اسم الفاعل
کسی کام کے کرنے والے کو فاعل کہتے ہیں… فاعل ہمیشہ مرفوع ہوتا ہے یعنی
اسکی علامت یہ ہے کہ اس کےآخری حرف پر پیش ہوتی ہے.۔۔۔مثلاً : جاءَ
ساجد’‘۔(ساجدآیا) ۔۔اس میں ساجد فاعل ہے۔
اسم المفعول
مفعول اس اسم کوکہتے ہیں جس پر کوئی کام کیا گیا ہو… مفعول ہمیشہ منصوب
ہوتا ہے اور اسکی علامت یہ ہے کہ اس کے آخری حرف پر زبر ہوتا ہے۔۔۔مثلاً:
کَتَبتُ رسالۃً۔(میں نے خط لکھ) اس میں رسالۃً مفعول ہے۔
اسم مصدر
ایسا اسم جس میں کسی کام کے ہونے کا ذکر ہو لیکن اس میں زمانہ کا ذکر نہ
ہو۔اردو میں اس کی علامت ،اسم کے آخر میں۔(نا) ہوتا ہے۔کھانا۔پینا۔جانا۔۔۔
مثلاً : ضَرباً۔(مارنا) ۔تعلیماً۔(سیکھنا)
اسم ضمیر
ایسا اسم ہے جو اسم کی جگہ پرمتبادل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔
اقسام : ضمیر بارز۔ضمیر مستتر۔
مثلاً : ھو۔(وہ)۔۔ھِیَ۔(وہ مونث) ۔۔نحن۔(ہم).۔ اخی احمد ھو یسکن فی قریتی۔
احمد میر ابھائی ہے ۔وہ میرے گاؤں میں رہتا ہے۔۔۔۔اس میں وہ ضمیر ہے۔
اسم موصولہ
ایسا اسم جو بعد آنے والے اسم کو باہم ملاتا ہے۔اس کو اسم موصول اور بعد
میں آنے والا اس کا صلہ کہلاتا ہے۔
مذکر: اَلَّذِيْ اَللَّذَان، اَلَّذَیْنِ اَلَّذِیْنَ، اَلْْأُلٰی
مؤنث: اَلَّتِيْ اَللَّتَانِ ، اَللَّتَیْنِ اَللاَّ تِيْ، اَللَّوَاتِيْ
اسم اشارہ
یہ ایسا اسم ہے جس کے زریعہ کسی چیز کی طرف اشارہ کیا جاتا ہے۔
اقسام : اشارہ قریب مذکر۔۔اشارہ قریب مؤنث۔۔اشارہ بعید مذکر۔۔اشارہ بعید
مؤنث۔
مثلاً : ھذا رجل۔(یہ آدمی) ۔ھذہ فاطمۃ (یہ فاطمہ ہے )۔ تلک الرسل (وہ
رسول) وغیرہ
اسم صفت
اس میں اسم کی صفت بیان کی جاتی ہے ۔چاہے،صفت اچھی ہو یا بری ۔ اس کو ترکیب
صفت کہا جاتا ہے۔جس کی صفت بیان کی جائے اسے موصوف کہتے ہیں۔
زید’‘ جمیل’‘ ۔(زید خوبصورت ہے)۔۔۔۔۔۔سیارۃ’‘ جدیدۃ’‘۔(نئی کار)
اسم تفضیل
ایسا اسم جس میں کسی اسم کی صفت کو سب سے برتر بیان کیا جائے۔
مثلاً : اس کا وزن۔(اَفعَل ) ہوتا ہے۔ اکبر۔(سب سے بڑا) ۔۔انور۔(سب سے
زیادہ روشن)
اسم آلہ
ایسا اسم جو ایک آلہ کے معنی پیدا کرے۔اس کا وزن مِفْعَلْ ،مِفْعَالْ ،
مِفْعَلۃ ہوتا ہے۔
مثلاً : مِفعل’‘ کے وزن پر (مِدفع’‘۔توپ) ۔ مِفعال ’‘ کے وزن پر
(مِفتاح’‘۔چابی)۔۔مِفعلَۃ’‘ کے وزن پر ۔(مِروَحَۃ’‘۔پنکھا)
اسم ظرف :
وہ اسم جو کسی کام کے واقع ہونے کی جگہ یا وقت کا بتائے اسے اسم ظرف کہتے
ہیں۔
مثلاً : مَفعَل’‘۔(مَکتب’‘۔مدرسہ)۔۔مفعَل’‘۔(مَنزِ ل’‘۔گھر)
۔۔مَفعَلَۃ’‘۔(مَقبَرَۃ’‘۔قبر)
۔
اسم کے چار پہلو
1حالت
حالت فاعلی
اگر کسی اسم کے آخری حرف پرفع ہو تو وہ اس کے فاعل ہونے کی علامت ہے۔اسے
اسم کی فاعلی حالت کہتے ہیں۔
اللہ ُخالق’‘۔(اللہ خالق ہے)
حالت مفعولی
اگر اسم کے آخری حرف پر نصب ہو تو یہ حرکت اس اسم کے مفعول ہونے کی علامت
ہے۔جسے حالت مفعولی کہتے ہیں۔مثلاً : ضَرَب زید’‘ حامداً۔۔زید نے حامد کو
مارا۔۔یہاں حامد کے آخری حرف پر زبر ہے۔جو اس کے منصوب ہونے کی علامت ہے۔
حالت اضافی
جس اسم کے آخر ی حرف پر جر ہو ۔یہ حرکت اس اسم کی حالت اضافی کی علامت
ہے۔اس کی د وجوہات ہوتی ہیں۔اس اسم سے پہلے حرف جر آیا ہوگا یا یہ مضاف
مضاف الیہ کی ترکیب ہوگی۔
مثلا : جار مجرور : للہِ (اللہ کے لئے) ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ترکیب اضافی : کتَابُ
زیدٍ( زید کی کتاب)
2جنس
اسم یا تو مذکر ہوتا ہے یا مؤنث ہوتا ہے۔ اس کی پہچان کیسے ہو.۔جہاں تک غیر
عاقل چیزوں کا تعلق ہے اس میں پہچان کافی آسان ہے۔
اگر کسی اسم کے آخر میں ۃ۔مربوطہ ہو (منصورۃ )۔ یا الف مقصورہ ہو ۔ (سلمیٰ)
اور
یا الف ممدودہ ہو ۔( نساء) ۔ عاقل کے قوانین مختلف ہیں۔
3عدد
اس اسم کی تعداد کتنی ہے۔
اردو انگریزی زبان میں عدد کے لئے صرف واحد اور جمع استعمال کئے جاتے
ہیں۔جبکہ عربی میں دو کو الگ تثنیہ کے نام کے ساتھ شمار کیا جاتا ہے۔
اس لئے عربی زبان میں عدد کے اعتبار سے اس کی تین قسمیں ہیں۔
جمع مثنی یا تثنیہ مفرد
رجال’‘۔(سب لوگ) رجلان۔(دوآدمی) رجل’‘۔(ایک آدمی)
.4۔وسعت
یہ حالت اس اسم کے معرفہ یا نکرہ ہونے کے بارے میں بتاتی ہے۔یعنی یہ مذکورہ
اسم خاص یا عام ہے۔
زید یہ معرفہ ہے۔کیونکہ زید ایک خاص آدمی ہے۔
کتاب نکرہ ہے۔یعنی کوئی بھی کتاب مرادہوسکتی ہے۔
حروف علت
یہ تین حروف ہیں۔ا۔و۔ی،انگریزی میں یہ واولز کہلاتے ہیں۔ یہ بیمار حروف
ہیں۔حسب ضرورت ان کی شکل بدل جاتی ہے۔۔۔زبر،زیر اور پیش ان کے متبادل
استعمال ہوسکتے ہیں۔
حروف جارہ
یہ سترہ حروف ہیں۔ان میں ایسی طاقت ہے کہ اپنے بعد آنے والے اسماء کے آخر
میں کسرہ دیتے ہیں۔
ب۔ت۔ک۔ل۔و۔منذ۔مذ۔خلا۔۔رُب۔حاشا۔من ۔عدا۔حتی۔عن ۔ألی۔من۔علی
مثلاً : فی سبیل اللہِ۔(اللہ کے راستہ میں)۔۔آمنتُ باللہِ۔(میں اللہ پر
ایمان لایا)
مضاف مٖضاف ألیہ
جب کسی چیز کو کسی طرف منسوب کیاجائے تو اس ترکیب کو مضاف مضاف ألیہ کہتے
ہیں۔اردو میں اس کے لئے کا اور کی کے حروف استعمال کئے جاتے ہیں ۔احمد کا
قلم۔۔اللہ کی کتاب
مثال:کتاب اللہِ۔(اللہ کی کتاب)۔یوم الدینِ۔(جزا سزا کادن)۔۔
عبداللہِ۔(اللہ کا بندہ)
اسم اور اس کے اعراب
اسم معرب
ایسااسم جو مختلف عوامل کی وجہ سے اپنے اعراب بدلتا ہے ۔اس کو اسم معرب
کہتے ہیں۔
اس کی تین اقسام ہیں۔
منصرف۔۔غیر منصرف۔۔ مبنی
منصرف
وہ اسم ہے ۔جس کے آخری حرف پر جملہ حرکات یعنی رفع،نصب ،جر اورتنوین
آسکتے ہیں ۔ایسے اسم کو منصرف کہتے ہیں۔
کتاب’‘۔کتاباً۔کتابٍ۔۔الکتابُ۔الکتابَ۔الکتابِ۔
غیر منصرف
کچھ اسماء ایسے بھی ہیں جن پر کسرہ (زیر) یا تنوین نہیں آتی… یعنی صرف فتحہ
(زبر) یا (پیش) آتا ہے… انہیں غیر منصرف کہتے ہیں۔۔۔ مثلاً : عمْرَانُ
۔عِمْرَانَ – زَیْنَبُ ۔زَیْنَبَ –
مبنی
مبنی ایسا اسم ہے جس کے آخری حرف کے اعراب کبھی تبدیل نہیں کرتے۔ انہیں
مبنی کہتے ہیں…
.ھذا۔ھم۔ھو۔ماذا وغیرہ
اگلی اقساط :جاری ہیں۔انشاءاللہ
|