نماز جنازہ
نما زجنازہ فرض کفا یہ ہے ۔کفایہ سے مرادبستی میں سے ایک یادو آدمی بھی
نماز جنازہ اداکر دیں تو نماز جنازہ ہو جاتا ہے ۔نماز جنازہ پڑھانے کے لئے
ضروری ہے کہ سب سے پہلے وہ شخص نماز جنازہ پڑھائے جسے وصیت کی گئی ہو اس کے
بعد حاکم وقت پھر میت کا قریبی عزیزپھر اسکے بعد کا عزیز زیادہ حق دار ہے ۔
امام صاحب مرد میت کے سینے کے سامنے اورعورت کی میت کے درمیان میں کھڑا
ہو۔اگر( متعدد میت) مرد ہوں تو ا کے سینوں کو برابر رکھا جائے اور اگر
مختلف قسم کے ہوں امام کی طرف ان میں سے افضل کو رکھا جائے مثلاًمرد ،عورتیں،غلام،
ہیجڑے اور بچے ہوں تو مردوں کو مقدم رکھا جائے پھر غلام ، بچے، ہیجڑے اور
اس کے بعد عورتیں ( ایک روایت میں ہے کہ بچوں کو غلاموں پر مقدم رکھا جائے
پھر مختلف انواع کو دیکھا جائے اور انوع میں سے امام کے نزدیک اسے رکھا
جائے جو ان میں سے علم قرآن دین اور پرہیزگار ی میں افضل ہو۔ کہا گیا ہے کہ
اگر عورت اور مرد جمع ہوں تو عورت کے وسط کو مرد کے سینے کے برابر کیا جائے
۔ جب امام صاحب کھڑا ہو جائے تو دائیں بائیں دیکھ کر عام نمازوں کی طرح
یہاں بھی صفوں کو برابر کیا جائے ۔اﷲ تعالیٰ سے بخشش مانگے اپنے گناہوں سے
توبہ کرے اپنے مقام موت اور قیامت کو یاد کرے ، اس بات کا یقین کرے کہ موت
کا پیالا ضرور پینا ہے اور وہ عنقریب اس کے سامنے آئے گا اس لئے بچ نہیں
سکتا ، دل کوحاضر رکھے ،اپنے اعضاء کو جھکائے تاکہ دعا جلدی قبول ہو ، اس
کے بعد میت پر نماز پڑھے ۔
نمازکا طریقہ
یوں نیت کرے ۔ میں اس میت پر فرض کفایہ نماز جنازہ پڑھتا ہوں ( موئنث یا
مذکر کی تخصیص ضروری نہیں ) چار تکبیریں کہے ۔ پہلی تکبیر کے بعد سورۃ
فاتحہ پڑھے حضرت عباس ؓ سے مروی ہے رسول اکرم ﷺ نے ہمیں جنازے پر سورۃ
فاتحہ پڑھنے کا حکم فرمایا ( حضور اکرمﷺ سے سورۃ فاتحہ پڑھنا ثابت نہیں بعض
صحابہ اکرمؓ سے ثابت ہے اس لئے امام شافعی ؒاور امام ا حمدؒ اس کے قائل ہیں
چونکہ نماز جنازہ میں قرائت نہیں لہذٰااحناف کے نزدیک سورُۃ فاتحہ ثناء کے
طور پر پڑھ سکتے ہیں قرائت کے طور پر نہیں ) ۔ دوسر ی تکبیر کے بعد رسول
اکرم ﷺ پر درود شریف بھیجیں جو عام نماز کی تشہد میں پڑھتے ہیں ( مجاہد ؒ
سے مروی ہے میت پر نماز کے بارے میں میں نے اٹھارہ اصحابہ اکرام ؓسے سوال
کیا ان میں سے ہر ایک نے فرمایا تکبیر کے بعد سورۃ فاتحہ پڑھو پھر تکبیر
کہواور حضور اکرم ﷺ پر درود بھیجو پھر تکبیر کہو اور جو دعائیں اچھی طرح
اور آسانی سے یاد ہوں میت کے لئے ، اپنے اور اپنے والدین اور تمام مسلمانوں
کے لئے دعا مانگو البتہ مستحب دعا یہ ہے ۔
یا اﷲ تعالیٰ ہمارے زندوں کو ،ہمارے مردوں کو، ہمارے حاضرین کو، ہمارے
غائبین کو، ہمارے بڑوں مردوں کو،اورہماری عورتوں کو بخش دے ۔ یا اﷲ تعالیٰ
ہم میں سے جسے تو زندہ رکھے اسے اسلام اور سنت پر زندہ رکھاور ہم میں سے
جسے تو موت دے اسے ان دونوں پر موت دے ۔ یا اﷲ تعالیٰ تو ہماری لوٹنے کی
جگہ اور آرام کی جگہ کو جانتا ہے اور تو ہر چیز پر قادر ہے ۔ یا اﷲ تعالیٰ
یہ تیرا بندہ اور بندی کا بیٹا ہے تیرے پاس حاضر ہوا ہے اور تو بہترین
میزبان ہے ہم تو بھلائی ہی جانتے ہیں ۔ یا اﷲ تعالیٰ اگر یہ نیک تھا تو اس
کی نیکی کا بدلہ عطا فرما اور اگر برا تھا تو اس کی برائی سے درگزر فرما ۔
یا اﷲ تعالیٰ ہم تیرے پاس اس کے شفارشی بن کر آئے ہیں اس کے حق میں ہماری
شفارش قبول فرما اور قبر کے فتنہ اور جہنم کے عذاب سے بچا اسے معاف فرما
اور اسے بہترین ٹھکانہ عطا فرما اس کو پہلے گھر سے اچھا گھر اور اس کے پہلے
پڑوسی سے اچھا پڑوسی عطا فرما اور ہمارے ساتھ اور تمام مسلمانوں کے ساتھ اس
طرح کی بھلائی فرما ، یا اﷲ تعالیٰ ہمیں اس کے ثواب سے محروم نہ کرنا اور
اس کے بعد فتنہ میں مبتلا نہ کر نا ۔ یا اﷲ تعالیٰ یا ہمارے رب ہمیں دنیا
میں بھلائی اور آخرت میں بھلائی عطا فرما اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا ۔آمین
ثم آمین ۔
یہ مضمون حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ کی کتاب غنیۃطالبین سے لیا گیا ہے
|