نائٹ اکانومی کا جدید تصور

دنیا کے اکثر ممالک میں عوام کی بڑھتی ہوئی مصروفیات کے پیش نظر شام یا رات کے اوقات میں خریداری کے لیے سہولیات فراہم کی جاتی ہیں یہی وجہ ہے کہ اس وقت نائٹ اکانومی شہری تجارت کا ایک اہم حصہ بن چکی ہے ، جو نہ صرف شہر کے متحرک پن کو ظاہر کرتی ہے بلکہ شہر کی معاشی قوت کے لیے بھی ایک اہم بیرومیٹر ہے۔چین جیسے ملک میں تو صورتحال باقی دنیا سے اس لحاظ سے بھی مختلف ہے کہ یہاں ایک ارب چالیس کروڑ عوام بستے ہیں اور اتنی بڑی آبادی کی مختلف ضروریات کو پورا کرنا یقیناً کسی چیلنج سے کم نہیں ، ایسے میں نائٹ اکانومی جیسے نئے تصورات ملک کی معاشی ترقی اور صارفی منڈی کی ترقی کے لیے ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہیں۔ چین کے اعداد و شمار ظاہر کرتے ہیں کہ یہاں 60 فیصد کھپت رات کے وقت ہوتی ہے۔ کچھ بڑے شاپنگ مالز کا ٹرن اوور شام چھ بجے سے رات دس بجے کے درمیان ان کی یومیہ فروخت کے حجم کا نصف ہے۔تعجب انگیز بات یہ ہے کہ چین میں نائٹ اکانومی 2020 میں 30 ٹریلین یوآن (4.64 ٹریلین ڈالر) سے تجاوز کر چکی ہے اور توقع ہے کہ رواں سال کے دوران یہ 36 ٹریلین یوآن تک بڑھ جائے گی۔

اسی کو مدنظر رکھتے ہوئے بیجنگ میونسپل کامرس بیورو نے بیجنگ میں 10 نائٹ مارکیٹس چلانے کا اعلان کیا ہے تاکہ دارالحکومت میں صارفین کی خدمات کے لیے ایک متحرک نمونہ تشکیل دیا جا سکے۔بیجنگ کے علاوہ دیگر کئی شہروں نے بھی نائٹ اکانومی کاروباری ماڈل تیار کیے ہیں۔ مثال کے طور پر شنگھائی میں نائٹ لائف ایریاز کی ایک کھیپ تعمیر کی گئی ہے ، جو بین الاقوامی معیار اور جدت سے ہم آہنگ ہے اور شنگھائی کی مقامی خصوصیات کو اجاگر کرتی ہے۔ شیان شہر نے تھانگ شاہی خاندان (618-907) کی ثقافت کو اجاگر کرنے کے لیے رات کی سیاحتی سرگرمیوں اور سیاحتی مقامات کے دوروں کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے جس میں سیاحوں کی ایک بڑی تعداد دلچسپی لیتی ہے۔

نائٹ اکانومی وسیع پیمانے پر کاروبار اور کھپت کے متنوع منظرناموں کا احاطہ کرتی ہے جبکہ ثقافت اور کھیلوں کا شعبہ بھی اس میں شامل ہے ۔اس کے علاوہ فٹنس ، محافل موسیقی ، آرٹ نمائش اور رات گئے بک اسٹورز سے متعلق نمایاں مصنوعات پر مشتمل ایک سیریز ہے۔ اس وقت چین میں شہریوں کے معیار زندگی میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے ، زیادہ سے زیادہ صارفین ایسی ثقافتی کھپت کی قدر کرتے ہیں جو انہیں تفریح یا خوشی کے مواقع فراہم کرتی ہے۔ صارفین کی اپ گریڈنگ مانگ کو پورا کرنے کے لیے مقامی حکام رات کے وقت معیشت کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔آرٹ پرفارمنس ، میوزک فیسٹیولز ، تھیٹر اور نائٹ لائف ایریاز میں ٹاک شوز کی حمایت کی جا رہی ہے۔اکثر شہروں نے شام کے اوقات میں صارفین کو تھیٹرز ، بک اسٹورز اور جمز وغیرہ کی جانب راغب کرنے کے لیے نقد کوپن بھی جاری کیےہیں۔شنگھائی میں 30 بک اسٹورز نے مشترکہ طور پر رات کے وقت مطالعے کی مہم کا آغاز کیا جس میں تھیم پر مبنی کتب کی نمائشیں ، ثقافتی لیکچرز ، کتابوں کا اجراء اور خاندانی سرگرمیاں شامل ہیں۔ اس نے ثقافتی اور سیاحت کی صنعت کو نمایاں طور پر متحرک کیا ہے اور نائٹ اکانومی کو کتاب کی خوشبو سے سجایا ہے۔روایتی کاروبار جیسے کیٹرنگ ، شاپنگ اور نائٹ ٹورز صارفین کی مانگ کو پورا کر رہے ہیں جبکہ تفریح ، ثقافت اور صحت کے شعبے آہستہ آہستہ نائٹ اکانومی کا اہم ترین حصہ بنتے جا رہے ہیں۔

اسی طرح ملک میں نائٹ اکانومی کے ساتھ ساتھ ایڈورٹائزنگ پر بھی توجہ دی گئی ہے۔چین کا ایڈورٹائزنگ قانون واضح کرتا ہے کہ اشتہارات غلط یا گمراہ کن مواد کے استعمال سے صارفین کو دھوکہ نہیں دے سکتے ہیں۔تمام کاروباری اداروں کے لیے یہ ایک "باٹم لائن" ہے جسے عبور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ ایک شفاف کاروبار صارفین کا اعتماد جیتنے کی صورت میں ہی آگے بڑھنے کا حق رکھتا ہے اور صارفین ہمیشہ اشتہارات کے زیر اثر مصنوعات خریدنے کو تیار رہتے ہیں۔ایسے کاروبار جو گمراہ کن اشتہارات سے اپنے صارفین کے جذبات کو ٹھیس پہنچاتے ہیں انہیں مارکیٹ میں مزید رہنے کا کوئی حق نہیں، چین کے ایڈورٹائزنگ قانون کے تحت ان سب پر پابندی ہے ۔

چین واضح کرتا ہے کہ تمام کاروباری ادارے چاہے وہ چینی ہوں یا غیر ملکی ، کو ملکی قوانین کی پابندی کرنی چاہیے اور چینی صارفین کے لیے ایماندار ہونا چاہیے۔ اس کے علاوہ صارفین پر بھی زور دیا جاتا ہے کہ وہ خریداری کرتے وقت معقول نقطہ نظر اپنائیں اور اپنے شہری حقوق کا بھرپور استعمال کریں تاکہ بے ایمان برانڈز کے لیے کوئی جگہ نہ بچے۔

 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 962 Articles with 414800 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More