ابھی حال ہی میں ہماری اردو سروس کی چینی ساتھی نورین
صوبہ حہ نان سے واپس لوٹی ہیں جہاں انہوں نے 06 سے 15 ستمبر تک چینی مسلح
افواج چائنیز پیپلز لبریشن آرمی کے زیراہتمام اقوام متحدہ کی قیام امن کے
حوالے سے بین الاقوامی فوجی تربیتی مشق " شیئرڈ ڈیسٹنی 2021" کی کوریج کی
اور واپسی پر پاکستانی فوجی اہلکاروں کے حوالے سے کچھ دلچسپ یادوں کا
تبادلہ کیا ۔اس فوجی تربیتی مشق میں چین ، پاکستان ، منگولیا ،تھائی لینڈ
کی افواج شریک ہوئیں اور اقوام متحدہ کے امن مشن کو آگے بڑھانے کے لیے اپنے
عزم کا اظہار کیا ۔نورین کے خیال میں انہیں اس مشق کے دوران پاکستانی فوجی
اہلکاروں کا نظم و ضبط ، پیشہ ورانہ مہارت اور دوستانہ جذبات نے بے حد
متاثر کیا۔ افتتاحی تقریب کے دوران اچانک ہونے والی بارش کے باوجود تمام
فوجی اہلکاروں نے کمال نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا اور شاندار افتتاحی تقریب
کا انعقاد ہوا۔ نورین نے بتایا کہ ریہرسل کے وقفے کے دوران انہوں نے
پاکستانی فوج کا بہت قریب سے مشاہدہ کیا جس میں چین۔پاک بے مثال دوستی کی
عمدہ منظر کشی کی گئی۔وقفے کے دوران بقیہ ممالک کے فوجی اہلکار تو آرام کو
ترجیح دیتے تھے مگر پاکستانی فوجیوں کی چینی فوجی اہلکاروں سے گپ شپ چلتی
رہتی تھی۔اس سے دونوں ممالک کے درمیان فولادی رشتے اور افرادی و عسکری سطح
پر مضبوط روابط کی عمدہ عکاسی ہوتی ہے۔نورین نے ایک اور دلچسپ واقعہ کا زکر
کیا کہ فوجی تربیتی مشق میں شریک تمام ممالک کے افواج کو صوبہ حہ نان کے
دارالحکومت میں قرنطینہ کا وقت گزارنا تھا اور اس دوران بھی پاکستانی
فوجیوں نے وہاں موجود عملے کو اپنی خوش اخلاقی سے گرویدہ بنایا اور طبی
عملے کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کیے بلکہ قابل زکر بات یہ رہی کہ فوجی
اہلکاروں نے اپنے چینی دوستوں کو تحائف بھی پیش کیے۔ نورین کے مطابق
پاکستانی فوجی اہلکار دراز قامت اور مضبوط جسامت کے مالک ہیں جو کسی بھی
مشکل صورتحال کا بہتر طور پر سامنا کر سکتے ہیں۔
مشق " شیئرڈ ڈیسٹنی 2021" اقوام متحدہ کے تحت امن کے تحفظ کے لیے مشترکہ
آپریشن کا اہم حصہ ہے اور یہ پہلا موقع ہے کہ چین کی فوج نے منگولیا ،
پاکستان اور تھائی لینڈ کے فوجیوں کی شرکت کے ساتھ امن کی بحالی کے لیے اس
طرح کی کثیر القومی مشق کا اہتمام کیا ہے۔یہ مشق حہ نان میں چینی پیپلز
لبریشن آرمی کے کمبائنڈ آرمز ٹیکٹیکل ٹریننگ بیس پر منعقد کی گئی ۔مشق سے
جڑے مختلف ٹاسکس حقیقی جنگی میدان کے مطابق ترتیب دیے گئے ماحول میں
سرانجام دیے گئے اور حقیقی جنگ کے معیار کے مطابق مشق کے پیشہ ورانہ امور
کو آگے بڑھایا گیا۔
چاروں ممالک کی افواج نے میدان جنگ سے متعلق انٹیلی جنس ، سکیورٹی گشت،
مسلح گارڈ، عام شہریوں کی حفاظت ، انسداد دہشت گردی عمل ،عارضی آپریشن بیس
کی تعمیر،میدان جنگ میں بچاؤ اور انسداد وبا کےعمل سمیت مختلف ٹاسکس
کامیابی سے مکمل کیے ۔ دس روزہ مشق کے دوران چاروں ممالک کی افواج نے
مشترکہ تربیت میں شریک ہوتے ہوئے ایک دوسرے سے پیشہ ورانہ طور پر بہت کچھ
سیکھا ،جس سے اقوام متحدہ کے قیام امن ٹاسک میں مختلف ممالک کی ایک ساتھ مل
کر آپریشن کی صلاحیت بھی بلند ہوئی ہے ۔
تربیتی فوجی مشق میں پاکستانی فوج نے اپنی حربی پیشہ ورانہ صلاحیتوں سے خوب
داد سمیٹی۔ ان دس دنوں میں پاکستانی فوج نے تربیتی مشق کے دوران شاندار
کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور عالمی فوجی مشق کی اسٹیج پر اپنی بہادری اور
جرات دکھائی جس سے پاکستانی فوج کو دوسرے ممالک کے ساتھیوں کی جانب سے
بھرپور سراہا گیا ۔ پاکستان کی مسلح بہادر افواج نہ صرف اپنی مادر وطن کی
محافظ ہے بلکہ دنیا کے امن کے لیے بھی اپنی نمایاں خدمات سر انجام دے رہی
ہے ۔یہ بات قابل فخر ہے کہ اقوام متحدہ کے قیام امن کے لیے خدمات سر انجام
دینے کے حوالے سے پاکستان تیسرا بڑا ملک ہے ۔ پاکستانی امن دستے اقوام
متحدہ کے قیام امن کے عالمی اہداف کی تکمیل میں ہمیشہ پیش پیش رہے
ہیں۔پاکستانی فوج نے گزشتہ چھ دہائیوں میں تنازعات سے دوچار ممالک میں قیام
امن کو یقینی بنانے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کیا ہے جبکہ متعدد فوجی
اہلکاروں نے اپنی جانیں بھی امن کی خاطر نچھاور کرتے ہوئے ملک و قوم کا سر
فخر سے بلند کیا ہے۔دنیا بھر میں شورش زدہ ممالک میں امن اور استحکام کی
بحالی میں پاکستان کے امن دستوں کی موجودگی پاکستان کی امن پسند پالیسی کا
بھی بہترین مظہر ہے۔ اس وقت بھی پاکستانی فوج کے اہلکار اقوام متحدہ کی
قیام امن سرگرمیوں میں اپنی نمایاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں ۔ امن کا
تحفظ انسانیت کی مشرکہ ذمہ داری ہے ۔ اقوام متحدہ کے قیام امن آپریشن نے
دنیا کے امن کے تحفظ میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔دوسری جانب چین بھی اقوام
متحدہ کی امن سرگرمیوں کی ثابت قدمی سے حمایت کرتا ہے اور اس کا مثبت شراکت
دار بھی ہے ۔ موجودہ فوجی مشق چینی حکومت اور فوج کی جانب سے کثیرالجہتی
اور عالمی قیام امن میں ٹھوس تعاون کے فروغ کا احسن اقدام ہے ۔
|