بدین گولراچی جانا ہوا وہاں دوستوں نے
بتایا کہ قریب مشہور چمی شاہ بابا کی دھوم ہے۔۔ وہ ہر علاج چمی لے کر کرتے
ہیں کرامت ہی کرامت ہیں بابا کی۔
بات سیدھی ہے کوئی پیر، فقیر، بابا، ملنگ اگر غیر شرعی کام کر رہا ہے تو اس
پر اللہ پاک کا عذاب تو آسکتا ہے کرم نہیں۔۔
مطلب لوگ کس طرف جا رہے ہیں، ہمارے عقائد کو ہوا کیا ہے ؟ ہم بھی اولیاء
اللہ کے ماننے والے اور اولیاء حق شریعت کے پابند پیر صاحبان کی عزت کرنے
والے ہیں انڈیا کا تو ویسے ہی بیڑہ غرق ہو چکا ھے جہالت کی وجہ سے لیکن
پاکستان میں بھی یہ جہالت اپنی جڑیں مضبوط کرتی جا رہی ھے
پیر گھوڑے شاہ
پیر لوٹے شاہ
بابا کھمبا پیر
ٹلیاں والی سرکار
بابا سہیلی سرکار
کاکیاں والی سرکار
چمیاں والی سرکار
پیپسی والی سرکار
بابا کمبل
ملنگی انگوری آستانہ
سدا جوانی سرکار
بابا روڑے شاہ
بابا روڑے شاہ کے گھوڑے کا مقبرہ
پیر ننگے شاہ
حلوے والی سرکار
بابا شادی شہید
ککراں والی سرکار
غازی شہید حق
وغیرہ وغیرہ کچھ نام اور تفصیلات شرم کے مارے شیئر کرنا مناسب نہیں سمجھا
ایک تصویر دیکھی کراچی میں بابا ۔۔۔۔۔۔ شاہ میں شرم سے پانی پانی ہو گیا
معلوم کرنے پر پتہ چلا کہ اس بابا ۔۔۔۔۔۔۔۔ شاہ کے مزار پر لوگ ان مسائل کے
لئے آتے ہیں جن کا حل پاکستان کی بیشتر دیواروں پر لکھا ہوتا ہے خیر مقصد
کی طرف آتے ہیں دوستوں میں نے ڈیرہ غازی خان میں ایک بابے کو دیکھا جو ایک
چادر اوڑھ کرننگا لیٹا ہوا ہے جس پر قرآنی آیات واضع لکھی نظر آرہی ہیں ایک
بابا ننگا بیٹھا ہے اور لوگ احتراماً پاس کھڑے ہیں اور بابا کی کرامات یہ
ہیں کہ بابا کئی سالوں سے نہیں نہایا۔۔
بابا کھمبے شاہ ؟ چمیاں والی سرکار استغِرُاللہ جہالت کس نہج پر پُہنچ چکی
ہے حد ہوتی ہے جہالت کی ایک بابا روڑے شاہ جس کے گھوڑے کا بھی احتراماً
مقبرہ بنا دیا گیا مقصد کسی کے عقائد یا مسلک پر تنقید کرنا نہیں بلکہ
اصلاح کرنا ہے
ان معاملات کا اسلام سے کوئی لینا دینا نہیں
یہ سب بدعات خرافات اور جہالت پر مبنی کام ھیں
آپ اولیاء حق کے مزارات پر ضرور جائیں اُن کے علم سے فیض حاصل کریں فاتحہ
خوانی کریں، ان کے واست فیض طلب کریں اور اللہ سے دعا کریں کے یا اللہ جیسے
تو نے صاحب قبر / گدی کو اپنے دین کے کاموں کے لئے چنا ایسے ہی ہمیں چن لے
ہمیں بھی ان کی طرح نیک اعمال کرنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں اپنے نیک
بندوں اور ولیوں جیسی زندگی گزارنے کی توفیق عطا فرما
لیکن صرف اولیاء حق نا کے دو نمبر بابوں اور پیپسی والی سرکار جیسے بابوں
کی قبروں پر
میں نے بہت سے اولیاء اکرام کی کتب کا مطالعہ کیا لیکن کسی بھی ولی اللہ نے
کہیں بھی اپنی کتب میں یہ نہیں لکھا کے میرے مرنے کے بعد میرے مزار اور آکر
بدعات خرافات اور جاہلانہ کام کیے جائیں بھنگڑے ڈالے جائیں ، چرس کے نشے
کئے جائیں ، ناچ گانا کیا جائے ڈھول بجائیں جائے گلے میں منکے اور سنگلیاں
پہن کر ملنگ بن کر بال بڑھا کر فضول مجزوبیت اختیار کی جائے
اولیاء نے ایسا نیک اعمال اور دین کی تبلیغ کیلئے کام کرنے کی تلقین کی !
لیکن بھائی وہ شخص ولی تو کیا کامل مومن کہلوانے کے قابل نہیں جو شریعت کا
پابند نا ہو
وہ پیر کیسا پیر ہے جو نا تو خود شریعت کا پابند ہوں اور نا ہی سر بلندی
اسلام کا کی کام کرتا ہو ؟
یعنی صرف ہاتھوں پر مریدوں سے بوسہ دلوانا قوالی کروانا نذرانے دینا، اور
چار نعرے لگا کر رخصت لینا کیا یہی پیری مریدی ہے ؟
قسم سے یہی دو نمبر ڈبے پیر اور ملنگ بابے ہیں جنہوں نے خانقاہی نظام کا
بیڑا غرق کر کے رکھ دیا
کبھی خانقاہوں سے علماء حفاظ اور قاری نکلتے تھے خلق کو فیض ملتا تھا۔
لیکن آج کے دور میں اکثر خانقاہوں سے جاہلوں اور ملنگوں کی گھیپ نکلتی ہے
بہت کم ہی خانقاہیں بچی ہیں جو دین کی تبلیغ اور عوام کی اصلاح کیلئے کام
کر رہی ہیں ان دو نمبر پیروں فقیروں ملنگوں بابوں نے اولیاء حق کی پہچان
بھی ختم کر دی ہے لوگ ان جاہلوں کی وجہ سے اولیاء حق اور علماء حق سے دور
ہوتے جا رہے ہیں
دیکھنے میں آیا ہے کہ ان دو نمبر پیروں بابوں تعویذ گنڈے کرنے والوں کے
آستانے عورتیں ہی آباد کرتی ہیں کچھ تو اس چکر میں اپنی عزت سے ہی ہاتھ دھو
بیٹھتی ہیں اور جو جو سچے ولی ہیں ان پر سے بھی بھروسہ آٹھ جاتا ہے۔۔
خدارا ہوش کے ناخن لیجیے اپنے مسائل کے حل کیلئے ان دو نمبر بابوں کی بجائے
مستند علماء، ولی اللہ اور مفتیان اکرام سے رابطہ کیجیے جو قرآن و حدیث کے
مطابق آپکی رہنمائی کریں علماء حق کا دامن تھامے رکھیں علماء حق اُنھیں کہا
جاتا ہے جو شریعت کے عین مطابق خود بھی چلیں اور لوگوں کو بھی تلقین کریں
ایسے دو نمبر پیروں بابوں اور سرکاروں سے خود بھی بچیں اپنا ایمان بھی خراب
ہونے سے بچائیں اور اپنے دوست احباب کو بھی آگاہ کریں
|