#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالقصص ، اٰیت 43 تا 50 !!
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
و
لقد اٰتینا
موسی الکتٰب من
بعد مااھلکناالقرون الاولٰی
بصائر للناس وھدی ورحمة لعلھم
یتذکرون 43 وماکنت بجانب الطور اذ
قضینا الٰی موسی الامر وماکنت من الشٰھدین
44 ولٰکنا انشاناقرونا فتطاول علیہم العمر وما کنت
ثاویا فی اھل مدین تتلواعلیہم اٰیٰتنا ولٰکنا کنا مرسلین 45
وماکنت بجانب الطور اذنادینا ولٰکن رحمة من ربک لتنذر قوما
مااٰتٰہم من نذیر من قبلک لعلھم یتذکرون 46 ولولاان تصیبھم مصیبة
بماقدمت ایدیھم فیقولواربنا لولاارسلت الینا رسولافنتبع اٰیٰتک ونکون من
المؤمنین 47 فلماجاھم الحق من عندنا قالوا لولا اوتی مثل ما اوتی موسٰی او
لم یکفروابمااوتی موسٰی من قبل قالواسحرٰن تظاھرا وقالوا انا بکل کٰفرین 48
قل
فاتوابکتٰب من عنداللہ ھواھدٰی منھما اتبعه ان کنتم صٰدقین 49 فان لم
یستجیبولک
فاعلم انما یتبعون اھواءھم ومن اضل ممن اتبع ھوٰه بغیر ھدی من اللہ ان اللہ
لایھدی القوم
الظٰلمین 50
اے ھمارے رسُول ! ھم نے پہلی نافرمان اُمتوں کو ہلاک کرنے کے بعد مُوسٰی کو
بھی انسانی ھدایت کی ایک چشم کشا اور رحمت آسا کتاب دی تھی تاکہ اُس کی
اُمت اُس کتاب سے وہ سبق حاصل کرے جو پہلی اُمتوں نے حاصل نہیں کیا تھا ،
آپ اُس وقت طُور کے اُس مغربی کنارے کے عینی شاھد نہیں تھے جہاں پر ھم نے
مُوسٰی کو اپنا فرمان شریعت دیا تھا اور اُس کے بعد آپ کے زمانے تک جو بہت
سے زمانے گزر چکے ہیں اور اُن زمانوں جو بہت سی اُمتیں گزر چکی ہیں آپ اُن
زمانوں اور اُن اُمتوں میں بھی موجُود نہیں تھے اور اسی طرح آپ اُس وقت
اہلِ مدین کے درمیان بھی موجُود نہیں تھے جب ھم اُن کو اُس وقت اپنی وہ
اٰیات سُنا رھے تھے جن اٰیات کی اِس وقت ھم آپ کو خبریں دے رھے ہیں اور آپ
دامنِ طُور میں اُس وقت بھی موجُود نہیں تھے جب ھم نے مُوسٰی کو پہلی بار
پہلی آواز دی تھی اور آج ھم آپ کو اپنی مہربانی سے وہ ساری خبریں دے رھے
ہیں تاکہ آپ اپنی اِس اُمت کو اُن پہلی ہلاک شُدہ اُمتوں کے اَنجام سے
ڈرائیں جس اُمت میں آپ سے پہلے کوئی اگاہ کار نہیں آیا ھے اور آپ کو اِس
اُمت میں مامُور کرنے کی وجہ بھی یہی اَمر ھے کہ اگر کَل کلاں آپ کی اِس
اُمت پر اِس کی بد عملی کے باعث کوئی آفت آجاۓ تو اُس وقت یہ اُمت یہ نہ
کہہ سکے کہ ھمارے پاس تو اللہ کی طرف سے کبھی کوئی آگاہ کار آیا ہی نہیں
تھا کہ جس پر ھم ایمان لاتے اور اپنے اِس بُرے اَنجام سے بچ جاتے لیکن اَب
جب آپ خُدا کے اُسی اَزلی و اَبدی پیغامِ حق کی دعوت دینے لگے ہیں تو
مُوسٰی کی کتاب کے جاننے والے کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنے اِس رسُول کو اُسی
طرح کی ایک شریعت کیوں نہیں دے دی جس طرح کی شریعت اُس نے مُوسٰی کو دی تھی
، آپ اِن لوگوں کو بتادیں کہ مُوسٰی کو جو کتابِ ھدایت دی گئی تھی تو
مُوسٰی کی اُمت کے سرکش لوگوں نے اُس کتابِ ھدایت کو پیش کرنے والے مُوسٰی
و ھارُون دونوں کو جادو قرار دے کر اُس کتاب اور اُس ھدایت کو رَد کر دیا
تھا ، آپ اِن سے یہ بھی کہیں کہ تُم لوگ جو اِس تعلی سے حق کا انکار کر رھے
ہو تو کیا تُم اللہ کی اُس کتاب کی نشان دہی کر سکتے ہو جو اللہ کی اِن
دونوں کتابوں کی ھدایت سے زیادہ ھدایت کی حامل ہو تاکہ میں بھی اُسی کتابِ
ھدایت کو مان لوں اور پھر اگر یہ لوگ آپ کی اِس بات سے پہلو تہی کریں تو
اُن کی یہ پہلو تہی اِس بات کی دلیل ہوگی کہ یہ لوگ اپنی خواہشات کے وہ
بندے ہیں جو کسی کتاب کی پیروی کرنا نہیں چاہتے بلکہ صرف اور صرف اپنے نفس
کی پیروی کرنا چاہتے ہیں اور اِس قسم کے ناانصاف لوگ اللہ سے کبھی ھدایت
چاہتے بھی نہیں ہیں اور اللہ سے کبھی ھدایت پاتے بھی نہیں ہیں !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
قُرآنِ کریم نے انسانی تاریخ کے سَچے قصوں کے سَچے بیانیۓ پر مُشتمل نازل
کی گئی اپنی اِس سُورت کی اٰیت 4 سے لے کر اِس سُورت کی اٰیت 42 تک مُوسٰی
علیہ السلام اور عھدِ مُوسٰی علیہ السلام کے جو تاریخی اَحوال بیان کیۓ ہیں
وہ تاریخی اَحوال سدنا محمد علیہ السلام کے زمانے سے کم و بیش اتنے ہی قدیم
اَحوال ہیں جتنے ھمارے زمانے سے عیسٰی علیہ السلام کے زمانے کے اَحوال قدیم
ہیں اور جس طرح ھم عیسٰی علیہ السلام کے زمانے کے تاریخی اَحوال سے اپنے
زمانے میں اپنے کسی تاریخی یا علمی مُؤقف کے حق میں بعض عقلی و مَنطقی
استدلال کیا کرتے ہیں اسی طرح موجُودہ اٰیات میں مُوسٰی علیہ السلام کے
اَحوالِ نبوت سے سیدنا محمد علیہ السلام کی نبوت پر بھی ایسا ہی ایک علمی و
مَنطقی استدلال کیا گیا ھے لیکن ھمارے عقلی و مَنطقی مُؤقف کے حق میں کیۓ
گۓ کسی عقلی و مَنطقی استدلال میں اور سیدنا محمد علیہ السلام کی نبوت کے
حق میں کیۓ گۓ ایک عقلی و مَنطقی استدلال میں یہ جوہری فرق ھے کہ ھم اپنے
کسی مُؤقف کے حق میں قدیم زمانے کے اَحوال سے جو عقلی و مَنطقی استدلال
کرتے ہیں اُس کی بُنیاد انسانی تاریخ ہوتی ھے لیکن اٰیاتِ بالا میں مُوسٰی
علیہ السلام کے قدیم اَحوال سے سیدنا محمد علیہ السلام کی نبوت کے حق میں
جو عقلی و مَنطقی استدلال کیا گیا ھے اُس کی بُنیاد اللہ تعالٰی کی وہ وحی
ھے جو سیدنا محمد علیہ السلام پر نازل ہوئی ھے اور اِس وحی میں سیدنا محمد
علیہ السلام کو بتایا گیا ھے کہ مُوسٰی علیہ اسلام کی پیدائش کے زمانے کے
جو اَحوالِ ماضی آپ نے بیان کیۓ ہیں اُن اَحوال کے آپ عینی شاھد نہیں ہیں
اور مُوسٰی علیہ السلام کو دریا بُرد کرنے اور دریا سے برآمد کرنے کے جو
اَحوال آپ نے بیان کیۓ ہیں اُن اَحوال کے بھی آپ عینی شاھد نہیں ہیں ، اسی
طرح مُوسٰی علیہ السلام کو کوہِ طُور کے مغربی کنارے سے پُکارے جانے کا آپ
نے جو ذکر کیا ھے اُس ذکر کے بھی آپ عینی شاھد نہیں ہیں اور اُس زمانے سے
پہلے کے طویل زمانوں اور اُس زمانے کے بعد کے طویل زمانوں کے جو اَحوال آپ
بیان کر رھے ہیں اُن تمام زمانوں کے بھی آپ عینی شاھد نہیں ہیں اور یہ بات
اِس بات کی دلیل ھے کہ آپ گزشتہ زمانوں کے جو اَحوال بیان کر رھے ہیں وہ
اللہ تعالٰی کی وحی سے بیان کر رھے ہیں اور اِن سب اَحوال کا بربناۓ وحی
بیان کرنا ہی آپ کے نبی ہونے کی ایک مُعتبر دلیل ھے ، اٰیاتِ بالا میں آپ
کی نبوت کے حق میں کیۓ گۓ اِس عقلی و مَنطقی استدلال کے بعد آپ کے مقصدِ
نبوت کا مرکزی بیانیہ یہ ھے کہ آپ کی بعثت کے وقت خطہِ زمین پر عرب کا یہی
ایک خطہِ زمین ایسا تھا جس پر کبھی کوئی نبی یا رسُول مبعوث نہیں کیا گیا
تھا اِس لیۓ آپ کو زمانہِ سابق کے انبیاۓ کرام کے اَحوال و ظروف کا عالَم
بنا کر اِس خطہِ زمین میں مبعوث کیا گیا تا کہ آپ زمانہِ ماضی کے اَحوال سے
زمانہِ حال کے اَحوال پر استدلال کرکے لوگوں کو اپنی بات بہتر سے بہتر
انداز میں سمجھا سکیں اور قُرآنِ کریم کے اسی فطری بیانیۓ میں انسان کے اِس
فطری سوال کا یہ فطری جواب بھی آگیا ھے کہ قُرآنِ کریم میں ماضی کے اِن
قصوں کو کسی قصہ گوئی کی سمعی لذت کشید کرنے کے لیۓ بیان نہیں کیا گیا بلکہ
عبرت پزیری کے لیۓ بیان کیا گیا ھے اور اٰیاتِ بالا میں آپ کی بعثت کی
دُوسری وجہ ایک ضمنی بیانیۓ کے طور پر یہ بیان کی گئی ھے کہ اہلِ کتاب کو
بھی اِس بات کا شدید انتظار تھا کہ آپ دُنیا میں تشریف لائیں اور عُلماۓ
اہلِ کتاب کی اُس تحریف سے دُنیا کو آگاہ کریں جو تحریف اُنہوں نے اپنی
کتابوں میں کی ھے تاکہ ہر سَچ ہر جُھوٹ سے اَلگ اور ہر جُھوٹ ہر سَچ سے
جُدا ہو جاۓ اور دُنیا ہمیشہ ہمیشہ کے لیۓ اِن عُلماۓ تحریف کے اِس فتنے سے
نجات پاجاۓ اور تیسری بات جو اٰیاتِ بالا میں بیان کی گئی ھے وہ یہ ھے کہ
جب اُس آخری قوم میں اللہ تعالٰی کے پہلے نبی کے طور پر اللہ تعالٰی کا وہ
آخری نبی اللہ کی آخری ھدایت لے کر آگیا تو ابتداۓ کار میں اہلِ کتاب اور
مُشرکینِ عرب کی بڑی اکثریت نے اُس کی دعوتِ حق کو رَد کر دیا اور صرف ایک
چھوٹی سی اقلیت نے ہی اُس کے اُس پیغامِ حق کو قبول کیا جو پیغامِ حق سب
انسانوں کے لیۓ آیا تھا اور سب انسانوں کے لیۓ آیا ھے ، اسی طرح اٰیاتِ
بالا میں اُس مَت مری قوم کے کُچھ مَت مرے لوگوں کا یہ اعتراض بھی نقل کیا
گیا ھے کہ یہ نبی جو ہمیں ماضی کی عبرتیں سنا سنا کر ڈراتا ھے یہ کتابِ
مُوسٰی کی طرح کی کوئی کتاب لے کر آنے کے بجاۓ ایک اَلگ کتاب کیو لے کر
آگیا ھے اور اٰیاتِ بالا میں اِس حوالے سے اِن عقل کے اندھے اور کانوں کے
بہرے لوگوں کو یہ بات بھی سمجھائی گئی ھے کہ ہر زمانے کی اپنی اپنی ضروریات
اور اپنے اپنے تقاضے ہوتے ہیں جن ضروریات اور جن تقاضوں کے مطابق اُس زمانے
کی قوم کی تعلیم و تربیت کی جاتی ھے ، مُوسٰی علیہ السلام پر اللہ تعالٰی
نے جو کتاب نازل کی تھی وہ مُوسٰی علیہ السلام کے زمانے کی جُملہ ضروریات
کے مطابق تھی اور محمد علیہ السلام پر اللہ تعالٰی نے جو کتاب نازل کی ھے
وہ آنے والے جُملہ زمانوں کی جُملہ انسانوں کی جُملہ ضروریات کے مطابق ھے
اور پھر اِن سے کہا گیا ھے کہ تُم اِن دونوں کتابوں سے بہتر کسی اور کتاب
کی نشا دہی کر سکتے ہو تو ضرور کرو ، اگر دُنیا میں اللہ تعالٰی کی اِن
دونوں کتابوں سے بہتر کوئی کتاب موجُود ھے تو ھم سب اُس کی اتباع کریں گے
لیکن ظاہر ھے کہ یہ تو اُن لوگوں کی میں نہ مانوں والی ایک کٹ حُجتی اور
کَج بحثی تھی جس کے جواب میں اللہ تعالٰی نے اپنے نبی کو بتایا ھے کہ یہ
لوگ صرف اور صرف اپنی خواہشاتِ نفس کے غلام ہیں جو کسی کتاب کی اطاعت کرنا
چاہتے ہی نہیں ہیں لہٰذا آپ اِن کے ساتھ سوال و جواب کرنے کے بجاۓ اپنی اُس
کتاب کی تعلیم و تلقین پر اپنی پُوری توجہ مبذول کیۓ رکھیں جو کتاب اللہ
تعالٰی نے اپنی آخری ھدایت کے طور پر آپ پر نازل کی ھے اور جس کتاب کی
اتباع کرنے کی آپ کو تلقین کی ھے !!
|