سنکیانگ میں دیہی سیاحت کا فروغ
(Shahid Afraz Khan, Beijing)
|
چین کے صدر شی جن پھنگ کے دور اقتدار کی
ایک خاص بات جہاں چین کو عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق تمام شعبہ جات میں
عالمی سطح پر ایک نمایاں مقام پر فائز کرنا رہی ، وہاں انہوں نے ملکی سطح
پر دیہی تعمیر و ترقی کو فروغ دینے کے لیے "دیہی حیات کاری" کا ایک نیا
ماڈل پیش کیا ہے۔حالیہ برسوں کے دوران شی جن پھنگ نے ملک کے مختلف علاقوں
کے متعدد دورے کیے جن میں دیہی علاقوں کی ایک بڑی تعداد بھی شامل ہے، اس
دوران انہوں نے دیہی باشندوں کے حالات زندگی دریافت کرنے سمیت انہیں درپیش
مسائل کے حل کے لیے موقع پر احکامات جاری کیے ہیں۔ چینی صدر واضح کر چکے
ہیں کہ ٹھوس پالیسی سازی سے انسداد غربت میں حاصل شدہ کامیابیوں کو مستحکم
کیا جائے تاکہ غربت سے نجات پانے والے افراد کو یہ اندیشہ نہ ہو کہ وہ
دوبارہ غربت کا شکار ہو جائیں گے۔ شی جن پھنگ نے جہاں دیہی صنعتوں کی ترقی
پر زور دیا ہے وہاں انہوں نے دیہی سیاحت کو فروغ دینے کے حوالے سے بھی
مسلسل ہدایات جاری کی ہیں جس کے خاطر خواہ نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔
سنکیانگ کا شمار بھی چین کے انہی علاقوں میں کیا جاتا ہے جہاں دیہی سیاحت
کو نمایاں پزیرائی ملی ہے۔ارمچی میں قیام کے دوران دو مختلف گاوں جانے کا
اتفاق ہوا جہاں ضروریات زندگی کے حوالے سے دستیاب سہولیات دیکھ کر ہر گز یہ
گمان نہیں ہوتا کہ آپ کسی دیہی علاقے میں ہیں۔پھنگ شی لیان گاوں اور تھامل
گاوں سنکیانگ میں دیہی سیاحت کا بہترین ماڈل قرار دیے جاتے ہیں۔یہاں آپ کو
بجلی ،پانی ،انٹرنیٹ ،اسکول ،مسجد ،مارکیٹ ،پارک سمیت ہر وہ سہولت دستیاب
ملے گی جن کا براہ راست تعلق بنیادی انسانی ضروریات سے ہے۔ یہ دونوں گاوں
پہاڑی علاقے میں واقع ہیں اور کاشتکاری کے حوالے سے حالات حوصلہ افزاء نہیں
ہیں مگر دیہی سیاحت کے فروغ سے یہاں شاندار تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں۔یہاں
کے باشندوں نے اپنے گھروں کو جدید سہولیات سے آراستہ ہوٹلز یا ہاسٹلز میں
بدل دیا ہے جہاں شہری لوگ آ کر قیام کر سکتے ہیں۔عام طور پر تعطیلات کے
دوران چین کے بڑے شہروں سے لوگ دیہی علاقوں کا رخ کرتے ہیں تاکہ شہر کی
مصروف زندگی سے باہر نکل کر دیہات کی پرسکون زندگی میں کچھ تفریحی لمحات
گزارے جائیں۔ان دونوں گاوں میں خوبصورت فطری نظارے ،کشادہ گلیاں ، صفائی کا
بہترین نظام ، سرسبز ماحول اور بہترین سڑکیں ،سیاحوں کو اپنی جانب راغب
کرتی ہیں۔دیہی سیاحت سے وابستہ ایک چونتیس سالہ خاتون لیو چھن کے گھر پلس
ہوٹل کا دورہ کیا تو اُن کی کہانی انتہائی متاثر کن لگی۔لیو چھن کے خاوند
ارمچی شہر میں کام کرتے ہیں جبکہ اُن کی ایک سالہ بیٹی بھی ہے۔لیو چھن کے
مطابق انہوں نے سیاحوں کو معیاری رہائشی سہولیات فراہم کرنے کی خاطر اپنے
گھر میں تمام چیزیں نہایت عمدگی سے خود ڈیزائن کی ہیں ،اس سے وہ گھر بیٹھے
اپنی بیٹی کی دیکھ بھال بھی کر رہی ہیں اور سالانہ تین لاکھ یوان آمدن بھی
حاصل ہو رہی ہے۔ لیو چھن نے ہمیں اپنے گھر کا دورہ بھی کروایا جہاں قیام کے
عمدہ انتظامات سمیت نفاست اور صفائی ستھرائی بھی انتہائی متاثر کن تھی۔اس
ضمن میں دیہی سیاحت کے فروغ کے لیے چینی حکومت کے اقدامات بھی قابل ستائش
ہیں، دیہی علاقوں میں ایسی کمپنیاں کام کر رہی ہیں جو سیاحتی سرگرمیوں اور
سیاحتی منصوبہ بندی سمیت دیہی لوگوں کو دیگر سہولیات مثلاً کمبل ،قالین
،پردے وغیرہ کی صفائی بھی کر کے دیتی ہیں تاکہ لیو چھن جیسی خواتین جنہیں
اپنے بچوں کی دیکھ بھال کرنا ہوتی ہے ،اُن کی ہر ممکن حوصلہ افزائی کی جا
سکے۔ یہ بات بھی اچھی لگی کہ دیہی سیاحت کے شعبے سے زیادہ تر گھریلو خواتین
ہی وابستہ ہیں کیونکہ مرد حضرات روزگار کے سلسلےمیں شہروں کا رخ کرتے ہیں۔
تھامل گاوں کے دورے کے دوران مشاہدہ کیا کہ یہاں گرین ہاوس بھی قائم کیے
گئے ہیں جس کا فائدہ یہ ہے کہ گاوں آنے والے سیاح تفریح کی خاطر اپنی مرضی
سے پھل اور سبزیاں توڑ سکتے ہیں۔دونوں گاوں میں ماحولیاتی تحفظ کو بھی
یقینی بنایا گیا ہے اور جگہ جگہ مختلف کوڑے دان رکھے گئے ہیں ،کہیں کوئی
کوڑا کرکٹ نظر نہیں آئے گا ، صاف ستھرے پبلک ٹوائلٹس بھی موجود ہیں۔اس
حوالے سے ایک اور اہم قدم یہ بھی اٹھایا گیا ہے کہ سیاحوں کو کیمپنگ یا
سیاحتی مقامات پر خود سے کھانا بنانے کی اجازت نہیں ہے تاکہ وہاں کسی قسم
کی گندگی کا خطرہ نہ رہے۔سیاح تفریح کے بعد نزدیکی دونوں گاوں میں موجود
ریستورانوں سے کھانا کھا سکتے ہیں اور انتہائی کم قیمت میں گھروں میں قیام
بھی کر سکتے ہیں۔یوں دیہی علاقوں میں سیاحت کی ترقی سے لوگوں کے روزگار کا
بہترین انتظام کیا گیا ہے۔
چین کی کوشش ہے کہ ایک جدید سوشلسٹ ملک کی منزل حاصل کرنے کے لیے اپنی
کوششوں میں تیزی لائی جائے ، اس ضمن میں سالانہ بنیادوں پر دیہی ترقی کی
کلیدی اہمیت ہے ۔ سنکیانگ سمیت چین بھر میں دیہی سیاحت کے فروغ سے جہاں
مقامی باشندوں کے معیار زندگی میں نمایاں بہتری آ رہی ہے وہاں جامع معتدل
خوشحال معاشرہ کا قیام بھی مضبوط تر ہوتا جا رہا ہے۔
|
|