سورۃ القارعہ کے بارے میں بنیادی معلومات

قارئین :لفظ قیامت سن کر دل کے تار ہل جاتے ہیں دھڑکنیں بے رببط ہوجاتی ہیں ۔آئے ذرا قیامت کے بارے میں کچھ جانتے ہیں نیز سورۃ قارعہ کے بارے میں بھی جانتے ہیں اس میں ہمارے کریم نے ہم سے کیا خطافرمایا۔قیامت صغریٰ اور کبریٰ سے مراد قیامت کی چھوٹی اور بڑی نشانیاں ہیں، ایک حدیث میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قیامت کی دو نشانیاں بتائیں: اول یہ کہ لونڈی اپنی مالکہ کو جنے گی اس کی تشریح اہل علم نے کئی طرح کی ہے، سب سے بہتر توجیہ یہ ہے کہ اس میں اولاد کی نافرمانی کی طرف اشارہ ہے اور مطلب یہ ہے کہ قرب قیامت میں اولاد اپنے والدین سے اس قدر برگشتہ ہوجائے گی کہ لڑکیاں جن کی فطرت ہی والدین کی اطاعت خصوصاً والدہ سے محبت و پیار ہے، وہ بھی ماں باپ کی بات اس طرح ٹھکرانے لگیں گی جس طرح ایک آقا اپنے زرخرید غلام کی بات کو لائق توجہ نہیں سمجھتا، گویا گھر میں ماں باپ کی حیثیت غلام لونڈی کی طرح ہوکر رہ جائے گی۔ دوسری نشانی یہ بیان فرمائی کہ وہ لوگ جن کی کل تک معاشرے میں کوئی حیثیت نہ تھی، جو ننگے پاوٴں اور برہنہ جسم جنگل میں بکریاں چرایا کرتے تھے وہ بڑی بڑی بلڈنگوں میں فخر کیا کریں گے، یعنی رذیل لوگ معزز ہوجائیں گے، ان دو نشانیوں کے علاوہ قرب قیامت کی اور بہت سی علامتیں حدیثوں میں بیان کی گئی ہیں، مگر یہ سب قیامت کی چھوٹی نشانیاں ہیں۔ اور قیامت کی بڑی بڑی نشانیاں جن کے ظاہر ہونے کے بعد قیامت کے قائم ہونے میں زیادہ دیر نہیں ہوگی وہ یہ ہیں:
(۱) حضرت مہدی علیہ الرضوان کا ظاہر ہونا اور بیت اللہ شریف کے سامنے رکن اور مقام کے درمیان لوگوں کا ان کے ہاتھ پر بیعت خلافت کرنا۔
(۲) ان کے زمانے میں کانے دجال کا نکلنا اور چالیس دن تک زمین میں فساد مچانا۔
(۳) اس کو قتل کرنے کے لیے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا آسمان سے نازل ہونا۔
(۴) یاجوج ماجوج کا نکلنا۔
(۵) دابة الارضکا نکلنا۔
(۶) سورج کا مغرب کی جانب سے طلوع ہونا اور یہ قیامت کی سب سے بڑی نشانی ہوگی، جس سے ہرشخص کو نظر آئے گا کہ اب زمین و آسمان کا نظام درہم برہم ہوا چاہتا ہے اور اب اس نظام کے توڑدینے اور قیامت کے برپا ہونے میں زیادہ دیر نہیں ہے۔ اس نشانی کو دیکھ کر لوگوں پر خوف و ہراس طاری ہوجائے گا مگر یہ اس عالم کی نزع کا وقت ہوگا، جس طرح نزع کی حالت میں توبہ قبول نہیں ہوتی، اسی طرح جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا، اس قسم کی کچھ بڑی نشانیاں اور بھی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہیں، قیامت ایک بہت ہی خوفناک چیز ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس کے لیے تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائیں اور قیامت کے دن کی رسوائیوں اور ہولناکیوں سے اپنی پناہ میں رکھیں۔
قارئین :
آئیے اب ہم سورۃ قارعہ کے بارے میں جانتے ہیں ۔
مقامِ نزول: سورۂ قارعہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ القارعۃ، ۴ / ۴۰۳)
رکوع اور آیات کی تعداد: اس سورت میں 1رکوع اور 11آیتیں ہیں ۔
’’قارِعہ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :قارعہ کا معنی ہے دل دہلا دینے والی،اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ قارِعہ‘‘ کہتے ہیں ۔
قارئین آئیے جانتے ہیں اس سورۃ میں ہم سے کیا تقاضا کیا گیا ؟ہمارے لیے کیا پیغام ہے ؟
(1) …اس سورت کی ابتداء میں بتایا گیا کہ قیامت کی دہشت اور سختی سے تمام لوگوں کے دل دہل جائیں گے اور میدانِ قیامت میں لوگ پھیلے ہوئے پروانوں کی طرح ہوں گے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر دُھنی ہوئی اون کے ریزوں کی طرح اڑیں گے۔
(2) …اس سورت کے آخر میں بتایا گیا کہ جس کی نیکیوں کا ترازو بھاری ہو گا وہ تو جنت کی پسندیدہ زندگی میں ہوگا اور جس کی نیکیوں کا ترازو ہلکاپڑے گا تو اس کا ٹھکانا شعلے مارتی آگ ہاوِیہ ہوگا جس میں انتہا کی سوزش اور تیزی ہے۔
قارئین:ہے نا معلومات کی باتیں ۔تو پھر ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ جوعلم حاصل ہو ہم اسے اپنی زندگی میں نافذ بھی کریں گے ۔زندگی ایک مہلت ہے اس مہلت سے فائدہ اُٹھائیں ۔

 

DR ZAHOOR AHMED DANISH
About the Author: DR ZAHOOR AHMED DANISH Read More Articles by DR ZAHOOR AHMED DANISH: 380 Articles with 542019 views i am scholar.serve the humainbeing... View More