جھوٹ

اخلاقیات
جھوٹ
پیارے بچو !پچھلے شمارے میں ہم نے اخلاقیات میں سے سچ کے بارے میں کچھ باتیں کیں اس شمارے میں ہم سچ کا متضاد یعنی جھوٹ کے بارے میں جانیں گے کہ جھوٹ کے کیا نقصانات ہیں اور اس کے بارے میں اللہ رب العزت اور پمارے پیارے نبی خاتم النبیین حضور ﷺ نے کیا ارشاد فرمایا ہے؟

پیارے بچو! جھوٹ، کسی شخص یا گروہ کا کسی دوسرے شخص متعلق جان بوجھ کر کسی بات کو حقیقت کے خلاف بیان کرنا ہے، جھوٹ مختلف وجوہات کی بنا پر کوئی فائدہ پانے یا نقصان سے بچنے کے لئے بولا جاتا ہے، معاشرے میں اس کو عام طور پر ایک برا فعل مانا جاتا ہے اور اس سے بچنے کی تلقین بھی کی جاتی ہے، اسلام میں اس کی سخت مذمت کی گئی ہے۔

لوگوں کے جھوٹ بولنے کی کچھ وجوہات ہیں مثلا جھوٹ بعض اوقات لوگ اپنے کسی غلط کام کو چھپانے کے لئے بولتے ہیں کیونکہ ان کو ڈر ہوتا ہے کہ اگر ان کا غلط کام ظاہر ہوگیا اور غلط کام کی سچائی سامنے آگئی تو اِس صورت میں لوگوں میں ان کی عزت نہیں رہے گی

جھوٹ کے بعض نقصانات کو بیان کیا جارہا ہے تاکہ ہم سب اس گندی اور بری عادت سے اپنے آپ کو محفوظ رکھیں:
۔
اللہ تعالیٰ اور ہمارے پیارے نبی ﷺ کے نزدیک جھوٹ معاشرے کی سب سے بڑی برائی اور گناہ کبیرہ ہے۔ رسول کریم ﷺ کے دور میں ایک شخص آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں لیکن مجھ میں بہت سی برائیاں ہیں جنہیں میں چھوڑ نہیں سکتا آپ مجھے فرمائیے کہ میں کوئی ایک برائی چھوڑ دوں تو وہ میں چھوڑ دوں گا آپ نے اُس شخص سے فرمایا کہ جھوٹ بولنا چھوڑ دو اُس شخص نے وعدہ کر لیا اور جھوٹ بولنا چھوڑدیا تو اِس کے جھوٹ بولنے کے چھوڑنے کے سبب اُس کی تمام برائیاں چھٹ گئیں۔

ایک دفعہ رسول اللہ ﷺسے پوچھا گیا کہ مومن بزدل ہو سکتا ہے؟ آپ نے فرمایا:ہاں پھر عرض کیا گیا:کیا مومن بخیل ہو سکتا ہے؟ فرمایا ہاں۔ پھر پوچھا گیا:کیا مومن کذاب (جھوٹا) ہو سکتا ہے؟آپ نے فرمایا: بلکل نہیں مسلمان جھوٹا نہیں ہو سکتا۔

قرآن و حدیث اس میں جھوٹ کی بری عادت کو چھوڑنے کی سختی سے تاکید کی گئی ہے۔قرآن حکیم میں اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں:
”ان کے دلوں میں مرض ہے تو اللہ نے ان کے مرض میں اضافہ کر دیا اور ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے ان کے لئے درد ناک عذاب ہے

رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ صدق کو لازم کر لو! کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور نیکی جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔آدمی برابر سچ بولتا رہتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے۔یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ فجور کی طرف لے جاتا ہے اور فجور جہنم کا راستہ دکھاتا ہے۔

آدمی جھوٹ بولتا رہتا ہے جھوٹ بولنے کی کوشش کرتا رہتا ہے یہاں تک کہ اسے اللہ کے نزدیک (کذاب) جھوٹا لکھ دیا جاتا ہے۔

پیارے بچو:۔فرمان نبوی ﷺ ہے کہ قیامت کے روز اللہ تعالیٰ تین آدمیوں سے کلام نہیں کرے گا،نہ ان کی طرف رحمت کی نظر سے دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا،بلکہ انہیں درد ناک عذاب دے گا۔ وہ تین آدمیوں میں ایک جھوٹا ہے۔

جھوٹ بولنے والا ہر مجلس میں اور ہر انسان کے سامنے بے اعتبار و بے وقار ہو جاتا ہے۔جھوٹے آدمی پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہوتی ہے۔

جھوٹ بولنے والے کا دل سیاہ اور چہرہ بے رونق ہو جاتا ہے۔

رزق میں برکت ختم ہو جاتی ہیں اور جھوٹ غم و فکر پیدا کرتا ہے کیونکہ ایسا آدمی وقتی طور پر مطمئن ہوجاتا ہے لیکن بعد میں اس کا ضمیر اُسے ہمیشہ ملامت کرتا رہتا ہے جس کے نتیجے میں وہ اطمینان قلب کی دولت سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔

سب سے بڑھ کرجھوٹ برائیوں اور گناہوں کا دروازہ ہے کیونکہ ایک جھوٹ بول کر اسے چھپانے کیلئے کئی جھوٹ بولنے پڑتے ہیں۔

پیارے بچو ! ہمیشہ سچ بولو جھوٹ سے بچو اگر ہم سچ بولیں گے تو کامیاب ہو جائیں گے

 

MUHAMMAD BURHAN UL HAQ
About the Author: MUHAMMAD BURHAN UL HAQ Read More Articles by MUHAMMAD BURHAN UL HAQ: 164 Articles with 241323 views اعتراف ادب ایوارڈ 2022
گولڈ میڈل
فروغ ادب ایوارڈ 2021
اکادمی ادبیات للاطفال کے زیر اہتمام ایٹرنیشنل کانفرنس میں
2020 ادب اطفال ایوارڈ
2021ادب ا
.. View More