اٹھارویں چین آسیان ایکسپو اور چین آسیان بزنس اور سرمایہ
کاری سمٹ ابھی حال ہی میں تیرہ تاریخ کو اختتام پذیر ہوئی۔اس دوران فریقین
کے درمیان مختلف شعبوں مثلاً معیشت ، تجارت اور سرمایہ کاری میں تعاون کو
مزید تقویت ملی ہے۔ حالیہ ایکسپو کے دوران سرمایہ کاری کے حوالے سے تقریباً
47 ارب ڈالرز مالیت کے 179 بین الاقوامی اور مقامی معاہدوں پر دستخط ہوئے
ہیں جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔اس ایکسپو سے یہ پیغام بھی ملا کہ بیرونی دنیا کے
لیے چین کے کھلے پن کی رفتار تیز ہوتی جا رہی ہے ، چین اور آسیان کے درمیان
ہمہ جہت تعاون بھی گہرا ہو رہا ہے۔
پاکستان نے بھی خصوصی شراکت دار ملک کے طور پر ایکسپو میں شرکت کی اور ایسا
دوسری مرتبہ ہے کہ پاکستان اس خصوصی حیثیت سے ایکسپو میں شریک ہوا ہے۔چین
میں پاکستان کے سفیر معین الحق نے پاکستانی تاجروں اور سفارتخانے کے اعلیٰ
عہدیداروں کے ایک بڑے وفد کے ہمراہ ایکسپو میں پاکستان کی نمائندگی کی ۔صدر
پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے چین اور آسیان کے رہنماؤں کے ہمراہ افتتاحی
تقریب سے ورچوئل خطاب کیا ۔ انہوں نے چین اور آسیان ریاستوں کے ساتھ
پاکستان کے قریبی اور تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالی اور اس طرح کی نمائشوں
کے ذریعے دوطرفہ اور علاقائی تجارت کی زبردست صلاحیتوں کو استعمال کرنے کے
لیے پاکستان کی دلچسپی کا اظہار کیا۔ عارف علوی نے کہا کہ تجارتی اور
اقتصادی روابط ممالک اور خطوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو فروغ دینے میں
مددگار ہیں۔ انہوں نے چین کو میگا ایونٹ کی میزبانی پر مبارکباد دی اور
امید ظاہر کی کہ پاکستانی نمائش کنندگان اپنے کاروباری نیٹ ورکنگ کو مضبوط
بنانے اور ایکسپو میں پاکستانی مصنوعات کو فروغ دینے کے لیے زیادہ سے زیادہ
فائدہ اٹھائیں گے۔
پاکستان کی ایکسپو میں فعال شرکت کے حوالے سے چینی حلقوں نے بھی خوشی کا
اظہار کیا۔پاکستان میں چینی سفیر نونگ رونگ نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ
انہیں یہ جان کر مسرت ہوئی کہ پاکستان چین ۔آسیان ایکسپو میں خصوصی شراکت
دار ملک کے طور پر شریک ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس ایونٹ سے چین اور
پاکستان کے ساتھ ساتھ آسیان ممالک کے مابین وفود کے تبادلے اور تعاون کو
مزید فروغ ملے گا۔
اس ایکسپو کے دوران پاکستان کے حوالے سے ایک اور اہم سرگرمی پاکستان ٹریڈ
پروموشن فورم کا انعقاد بھی رہا جس میں چین کی وزارت تجارت کے اعلیٰ عہدہ
داروں سمیت چین کی صف اول کی کمپنیوں اور صنعتکاروں نے بھی شرکت کی۔ اپنے
کلیدی خطاب میں پاکستانی سفیر معین الحق نے کہا کہ دوستی کے گزشتہ سات
دہائیوں کے سفر میں پاک چین تعلقات وقتی آزمائشوں پر پورا اترتے ہوئے ایک
لازوال فولادی بھائی چارے میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ باہمی احترام ، باہمی
اعتماد اور امن اور ترقی کو آگے بڑھانے کے لیے باہمی تعاون ہمیشہ سے
پاکستان چین دوستی اور تعاون کی بنیاد رہا ہے۔انہوں نے اس موقع پر سی پیک
کی تعمیر کا بھی خاص طور پر زکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بی آر آئی کا فلیگ شپ
منصوبہ ہے جو پاکستان کے سماجی و اقتصادی منظر نامے کو تبدیل کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی حکومت نے جیو اکنامکس پر توجہ مرکوز کی ہے تاکہ
پاکستان کو معاشی سرگرمیوں اور علاقائی رابطے کا مرکز بنایا جا سکے۔غیر
ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کی جانب سے دی جانے والی مختلف مراعات پر
روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے چین اور آسیان خطے کے کاروباری گروپس کو پاکستان
میں سرمایہ کاری کی ترغیب دی۔
حالیہ ایکسپو کے دوران سرمایہ کاری اور تجارتی روابط کو فروغ دینے کے لیے
نئے زمینی اور سمندری چینلز پر بھی توجہ مرکوز کی گئی اور چین۔آسیان ملٹی
ماڈل ٹرانسپورٹ الائنس سروس سینٹر کا افتتاح کیا گیا ہے۔رواں سال چین اور
آسیان کے درمیان مذاکراتی تعلقات کے قیام کو 30 سال ہوچکے ہیں اور قابل زکر
بات یہ ہے کہ گزشتہ 30 سالوں میں دوطرفہ تجارتی حجم 8 بلین امریکی ڈالر سے
بڑھ کر پچھلے سال 684.6 بلین امریکی ڈالر ہو چکا ہے ، جس میں 85 گنا اضافہ
ہوا ہے۔ 2020 میں چین اور آسیان کے درمیان ایک دوسرے کے سب سے بڑے تجارتی
شراکت دار بننے میں ایک تاریخی پیش رفت ہوئی ہے۔ رواں سال کی پہلی ششماہی
میں بھی مضبوط ترقیاتی رجحان برقرار رہا ہے۔ نئی زمینی سمندری راہداریوں کی
تعمیر میں تیزی اور علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری معاہدے کے تحت ،
چین-آسیان ربط سازی تعاون کو تیز کیا جائے گا ، دونوں اطراف کے درمیان
تجارت اور سرمایہ کاری کی سہولیات کو مزید بہتر کیا جائے گا اور دوطرفہ
منڈیوں کو بھی مزید کھولا جائے گا۔
حالیہ عرصے میں چین کی جانب سے مسلسل اقتصادی تجارتی میلوں کا انعقاد کیا
جا رہا ہے جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے کاروباری ادارے فعال طور پر
شرکت کر رہے ہیں۔ان معاشی سرگرمیوں کی بدولت متعدد ممالک کو اپنی مصنوعات
اور خدمات کو روشناس کروانے کا موقع مل رہا ہے۔ دوسرا اس سے عالمی معیشت کی
بحالی سمیت تحفظ پسندی اور یکطرفہ پسندی کی حوصلہ شکنی کے لیے بھی مضبوط
قوت فراہم کی گئی ہے ۔
|