جرم کسی صنف کی میراث تو نہیں۔

معاشرے میں بڑھتے ہوے جراٰئم کا تعلق کسی صنف سے نہیں ہے۔ مذہب سے دوری قوم کے اخلاقی زوال کا سبب ہے۔
نہ انسان میں اور نہ ہی انسان کے وضع کردہ قوانین میں اتنی طاقت ہے کہ وہ انسان نما حیوانوں کو حیوانیت کا ارتکاب کرنے سے بعض رکھ سکے۔ یہ تو تقوی ہے جو انسان کے حیوان بننے کی راہ میں دیوار بن کر کھڑا ہوجاتا ہے۔ خدا خوفی انسان نما حیوان کو یہ محسوس کراتی ہے کہ جہاں بھی ہو جس حال میں بھی ہو خدا تمہاری شہ رگ سے زیادہ قریب ہے ! حیوانیت کے مرتکب ہونے سے قبل یہ یاد رکھو کہ خدا کی عدالت ایک دن لگنی ہے وہاں ہر اس عمل پر جوابدہ ہونا ہوگا جو آج چھپ کر یا کھلم کھلا کرتے ہوئے تمہیں کوئ عار،ڈر محسوس نہیں ہورہا۔ عنقریب وہ گھڑی آپہنچے گی کہ جب تم سے جواب طلب کیا جائیگا تمہارے افعال کا اور تمہارے پاس اسکے جواب میں کچھ پیش کرنے کو نہ ہوگا۔ نتیجتا دوزخ کا ایندھن بننے سے اس روز تمہیں کوئ نہ روک سکے گا اور اس عذاب کا ادراک شاید تمہیں نہ ہو۔

کہا جاتا ہے کہ تہذیبوں کا تصادم اقوام کیلئے زہر قاتل کا درجہ رکھتا ہے۔ چونکہ موجودہ نظام دنیا مغربی تہذیب کے اصولوں پر ہے تو جو قوانین و اصول زندگی کے اس تہذیب نے وضع کیے ہیں وہ ہی دنیا بھر میں رائج ہیں اور اس کے اثرات آج دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ رہی ہے۔ جب باطل تہذیب سے مزاحمت کے بجائے اسکو قبول کرلیا تو جو بھیانک نتائج برصغیر میں دیکھے گئے وہ دنیا کے کسی کونے میں وقوع پزیر نہ ہوئے۔

جب دنیا میں فحاشی و عریانیت کا سیلاب امڈ رہا ہو تو سوچنا یہ چاہیئے کہ نوجوان اور آنے والی نسل محفوط کیسے ہوگی ؟ ہزاروں واقعات رونما ہورہے ہیں مگر اسکا تدارک کوئ نظر نہیں آتا۔ ہر دفعہ جرم کی نوعیت میں شدت آرہی ہے مگر قوم کے کسی رہنما کی یہ ترجیحات میں شامل ہی نہیں کہ اس بے راہ روی سے کیسے نوجوان کو محفوظ کیا جائے۔

کیا دین اسلام میں روح کی پاکیزگی کا میکنزم آج سے 1400 سال پہلے وضع نہیں کیا گیا ؟
کیا دین اسلام کی تعلیمات نعوذ باللہ اتنی ناقص ہیں کہ انکو اس قابل نہیں سمجھا جارہا ہے کہ وہ اس حیوانیت کا مقابلہ کر سکیں گی ؟
وجہ یہ ہے کہ کہیں نہ کہیں کسی سے چوک ہورہی ہے جسکا خمیازہ قوم ان بدترین واقعات کی شکل میں بھگت رہی ہے۔

خدارا ! جاگ جائیں عملا کچھ کر گزرنے کی حکمت عملی تیار کریں۔
جب کردار کو بگاڑنے میں دشمن نے اپنی تمام تر صلاحیتیں لگائ ہیں تو ہم کردار کو سنوارنے میں اپنا سب کچھ لگا دیں۔

یاد رکھیں ! یہ قرض ہے۔ یہاں آنکھیں بند کرلیں گے اپنے فرائض سے تو کل ہمارے گھر کا کوئ فرد حیوانیت کی بھینٹ نہ چڑھ جائے۔
غور کریں۔ اپنے حصے کے کام کو اپنی ترجیحات میں شامل کریں۔

متلاشی حق
سید منصور حسین (مانی)
#MinarePakistan
 
Syed Mansoor Hussain
About the Author: Syed Mansoor Hussain Read More Articles by Syed Mansoor Hussain: 32 Articles with 23021 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.