بھارت میں جب انگریزوں نے قبضہ کیا تو اُس
وقت انگریزوں کی شاطر دماغی،جدید ٹیکنالوجی اور بہادری سے بڑھ کر اگر کوئی
طاقت ہندوستانی حکمرانوں کو ناکام کرنے میں لگی تھی تو اس ملک وہ غدار
جنہوں نے غداروں کی ہی ایک فوج بنارکھی تھی۔ان غداروں نے انگریزوں کو بھارت
کے حکمرانوں کی پل پل کی خبریں دینے کی ذمہ داری اٹھا رکھی تھی۔20ستمبر
1857 کو انہیں غداروں نے دہلی کے بادشاہ بہادرشاہ ظفر کو جلا وطن کرنے تک
دم نہیں لیا۔ان مخبروں میں خود شاہی خاندان کے لوگ بھی شامل تھے،یہی وجہ ہے
کہ بھارت میں انگریزوں نے آسانی کے ساتھ قبضہ جمالیا۔20 ستمبر1857کی
مناسبت سے مضمون لکھاجارہاتھالیکن تاریخ کے ان حوالہ جات کے پس منظر میں
آج کے حالات کودیکھاجائے تو آج بھی ہمارے درمیان غداروں ،جاسوں،پولیس کے
مخبروں اورحکمرانوں کے چاپلوسوں کی بڑی تعدادہے،جو فوج کی مانند جمع کی
جاسکتی ہے،لیکن زمانہ بدلنے کے ساتھ مخبری،جاسوسی اور دلالی کے طور طریقے
بھی بدل چکے ہیں۔بھارت میں اس وقت مسلمانوں کی جو بدترین حالت ہے وہ حالت
انگریزوں کے دورکی مانندہے،فرق صرف اتناہےکہ اُس وقت غداروں و منافقوں کی
فوجیں حکمرانوں کا سوداکیا کرتی تھیں،لیکن آج کے غدار قوموں کا ہی
سوداکرنے کیلئے نکل چکے ہیں۔اس کی بہترین مثال یہ ہے کہ مسلمانوں کے قائدین
وعمائدین کی شکل میں موجود بیشتر غدار مسلمانوں کونقصان پہنچانے کی کوشش
کررہے ہیں۔انتخابات کی ہی بات لیں تو کب کون کس کروٹ بدلتاہے اس کا اندازہ
ہی نہیں ہوتا۔رات میں کانگریس سیکولر بن جاتی ہے تو دن میں جے ڈی ایس کا
ہاتھ تھامنے کی گذارش کی جاتی ہے تو آخر میں ووٹ بی جے پی کو دئیے جانے
لگےہیں،اس طرح سے منافقانہ کردار اداکرنے میں یہ لوگ کوئی کسرنہیں چھوڑ رہے
ہیں۔بات صرف الیکشن اور ووٹ کی نہیں بلکہ دینی معاملات کی بھی ہے،کس طرح سے
مسلمانوں کے اپنے معاملات کی سودے بازی کی جارہی ہے اور یہ باتیں باتیں کسی
سے دھکی چھپی نہیں ہیں۔جب بھی کسی معاملےکا فیصلہ کرنا ہوتاہے،یہاں تک کہ
میاں بیوی کے معاملات کے فیصلے کرنے ہوتے ہیں تووہ بھی بغیر دلالی یا بغیر
غداری کے انجام نہیں دئیے جارہے ہیں۔بھلا بتائیے کہ جس قوم کے لوگ حکومتوں
کی سودے بازی کئے ہوئے ہوں تو کیاوہ لوگوں کے فیصلوں کی سودے بازی نہیں
کرتے؟۔یہاں ظلم ،غداری اور منافقانہ کردار اداکرنے والوں سے زیادہ برائی کے
ذمہ دار وہ لوگ ہیں جو ایسے لوگوں کی پشت پناہی کرتے ہیں،ایسے لوگوں کو دین
کے معمار مانتے ہیں،ملت کے قائدین مانتے ہیں،دلالی کرنے والوں کو قوم کا
لیڈر مانتے ہیں،قوم کااستحصال کرنے والوں کو رہبر مانتے ہیں،اپنے مفادات کی
تکمیل کیلئے تلوے تک چاٹ آجاتے ہیں۔حالات دن بدن بُرے ہوتے جارہے ہیںا ور
مسلمانوں کو بہت بڑے پیمانے پر نقصان اٹھانا پڑرہاہے،غیروں کے یہاں
مسلمانوں کو شرمسارہوناپڑرہاہے،یہاں تک مسلمانوں کی اوقات بتانے کیلئے وہ
لوگ آج اپنے پاس دلیلیں رکھتے ہیں۔بی جے پی کے لیڈر سبرامنیم سوامی نے
اپنے ایک بیان میں کہاتھاکہ مسلمانوں کو تباہ وبربادکرنے کیلئے غیروں کی
طاقت کی ضرورت نہیں بلکہ اُن کے اپنے ہی اُن کیلئے کافی ہونگے۔اُن کے یہاں
ہی مسلمان الگ الگ مسلکوں ،فرقوں اور گروہوں میں تقسیم ہوچکے ہیں،اب تو
ہمیں صرف ان کی تقسیم کا فائدہ اٹھاناہےاور یہی ہورہاہے لیکن ہم ان سب سے
انجان ہیں۔
|