چین میں 01 ارب سے زائد افراد کی ویکسی نیشن

پاکستان سمیت دنیا کے دیگر میڈیا نے اس خبر کو نمایاں کوریج دی ہے کہ چین میں ایک ارب سے زائد افراد کی کووڈ۔19 کے خلاف ویکسی نیشن مکمل کر لی گئی ہے۔ہم پاکستانیوں سمیت چین میں قیام پزیر دیگر ممالک کے شہری بھی اعتراف کرتے ہیں کہ وبا کی روک تھام و کنٹرول اور بعد میں ویکسی نیشن کے حوالے سے جو منظم انداز چینی حکومت کی جانب سے اپنایا گیا ہے ،دیگر دنیا میں ایسی کوئی ایک بھی مثال موجود نہیں ہے۔یہی وجہ ہے کہ چین میں متاثرہ افراد کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے کیونکہ جامع ویکسی نیشن کے باعث وائرس کے پھیلنے کے امکانات انتہائی کم ہیں اور حکومت کی کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ افراد کی مکمل طور پر ویکسی نیشن کی جا سکے۔

دنیا میں موجودہ وبائی صورتحال کے تناظر میں ایک ارب سے زائد افراد کی ویکسی نیشن نے بلاشبہ چین کی کووڈ ۔19 کے خلاف جنگ میں مکمل فتح کے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے۔تاہم چین میں اس حوالے سے مزید تحقیق اور بہتر حکمت عملی کے ساتھ وبائی صورتحال کی نگرانی اور روک تھام کے لیے اقدامات میں جدت لائی جا رہی ہے۔انسداد وبا کی بہتر صورتحال کے باوجود اندرون ملک و بیرون ملک نقل و حرکت کے لیے بار بار نیوکلک ایسڈ ٹیسٹنگ کی ترغیب دی جاتی ہے۔حتیٰ کہ بیجنگ شہر میں رہتے ہوئے بھی اگر آپ کو کسی کانفرنس یا اجتماعی تقریب میں شرکت کرنا ہے تو تب بھی نیوکلک ایسڈ ٹیسٹ لازمی ہے۔ اسی طرح انسداد وبا کی کوششوں کو آگے بڑھاتے ہوئے 12 سے 17 سال کی عمر کے تقریباً 95 95.3 ملین افراد کو بھی 170 ملین سے زائد خوراکیں دی جا چکی ہیں۔اس کے علاوہ 390 ملین خوراکیں 60 سال یا اس سے زائد عمر کے لوگوں کو دی گئی ہیں جبکہ اس میں تقریباً 200 ملین بزرگ آبادی شامل ہے۔یوں چین آبادی کے تناسب اور ویکسی نیشن کوریج کی شرح کے لحاظ سے عالمی سطح پر ایک نمایاں ترین مقام پر فائز ہے۔ چینی مرکز برائے انسداد امراض کے مطابق ویکسی نیشن کی بلند سطح اگرچہ ملک میں وبا کے کنٹرول میں انتہائی معاون ہے لیکن دنیا میں وائرس تغیر اور مختلف اقسام کے سامنے آنے سے مختلف نئے خطرات پیدا ہوئے ہیں، اس کی ایک حالیہ مثال ڈیلٹا قسم کا تیزی سے پھیلاو بھی ہے۔ایسے میں چین کی کوشش ہے کہ وائرس اور ویکسین کے اثرات کی نگرانی کو تیز کیا جائے ، تاکہ ویکی نیشن کی حکمت عملی کو اپ گریڈ کیا جا سکے اور مضبوط ویکسین تیار کی جا سکیں۔یہاں چینی عوام کو بھی داد دینا پڑے گی کہ ہر اہل فرد کی کوشش ہے کہ وہ جلد از جلد ویکسین لگوائے۔اس کے برعکس پاکستان میں ایسے لوگوں کی ایک کثیر تعداد موجود ہے جو آج بھی یہ سوچ رہی ہے کہ ویکسین لگوانے کے بعد شائد وہ صرف دو سال تک ہی جی پائیں یا پھر ویکسین سے ان کی صحت پر مضر اثرات مرتب ہوں گے حالانکہ طبی ماہرین بارہا واضح کر چکے ہیں کہ ویکسی نیشن کے بعد کووڈ۔19کے اثرات میں نمایاں کمی واقع ہو سکتی ہے اور بچاو 11گنا زیادہ ممکن ہے۔

چین میں ویکسی نیشن کے حوالے سے یہ اہم سنگ میل ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ملک میں تعطیلات کا موسم عروج پر ہے۔اتوار سے شروع ہونے والا تین روزہ وسط خزاں فیسٹیول اور اکتوبر کے اوائل میں قومی دن کی سات روزہ تعطیلات کے دوران سیاحتی اور سفری سرگرمیاں عروج پر ہوں گی لہذا اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے انسداد وبا کے اقدامات کو بھی اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ وائرس کے حوالے سے درمیانے یا زیادہ خطرہ والے علاقوں میں تمام سیاحتی سرگرمیاں معطل کردی گئی ہیں۔

دوسری جانب ایک اور اہم پیش رفت یہ بھی سامنے آئی ہے کہ چینی ویکسین ساز ادارے سائنو فارم نے انکشاف کیا ہے کہ وہ دو ایسی ادویہ کی تیاری پر کام کر رہا ہے جو متاثرہ لوگوں میں نوول کورونا وائرس کے اثرات کو کم کر سکتی ہیں اور ہلکی علامات والے مریضوں پر موئثر ثابت ہوں گی۔یہ دونوں ادویہ ایسی اینٹی باڈیز پر مشتمل ہیں جو وائرس کو بے اثر کرنے اور انسانی جسم میں "وائرل لوڈ" کو کم کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں ۔ ان کے ہنگامی استعمال کے اعداد و شمار اور موجودہ کلینیکل پروٹوکول تقاضوں کی بنیاد پر یہ ہلکی اور معتدل علامات والے مریضوں پر کارآمد ہیں۔ ان میں سے ایک رواں ماہ کے آغاز میں چین میں منعقدہ عالمی میلے برائے خدماتی تجارت کے دوران پہلی مرتبہ سامنے آئی تھی۔ادارے کے مطابق یہ دنیا میں اپنی نوعیت کی پہلی ادویہ ہیں جو کووڈ۔19 کےصحت یاب مریضوں کے پلازما سے تیار کی گئی ہے۔

یہ بات خوش آئند ہے کہ چین ، پاکستان سمیت دیگر دنیا کو بھی انسداد وبا میں ویکسین کی فراہمی سمیت دیگر ذرائع سے بھرپور مدد فراہم کر رہا ہے۔چین تا حال 100 سے زائد ممالک اور خطوں اور ویکسین کے عالمی تعاون منصوبے کووایکس کے لیے 1.1 ارب سے زائد خوراکیں فراہم کر چکا ہے جبکہ رواں سال کے اواخر تک یہ تعداد 2 ارب تک پہنچ جائے گی۔ یوں چین دنیا کا سب سے بڑا ویکسین سپلائر ہے جو انسداد وبا میں ایک بڑے ملک کی ذمہ داری اپنے عملی کردار سے بخوبی نبھا رہا ہے۔
 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1328 Articles with 616321 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More