم کے حصول کے ساتھ آسانی سے گزرتا ہے۔ کتب بینی کے اثرات عمدگی کے ساتھ مختلف ہوتے ہیں اور یہ بھی درست ہے کہ کم عمری یعنی تعلیمی ادوار میں کتب بینی سے وہ علم اورتجربات حاصل ہوتے ہیں جو عمل کے بغیر حاصل نہیںہوتے۔ شعور میں پاکیزگی آتی ہے۔ سوچ کے دھارے مختلف جہات میں سفر کرنے لگتے ہیں۔ کتب بینی سے پندرہ بیس برس کا آدمی ستر اسی برس والوں کے علم کے برابر ہو جاتا ہے۔

جہالت اور لاعلمی کو دور کرنے کے لیے کتابوں کو دوست بنانا ہو گا۔ کتب خانوں سے ناطہ جوڑ نا ہو گا۔ عوام کا تعلیم یافتہ ہونا نہایت ضروری ہے کیوںکہ باخبر شہری اپنے ملک کے لیے بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ اچھے شہری کے، اپنے ملک کے لیے اچھا کردار ادا کرنے میں، اچھی کتابیں بہت اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ معاشرے کی تعمیر میں حصہ لینے کے لیے جدید سائنسی معلومات اور ٹیکنالوجی، ادب و تاریخ، عمرانیات و اخلاقیات جیسے مضامین کی درس و تدریس کے لیے کتابوں کی زیادہ سے زیادہ اشاعت ضروری ہے تاکہ اس ملک کے عوام عظیم قوموں میں باعزت زندگی گزار سکیں۔

جس طرح انسانی زندگی پر غذا، آب و ہوا، جغرافیائی حالات اور معاشی حالات کا اثر ہوتا ہے، اسی طرح کتاب، کتب خانے اور مطالعے کے اثرات بھی انسان کی فکری بالیدگی، سماجی احترام، معاشی ترقی، تدریسی اور تحقیقی صلاحیتوں کی نشوونما میں مثبت اور اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کتاب ایک اچھی دوست ہے اورکتب خانہ ایک محفوظ پناہ گاہ اور مطالعہ ایک مسلسل عادت ہو تو انسان کی شخصیت میں حلم، بردباری، انسان دوستی ،وسیع القلبی، وسیع النظری اور ایثار و حب الوطنی کی خصوصیات پیدا ہو جاتی ہیں جس سے ایک بہتر سماجی و فکری معاشرہ تشکیل پایا ہے اور دیگر اقوام کے مقابلے میں سر اٹھا کر جینے کا سلیقہ آتا ہے۔ کوئی تصنیف یا تحقیق بغیر کتابوںکے اورکتب خانے سے استفادہ کیے بغیر ممکن نہیں ہوتی۔
کتاب سے دوستی انسان کو شعور کی نئی منزلوں سے روشناس کراتی ہے۔ اگر زندگی میں آگے بڑھنا ہے تو خود بھی کتاب سے دوستی پکی کریں اور اپنے بچوں کو بھی اس بہترین دوست سے روشناس کرائیں۔ کتاب کے مطالعے سے ہی انسان اپنے اخلاق اور معیار زندگی کو بلند کر سکتا ہے۔والدین کو اس طرح کے اقدامات کرنے چاہییں کہ بچوں میں ذوق ِمطالعہ پیدا ہو اور وہ زندگی بھر کتاب سے دوستی کبھی نہ چھوڑیں۔ آج کے بچے کل کے اچھے اور ذمہ دار شہری ہوں گے۔

 

Muhammad Younus Ansari
About the Author: Muhammad Younus Ansari Read More Articles by Muhammad Younus Ansari: 4 Articles with 4213 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.