#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورَةُالرُوم ، اٰیت 58 تا 60
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ھے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اَفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
براۓ مہربانی ھمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
ولقد
صرفنا للناس
فی ھٰذالقراٰن من
کل مثل ولئن جئتہم
باٰیة لیقولنالذین کفرواان انتم
الّامبطلون 58 کذٰلک یطبع اللہ علٰی
قلوب الذین لایعلمون 59 فاصبر ان وعد
اللہ حق ولایستخفنک الذین لایوقنون 60
اے ھمارے رسُول ! ہر تحقیق سے اِس اَمر کی تصدیق ہو چکی ھے کہ ھم اِس قُرآن
میں انسان کی تعلیم کے لیۓ جو اٰیات لاۓ ہیں اُن اٰیات کے مضامین کی تفہیم
کے لیۓ ھم اِس کے حروف و کلمات کو بدل بدل کر بار بار ایک نئی قابلِ فکر
دلیل اور قابلِ فہم تمثیل کے ساتھ لاۓ ہیں لیکن مُنکرینِ قُرآن کی ذہنی
پستی کا حال یہ ھے کہ آپ اِن کے سامنے جو بھی دلیل اور تمثیل پیش کرتے ہیں
وہ اُس کو خلافِ حق قرار دیتے ہیں اور ھمارا بھی یہی دستور ھے کہ جو لوگ
اپنی جہالت کے باعث ھماری اِن اٰیات و ھدایات کا انکار کرتے ہیں تو ھم اُن
کے اِس انکار کو اُن کے دلوں میں سر بمہر کردیتے ہیں ، آپ مُنکرینِ قُرآن
کے اِس رویۓ پر صبر کریں اور اللہ کے اِس سَچے وعدے پر یقین رکھیں کہ وہ
اِن بے یقین لوگوں کے مقابلے میں آپ کے اِس یقین کی لَو کو کبھی بھی مَدھم
نہیں ہونے دے گا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
انسانی مُشاھدے نے ہر زمانے میں اِس اَمر کی شہادت دی ھے کہ جو انسان جس
انسان کی جس بات کو سمجھنا چاہتا ھے وہ انسان اُس انسان کی اُس بات کو ایک
سادہ سی دلیل یا تمثیل سے ہی سمجھ جاتا ھے کیونکہ اُس انسان نے اُس بات کو
اپنے دل سے سمجھنے کا فیصلہ کیا ہوا ہوتا ھے لیکن جو انسان جس انسان کی جس
بات کو سمجھنا ہی نہیں چاہتا تو وہ انسان اُس بات کو کسی بھی دلیل اور کسی
بھی تَمثیل سے نہیں سمجھتا کیونکہ اُس انسان نے اپنے دل سے اُس بات کو نہ
سمجھنے کا عزم کیا ہوا ہوتا ھے اِس لیۓ قُرآنِ کریم نے اپنی اٰیات و مضامینِ
اٰیات کی تعلیم و تفہیم کے لیۓ اِس بات کا اہتمام کیا ھے کہ وہ اپنے ہر
موضوعِ کلام کے ہر موقع و محل کے مطاق اپنے اندازِ دعوت اور الفاظِ دعوت کو
بدل بدل کر بار بار لایا ھے تاکہ اگر قُرآن کا ایک مُخاطب پہلی بار قُرآن
کی بات کو نہیں سمجھا ھے تو وہ دُوسری بار ، تیسری بار یا چوتھی اور
پانچویں بار ضرور سمجھ جاۓ اور اگر وہ قُرآن کے پہلے الفاظ میں قُرآن کی
بات کو نہیں سمجھا ھے تو قُرآن کے دُوسرے مقام پر کہے گۓ دُوسرے الفاظ سے
اُس بات کو سمجھ جاۓ کیونکہ ایک زُود فراموش انسان جو ایک بار سُنی ہوئی
ایک بات کو نہیں سمجھتا تو وہ دُوسری اور تیسری بار یا بار بار سُنی ہوئی
بات کو ایک نہ ایک دن ضرور سمجھ جاتا ھے ، قُرآنِ کریم کے اِس طریقِ تعلیم
و تفہیم کا قُرآنی نام "تصریفِ اٰیات" ھے اور قُرآنِ کریم نے قُرآنِ کریم
میں تصریفِ اٰیات کے اِس طریقِ تعلیم کو مُختلف صیغ و ضمائر کے ساتھ کم و
بیش 36 مقامات پر بیان کیا ھے جبکہ سُورَةُالاَسراء کی اٰیت 41 ،
سُورَةُالکہف کی اٰیت 54 اور سُورَةُالفرقان کی اٰیت 50 میں تفہیمِ قُرآن
کے اِس طریقِ تعلیم کی ترغیب دی ھے اور سُورَةُالاَنعام کی اٰیت 46 و 65
میں اِس طریقِ تعلیم کے نتائج کا جائزہ لینے کا حُکم بھی دیا ھے کیونکہ
قُرآنِ کریم کو سمجھنے کا یہی ایک معتبر طریقہ ھے جس کے اختیار کرنے سے
انسان پر قُرآن فہمی کا دروازہ کُھلتا ھے اور قابلِ ذکر بات یہ ھے کہ قُرآنِ
کریم کی جس اٰیت میں اللہ تعالٰی نے تصریفِ اٰیات کا یہ طریقہِ تعلیم بیان
کیا ھے یہ اٰیت بذاتِ خود بھی تصریفِ اٰیات کی ایک مثال ھے کیونکہ اِس اٰیت
میں بھی وہی مضمون بیان ہوا ھے جو اِس سے پہلے اِس سُورت کی اٰیت 47 میں
بیان ہوا تھا اور جس میں یہ کہا گیا تھا کہ ھم نے آپ سے پہلے بھی اپنی ان
ہی نشانیوں کے ساتھ اپنے بہت سے رسُول زمین کی بہت سی قوموں کے پاس بہیجے
تھے اور اُن قوموں میں سے جن قوموں نے اہلِ ایمان کے ساتھ ظلم کیا تھا تو
ھم نے اُن قوموں سے اِن اہلِ ایمان پر کیۓ گۓ اُس ظلم کا بدلہ بھی لے لیا
تھا کیونکہ اُن اہلِ ایمان کی مدد کرنا اور اُن پر ہونے والے جبر و اکراہ
کا بدلہ لینا ھماری ذمہ داری تھی اور قُرآنِ کریم نے اِس اٰیت کے اِس موقعے
پر بھی اٰیت 47 کی اُسی صورتِ حال کو بالفاظِ دِگر و باندازِ دِگر بیان کر
کے اپنے رسُول کو یہ پیغام دیا ھے کہ آپ ھمارے پہلے رسُولوں کی طرح صبر کا
مظاہرہ کرتے رہیں ، ھم جانتے ہیں کہ قُرآنِ کریم کے اُن پرانے مُنکروں کی
طرح قُرآنِ کریم کے یہ نیۓ مُنکر بھی قُرآنِ کریم کے خلاف صف آرا ہو چکے
ہیں لیکن ھم جس طرح اِس سے پہلے اہلِ ایمان کی مدد کرتے رھے ہیں اسی طرح
اِس کے بعد بھی آپ کی اور آپ کے اَصحاب و اَحباب کی مدد کرتے رہیں گے ،
قُرآنِ قُرآنِ کریم نے انسان کو اپنی اٰیات سمجھانے کا یہی طریقہ اختیار
کیا ھے تاکہ جو انسان اِس تصریفِ اٰیات و تکرار مضامینِ اٰیات کی مدد سے
قُرآنِ کریم کو سمجھنا چاہتا ھے تو وہ ضرور سمجھ جاۓ اور جو انسان سمجھنا
ہی نہیں چاہتا تو اُس پر بھی کم اَز کم اتمامِ حُجت قائم ہو جاۓ اور اُس کے
پاس یہ کہنے کا کوئی بھی موقع و جوازِ موقع نہ رہ جاۓ کہ میں نے تو یہ بات
کبھی سُنی ہی نہیں ھے اور جو کبھی سُنی بھی ھے تو وہ اَب مجھے یاد نہیں رہی
ھے ، اِن اٰیات کے اِس بیان کا نتیجہِ بیان یہ ھے کہ قُرآنِ کریم نے تصریفِ
اٰیات کا یہ قانُون بیان کر کے عدمِ تعلیمِ اٰیات و عدمِ تفہیمِ اٰیات کا
دروازہ ہمشہ ہمیشہ کے لیۓ بند کر دیا ھے اور کسی انسان کے لیۓ یہ کہنے کا
جواز نہیں چھوڑا ھے کہ قُرآن کے اَحکام مُجھے سمجھ نہیں آۓ ہیں !!
|